وزیراعظم شہباز شریف کا کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کا دورہ ، پاکستان کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کو جلد مکمل فعالیت کی ہدایت کی ہے‘وزیراعظم شہباز شریف کی میڈیا سے گفتگو

87
وزیراعظم شہباز شریف کا کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کا دورہ ، پاکستان کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کو جلد مکمل فعالیت کی ہدایت کی ہے‘وزیراعظم شہباز شریف کی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد۔24اپریل (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے سیاسی مخالفین کو بدترین انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا، کہا گیا کہ شہباز شریف نے کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ بنانے پر 20 ارب روپے لگا دیئے اور اس پر مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، پاکستان کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کو جلد مکمل فعالیت کی ہدایت کی ہے، یہ ہسپتال صرف پنجاب نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لئے ہے، خواہش تھی کہ اس سنٹر کو ٹرسٹ میں تبدیل کریں۔

اتوار کو پاکستان کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خادم پنجاب ہوتے ہوئے10سالوں میں اربوں روپے غریبوں، یتیموں، بیوائوں کے علاج پر لگائے، یہ سنٹر مستحق مریضوں کے مفت علاج کیلئے بنایا گیا،

ادارے میں صرف 6 آپریشن سنٹر فعال جبکہ14بند پڑے ہیں، خواہش تھی کہ پی کے ایل آئی کو ٹرسٹ میں تبدیل کریں، اس سنٹر کے دورہ کا مقصد طبی سہولیات کا جائزہ لینا ہے، یہ سنٹر صرف پنجاب یا مخصوص لوگوں کیلئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کیلئے ہے جس کا افتتاح 2018 میں ہوا جہاں غریبوں کا علاج مفت ہونا تھا تاہم اب بریفنگ پر پتہ چلا کہ غریب مریضوں کے یہاں صرف 17 فیصد کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوئے اور 83 فیصد امرائ کا یہاں پر علاج ہوا ، یہ ہسپتال مستحق مریضوں کے مفت علاج کیلئے بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پنجاب حکومت کے وسائل اور دیگر فنڈز جمع کرکے اس سنٹر کو ایک ٹرسٹ کے طور پر بنانا چاہا رہے تھے جہاں غریبوں کا مفت علاج ہوسکے، یہاں صاحب حیثیت لوگ بھی ادائیگی کرکے ضرور اپنا علاج کروائیں تاہم وہ اپنا علاج دنیا کے اچھے ممالک میں بھی کروا سکتے ہیں۔ یہ ہسپتال یہاں امیروں اور غریبوں کی تفریق کے بغیر علاج کی سہولت کیلئے بنایا گیا تھا۔

بطور وزیراعلی پنجاب اربوں روپے کی مستحقین کے بھارت اور چین میں لیور و کڈنی ٹرانسپلانٹ کیلئے مالی معاونت کی،کڈنی ٹرنسپلانٹ کیلئے بھارت اور چین ہمارے مریض جا رہے تھے ہم نے ڈیڑھ سے دو سال میں زرمبادلہ باہر جانے سے روکنے کیلئے یہ ہسپتال بنایا، ڈاکٹر سعید اختر اور ان کی ٹیم کی اجتماعی کوششوں سے یہ ہسپتال بنا۔ فیصل ڈار جیسے قابل معالج کو یہاں لاکر اس ہسپتال کو فعال کیا۔ اس ہسپتال کے بنانے پر کہا گیا کہ اس پر شہباز شریف نے 20 ارب روپے لگائے، اس پر نیب نے پوچھ گچھ بھی کی اور عقوبت خانہ میں بھی رکھا لیکن ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی،ہسپتال کے عملہ نے امریکہ سے ایک مخصوص کمپنی کے آلات منگوانے کا کہا تو اس کیلئے کراچی کے ایک صاحب حیثیت سے 9 کروڑ روپے عطیہ لے کر آلات اس ہسپتال کیلئے منگوائے،

انہوں نے کہا کہ ملک میں کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ کے ایسے مریض جو مختلف شہروں میں ہونے والے غیرقانونی ٹرانسپلانٹ مراکز سے جہاں حفاظتی تدابیر بھی اختیار نہیں کی جاتیں وہاں پر ٹرانسپلانٹ کرانے پر مجبور تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا منصوبہ ہونے کی وجہ سے اسے اگر ذاتی عناد کا شکار بنا دیا جائے تو یہ قابل افسوس بات ہے اب اس کی نگرانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سنٹر کو مکمل طور پر فعال کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو احکامات دیدیے ہیں، ہم اپنے اہداف کے حصول میں ضرور کامیاب ہوں گے۔