اسلام آباد۔23فروری (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان دل کے کھلے اور صاف آدمی ہیں، جن 23 پولنگ سٹیشنوں کے حوالے سے اختلاف ہے ان پر ری پولنگ کے لئے تیار ہیں، 23 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ الیکشن یا پورے حلقہ میں دوبارہ الیکشن کے حوالے سے فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کرنا ہے، الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا ہمیں قبول ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاملے کو آگے لے جانے کے لئے ایک ضابطہ اخلاق ہوتا ہے، مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار کی جانب سے 23 پولنگ سٹیشنوں پر ری پولنگ کے حوالے سے درخواست موصول ہوئی تھی لیکن اب مسلم لیگ (ن) پورے حلقہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے، اس حوالے سے فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو اس وقت ہم نے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ان چار حلقوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے تاکہ جو بھی غلطی یا کوتاہی ہے وہ سامنے آ سکے تو اس کے لئے ہمیں کتنے ہی سال سپریم کورٹ کے چکر کاٹنے پڑے، اس کے برعکس مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جیسے ہی درخواست آئی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم متعلقہ 23 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کروانے کے لئے تیار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ این اے 75 ڈسکہ کا الیکشن مسلم لیگ (ن) ہار چکی ہے، وزیرآباد میں پی ٹی آئی کو شکست ہوئی لیکن مارجن گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں بہت کم تھا، پی ٹی آئی کا 21 ہزار ووٹ بڑھا ہے، کرم مولانا فضل الرحمان کا حلقہ تھا جہاں سے وہ ہمیشہ الیکشن میں کامیاب ہوتے تھے اور اس مرتبہ وہاں سے پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب ہوئے، مجموعی طور پر پی ٹی آئی پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور ہمارا ووٹ بینک بڑھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکہ اور وزیرآباد وہ حلقے ہیں جہاں سے 2002ء میں، 2008ئ، 2013ء اور 2018ء میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب ہوئے، مسلم لیگ (ن) کو اصل تکلیف یہی ہے کہ ان حلقوں میں پی ٹی آئی کا اتنا زیادہ ووٹر کیسے آ گیا، مسلم لیگ (ن) کو چاہیے کہ جن 23 پولنگ سٹیشنوں میں مسئلہ ہے وہاں دوبارہ الیکشن ہونے دیں پورے حلقے کی بات نہ کریں۔