وزیراعظم عمران خان کا جمرود میں جلسہ عام سے خطاب

199
APP113-05 JAMRUD: April 05 - Prime Minister Imran Khan addresses public gathering in Jamrud, Khyber Tribal District. APP

پشاور۔05اپریل (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ این آراو دوں گا نہ بلیک میل ہوں گا ‘ چوروں اور لٹیروں کا احتساب کرنے آیا ہوں اور احتساب کرکے رہوں گا، آصف زرداری اور بلا ول اسلام آباد دھرنے کا شوق پورا کرلیں ‘ ان کیلئے کنٹینرصاف کرنے کی ہدایت کردی ہے ‘ میں انہیں چیلینج کرتاہوں کہ ایک ہفتہ بھی دھرنا نہیں دے سکیں گے، حکومت کہیں نہیں جانے والی’ یہ لوگ جیل جانے والے ہیں اور انہیں ملک اور قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کرنا ہوگا، صورتحال چند مہینے میں بہتر ہوجائیگی اور ہم ملک کو معاشی ترقی کی طرف لے کر جائیں گے، قبائلی عوام نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی حفاظت کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے’ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام کو تکالیف اور دکھوں کا سامنا کرنا پڑا، ضروری ہے کہ ان کے دکھوں کا ازالہ کیا جائے اور انہیں ان کی قربانیوں کا صلہ دیا جائے، اگلے دس سال تک قبائلی اضلاع میں سالانہ 100 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، خیبر سے افغانستان تک اکنامک کوریڈور بنایا جائیگا تاکہ یہاں عوام کو روزگار اورتجارت کے مواقع مل سکیں، کوشش کریں گے کہ قبائلی اضلاع میں بجلی اور گیس کی سپلائی پوری طرح بحال ہو، نوجوان آبادی کیلئے تعلیمی سہولیات میں اضافے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے میدانوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہا رانہوں نے جمعہ کو جمرود میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ آصف زرداری اور بلا ول اسلام آباد دھرنے کا شوق پورا کرلیں ‘ ان کیلئے کنٹینرصاف کرنے کی ہدایت کردی ہے ‘ میں انہیں چیلینج کرتاہوں کہ ایک ہفتہ بھی دھرنا نہیں دے سکیں گے کیونکہ دھرنا وہ کامیاب ہوتاہے جوعوام کے مسائل و مشکلات ختم کرنے کی نیت سے دیا جائے ‘ جو دھرنا اپنی چوریوں اور ڈکیتیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے دیا جاتا ہے اسے عوام مسترد کردیتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ لیڈر وہ بنتا ہے جس نے عوامی جدوجہد کی ہو اور ماریں کھائی ہوں’ جسے پارٹی قیادت ورثے میں ملے وہ لیڈر نہیں بن سکتا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی پی پی کے جلسے میں لوگوں کو دو سو، پانچ سو روپے دے کر بلایا گیا جو عوامی لیڈر ہوتا ہے اس کے دھرنے اور جلسے میں عوام خود آتے ہیں، جس طرح کہ پی ٹی آئی کے ڈی چوک دھرنے میں آئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ فضل الرحمان ملین مارچ کی بات کررہے ہیں، ان کی وکٹ الیکشن میں اڑگئی اور وہ کلین بولڈ ہوگئے’ اب ان کی مثال ایسی ہے جیسے سارا دن فیلڈنگ کرنے والا کھلاڑی بیٹنگ کی باری آنے پر پہلی ہی بال پر آئوٹ ہوجائے اور پھر وکٹیں لے کر بھاگ کھڑا ہو کہ نہ خود کھیلوںگا اور نہ دوسروں کو کھیلنے دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا باری کی چکر میں ہیں جو انہیں نہیں ملنے والی۔ عمران نے کہا کہ حکومت کہیں نہیں جانے والی’ یہ لوگ جیل جانے والے ہیں اور انہیں ملک اور قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے جعلی اکائونٹس میں 100ارب روپے جمع کررکھے ہیں’ اسی طرح شریف خاندان نے بھی بیرون ملک 100 ارب سے زائد کے اثاثے بنارکھے ہیں۔ جو لوگ حکومت کو دبائو میں لا کر این آر او چاہتے ہیں جو انہیں نہیں ملے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اس وقت ملک تاریخ کے مشکل ترین معاشی مرحلے سے گزر رہاہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمیں اوسطاً ہر دن کے حساب سے قرضوں پر صرف سود کی مد میں ساڑھے چھ ارب روپے ادا کرنا پڑ رہے ہیں اور یہ صورتحال پی پی پی اور ن لیگ کے ادوارحکومت کی ہے جنہوں نے ملک کا قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا، تاہم یہ صورتحال چند مہینے میں بہتر ہوجائیگی اور ہم ملک کو معاشی ترقی کی طرف لے کر جائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان کا امن نہ صرف پاکستان بلکہ اس پورے خطے کے امن سے جڑا ہے اور اگر افغانستان میں امن قائم ہوجاتا ہے تو پاکستان سے لے کر وسطی ایشیا تک تجارت اور روز گار کے بے پناہ مواقع میسر آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا میں دعا گو ہوں کہ افغانستان میں جلد امن قائم ہو۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں قبائلی عوام کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عوام نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی حفاظت کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے’ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام کو جن تکالیف اور دکھوں کا سامنا کرنا پڑا اور جن کرب ناک حالات سے گزرنا پڑا اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا، لہذا ضروری ہے کہ قبائلی عوام کے ان دکھوں کا ازالہ کیا جائے اور انہیں ان کی قربانیوں کا صلہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ خیبر پختونخوا میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کو تیز تر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے یہی وجہ ہے کہ اگلے دس سال تک قبائلی اضلاع میں سالانہ 100 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے تاکہ یہاں تعلیم اور صحت سمیت تمام شعبوں کو ترقی دی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائل کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرے گی ‘ بے روزگار نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کرے گی اور ہر وہ قدم اٹھائے گی جو قبائلی باشندوں کی فلا ح و بہبود ‘ بحالی اور ترقی کیلئے ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ انہوں نے طور خم بارڈ کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کی ہدایت کی ہے تاکہ یہاں لوگوں کو کاروبار اور روزگار کی سہولت میسر آئے۔ عمران خان نے اس موقع پر جبہ ڈیم’ باڑہ ڈیم’ شلمان واٹر سپلائی سکیم اور باڑہ بائی پاس منصوبوں کے اجراء کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر سے افغانستان تک اکنامک کوریڈور بنایا جائیگا تاکہ یہاں عوام کو روزگار اورتجارت کے مواقع مل سکیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ کوشش کریں گے کہ قبائلی اضلاع میں بجلی اور گیس کی سپلائی پوری طرح بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان آبادی کیلئے تعلیمی سہولیات میں اضافے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے میدانوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہاںموجود ٹیلنٹ کو ملکی سطح تک متعارف کیا جاسکے۔ انہوں نے قبائلی عوام سے کہا کہ وہ قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے راستے میں مشکلات کھڑی کرنے والے عناصر کی سازشوں سے ہوشیار رہیں اور ان کی سازشوں کو ناکام بنائیں ۔