وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کی میڈیا سے گفتگو

95

لاہور۔2 فروری(اے پی پی )وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ سمگلنگ روکنے کے لئے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگا رہے ہیں باڑ لگانے سے سمگلنگ کی روک تھام ہوگی جس سے باڑ لگانے کا خرچہ ایک سال میں پورا ہو سکتا ہے نیشنل ایگریکلچر پالیسی بنا رہے ہیں پولی ایسٹر فائبر کے لئے بھی پالیسی لائیں گے گزشتہ حکومت نے 2300ارب روپے کا خسارہ چھوڑا برآمدات میں اضافہ کے حوالے سے اچھے اشارے ملنا شروع ہو گئے ہیں ماضی میں 25سے 30ارب ڈالر صرف کرنسی کو سہارا دینے کے لئے قرضہ لیا گیا تین رکنی کمیٹی قائم کر رہے جو ٹیکسٹائل کمیٹی کے مسائل سن کر حل کروانے کے لئے کام کرے گی ۔وہ ہفتہ کے روز آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے’ اس موقع پر اپٹما کے مرکزی چیئرمین علی احسن اور پیٹرن انچیف گوہر اعجاز سمیت دیگر عہدیداران بھی موجود تھے’ وزیر مملکت نے کہا کہ رئیل سٹیٹ سیکٹر کیلئے قانون سازی کرینگے اور ٹیکس نیٹ میں لائیں گے’ ہم نہیں چاہتے کہ سارا پیسہ پلاٹوں پر لگے’ پراپرٹی اور پلاٹوں میں سپیکولیشن ہو رہی ہے’ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو صرف تعمیرات کی حد تک ہونا چاہئے اور رئیل سٹیٹ عوام کیلئے سستی ہونی چاہئے’ انہوں نے کہا کہ صنعتیں اور زراعت میں بہتری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں’ یہ ببل اکانومی نہیں چاہتے’ صنعت چلے گی توہمیں پیشہ واپس آئے گا’انہوں نے کہا کہ بوجھ ڈالے بغیر عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں’ جس راستے پر ہمیں معیشت ملی اگر اسی راستے پرچلتے تو خسارہ 7 فیصد تک بڑھ جاتا’ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب حکومت سنبھالی تو 2300 ارب روپے خسارے کا سامنا تھا’ ٹیلی کام سیکٹر پر 100 ارب روپے کے ٹیکس رکے ہوئے ہیں’ ماضی میں 25 سے 30 ارب ڈالر صرف کرنسی کو سہارا دینے کیلئے قرضے لئے گئے جس کی وجہ سے ہم مقروض ہو گئے ہیں’ سٹیٹ بینک روپے کو اس کی حقیقی قدر کے قریب لے آیا ہے’ انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجوہات جاننے کیلئے کام کر رہے ہیں’ وزیر مملکت نے کہاکہ نان پرفارمنگ قرضوں کی ریکوری ٹیکس فری ہونی چاہئے’ یہ اچھی تجویزہے’ اگلے پانچ سالوں میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات کو دگنا کرینگے’ ایسی انڈسٹری جو بند ہو گئی ہے ان کو دوبارہ شروع کرانے کے حوالے سے اقدامات کرینگے’ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس 52 فیصد تھا جبکہ موجودہ حکومت نے اس کو کم کیاہے’ ماضی کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی جس کی وجہ سے ملکی برآمدات میں بھی کمی واقع ہوئی’حالیہ معاشی اصلاحات کے حوالے سے سینیٹ سے سفارشات آگئی ہیں’ پارلیمنٹ کے اجلاس میں حتمی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد کیا جائیگا’ حماد اظہر نے کہا کہ صنعتوں کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے’ پچھلا بیک لاک کلیئر کرینگے اور آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں کے قوانین میں بھی ترامیم لائیں گے’ انہوں نے کہا کہ پانچ سالہ میڈیم ٹرم اکانومی پلان لے کر آرہے ہیں’ ایکسپورٹ سیکٹر کو آر پی اوز دیکر ریلیف دیا جائیگا’ اپٹما کے پیٹرن انچیف گوہر اعجاز نے کہا کہ موجودہ حکومت سے تاجر برادری کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں’ حالیہ اصلاحاتی ریفارمز کو تجارتی حلقوں میں سراہا گیا ہے’ ہم چاہتے ہیں کہ ملک قرضے لینے کی بجائے قرضے دینے والا بن سکے’ حکومت تاجروں کو سازگار ماحول فراہم کرے اور تاجروں کے رکے ہوئے ریفنڈز کی ادائیگی کیلئے اقدامات کرے’ اس موقع پر اپٹما کے چیئرمین علی احسن نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف نے جو وعدے کئے تھے ان کی تکمیل کے راستے پر موجودہ حکومت رواں دواں ہے’ حکومت صنعتکاروں کے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے اور ملکی برآمدات کے فروغ کیلئے ایکسپورٹ سیکٹر کو ریلیف دینے کے حوالے سے جو کوششیں کر رہی ہے جو قابل ستائش ہیں۔