وزیراعظم عمران خان کا حکومت کے دو سال مکمل ہونے پرنجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

223

اسلام آباد ۔ 18 اگست (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میری جدوجہد کا مقصد پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست بنانا ہے، دنیا میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے رہیں گے، پاکستان کا اسرائیل بارے موقف واضح ہے، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا، سعودی عرب کے ساتھ مساوی تعلقات ہیں ،پاکستان کا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے،حکومت سنبھالی تو تین سب سے بڑے چیلنجز تھے، قومی ادارے تباہ ہو چکے تھے، خزانہ خالی تھا اور بیرونی قرضوں کا بوجھ تھا، ہم کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ، تجارتی خسارہ اور قرضوں کے مسائل میں جکڑے ہوئے ہیں، ملک کی ترقی کیلئے ان مسائل کو حل کرنا ہو گا، سابقہ حکومتوں کے بجلی کے مہنگے معاہدوں میں واضح کرپشن نظر آ رہی ہے، میری زندگی کا مقصد مافیا کا مقابلہ کرنا ہے، کراچی پاکستان کا معاشی انجن ہے، اس شہر کے مسائل حل کئے جائیں گے اور ہم اسے دنیا کے ترقی یافتہ شہروں کی صف میں لائیں گے، اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کا مقصد حکومت کو غیرمستحکم کرنا ہے، احتساب کے معاملے سے پیچھے ہٹے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا ۔ منگل کو حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر ایک نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملکی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی، 20 ارب ڈالر کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ تھا،کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم کر کے 3 ارب ڈالر پر لے آئے ہیں، تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالر ہو تو روپے کی قدر گرتی ہے، روپے کی قدر گرتی ہے تو مہنگائی ہوتی ہے، حکومت کے پہلے دو سالوں کے دوران دو ہزار ارب ملک کے قرضوں کی قسطوں میں چلے گئے، خسارہ بڑھے تو اخراجات کم کرنے پڑتے ہیں، ہم نے اخراجات کم کئے، دو سال بعد ہم نے پرائمری بجٹ کو بیلنس کیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا مسئلہ انرجی کا تھا، سابقہ حکومتوں نے بجلی کے مہنگے معاہدے کئے، ہم دنیا کی مہنگی ترین بجلی بنا رہے ہیں، حکومت اور آئی پی پیز کا معاہدوں میں نظرثانی کیلئے متفق ہونا بڑی کامیابی ہے، مہنگی بجلی کا سب سے بڑا نقصان انڈسٹری کو ہوتا ہے، آئی پی پیز سے ازسرنو زبردست معاہدہ ہوا ہے، آئی پی پیز کا معاہدے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، مثبت قدم ہے، جب تک بجلی کی پیداواری لاگت کم نہیں ہو گی مسائل حل نہیں ہوں گے، ماضی کے معاہدوں میں واضح کرپشن نظر آ رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم توانائی کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے جامع پاور پالیسی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی اشرافیہ نے کبھی بھی ملکی قانون، قواعدوضوابط کو تسلیم نہیں کیا، ایلیٹ کلاس خود کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہے، نیب جب ایلیٹ کلاس کو بلاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ملک تباہ ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا مقصد مافیا کا مقابلہ کرنا ہے، شوگر کمیشن نے چینی بحران کی تحقیقات کیں تو اس میں جہانگیر ترین کا نام آیا جس پر مجھے افسوس ہوا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک اچھے لیڈر کو صادق اور امین ہونا چاہیے جس میں یہ صلاحیتیں نہ ہوں وہ لیڈر نہیں ہو سکتا۔ کراچی کی صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی انجن ہے، شہر کی حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اختیارات منتقل کئے گئے، 80 کی دہائی میں اگر لسانیت اور تشدد فروغ نہ پاتا اور الطاف حسین جو گند کلچر لایا وہ نہ ہوتا تو کراچی دبئی سے زیادہ ترقی کرتا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان معاشی انجن ہے، ہم اس شہر کو میٹروپولیٹن سٹی بنانا چاہتے ہیں جس سے شہر کی ترقی ہو گی، کراچی کی بہتری کیلئے جو کر سکتے ہیں کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں کے بعد نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو کراچی بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ شہروں نیویارک، لندن اور پیرس میں بھی میٹروپولیٹن نظام ہے، تہران کی مثال ہمارے سامنے ہے جن کا اپنا بجٹ ہوتا ہے اور اسی طرح ہم کراچی کو ترقی یافتہ شہر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں لوکل گورنمنٹ سسٹم ہونا چاہیے جو اس کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے ماڈل پر مسلمانوں نے ترقی کی، مدینہ کی ریاست پہلی فلاحی ریاست تھی، ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی کوشش کر رہا ہوں، مدینہ کی ریاست منفرد ریاست تھی سب کیلئے قانون برابر تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ترقی کرنی ہے تو غریب طبقے کو اٹھانا ہے، پاکستان میں چھوٹے سے طبقے کیلئے سہولیات ہیں، غربت کے خاتمے کیلئے چین کے تجربات سے استفادہ کیا، چین نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر کمیشن رپورٹ میں سامنے آیا کہ شوگر کارٹل بنا ہوا ہے، طاقتور پیسے دیکر سارے کام کروا لیتا ہے۔جہانگیر ترین کے حوالے سے وزیراعظم نے عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین میری سات آٹھ سالہ جدوجہد کا قریبی ساتھی رہا، اگر میں ان کو چھوڑ کر کارروائی کرتا تو لوگ کہتے کہ نشانہ بنایا گیا۔ افسوس ہے کہ جہانگیر ترین اس کے بیچ میں آ گیا، اس قسم کے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، لیڈر کو صادق اور امین ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جہانگیر ترین کو مجرم ڈکلیئر نہیں کیا، رپورٹ اداروں کے پاس چلی گئی ہے وہی اس پر کارروائی کریں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جہانگیر ترین بہت لوگوں سے بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ میری ساری عمر جدوجہد میں گزری، سیاسی زندگی میں بھی 22 سال سے مسلسل جدوجہد کر رہا ہوں، گزشتہ دو سال میری زندگی کے سب سے زیادہ جدوجہد میں گزرے، جدوجہد کا مقصد ملک کو ان مقاصد کی طرف لیکر جانا تھا جس کی بنیاد پر ملک بنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے پر اس لئے توجہ دی کہ اس سے عام آدمی کا روزگار وابستہ ہے، تعمیراتی صنعت سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ مکمل لاک ڈاﺅن کی وجہ سے سپین اور اٹلی میں کورونا کیسز بڑھے، نریندر مودی نے بھارت میں کرفیو لگا دیا ، بھارت نے وہ کیا جو اپوزیشن جماعتیں مجھے کہہ رہی تھیں لیکن نتیجہ الٹ نکلا، لاک ڈاﺅن کی وجہ سے بھارت میں لوگوں کو سخت مشکلات ہوئیں اور لوگ سڑکوں پر مرنے لگے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا کیوں کہ مجھے غریبوں اور دیہاڑی دار مزدوروں اور رکشے والوں کی فکر تھی جو اپنے اور اپنے خاندان کیلئے روزی کماتے ہیں، اگرچہ سندھ میں سخت لاک ڈاﺅن لگایا اور میں نے اس کی مزاحمت کی تھی تاہم جن علاقوں میں وائرس کی نشاندہی ہوئی وہاں اسمارٹ لاک ڈاﺅن لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا خاص کرم ہے کہ پاکستان میں صورتحال اتنی خراب نہیں ہوئی، پڑوس میں ایران بھی وائرس سے شدید متاثر ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں ثانیہ نشتر کو احساس ایمرجنسی کیش پروگرام شروع کرنے پر داد دیتا ہوں، بل گیٹس نے بھی کورونا بحران کے دوران ہماری حکمت عملی کی تعریف کی، بل گیٹس کو بتایا کہ اسمارٹ لاک ڈاﺅن کے دوران نچلے طبقے کو ریلیف دیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں پاکستان گرے لسٹ میں گیا تھا، اپوزیشن جماعتوں نے ایف اے ٹی ایف معاملے پر بلیک میلنگ کی، اپوزیشن نیب قانون میں ایسی شقیں ختم کرنا چاہتی ہے جس سے نیب کا ادارہ ختم ہو جائے، اپوزیشن جماعتیں این آر او مانگ رہی ہیں کیا میں بھی مشرف کی طرح این آر او دے دوں، اپوزیشن کو این آر او دے دوں تو ملک کے ساتھ غداری کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگی کارکنان نے مریم نواز کی نیب پیشی کے موقع پر پتھراﺅ کیا ، یہ لوگ نیب میں ایسے جاتے ہیں جیسے نیلسن منڈیلا ہو، اپوزیشن لیڈران کا ایک ہی مقصد ہے مجھے بلیک میل کرنا اور حکومت کو غیرمستحکم کرنا ہے، ہم کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، احتساب کے معاملے سے پیچھے ہٹے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کو پہلے دن سے ہی ہٹانے کی بات ہو رہی ہے، پاکستان کے مفادات اور ان کے مفادات متضاد ہیں، ہم اپنا کام پورا کر رہے ہیں اور نیب کے سامنے اور عدالتوں کے سامنے رکھ رہے ہیں، اب یہ عدالتوں کا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے گھر میں رہ رہا ہوں، میں باہر کے دورے کرتا ہوں تو ڈیڑھ لاکھ ڈالر میں یہ دورہ کرتا ہوں، زرداری اور نواز شریف یہی دورے 10 سے 12 لاکھ ڈالر میں کرتے تھے۔عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر شراب کے لائسنس کا الزام مذاق ہے، شراب کے لائسنس کے معاملے پر بڑے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو بلایا گیا، اس معاملے پر ایکسائز کو بلانا چاہیے تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ عثمان بزدار میڈیا میں اپنا دفاع نہیں کرتا اس لئے اس پر الزام لگتا ہے، اس پر وہ بھی الزام لگاتے ہیں جو خود وزیراعلی کے امیدوار تھے، پنجاب کی منصوبہ بندی، کاروبار، تعمیراتی شعبہ میں کام باقی صوبوں سے بہت آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی پہلی بار اقدار میں آئی، چند ایک لوگوں کے علاوہ کسی کے پاس تجربہ نہیں تھا، شریف خاندان کی 30 سالہ اقتدار کی وجہ سے جڑیں مضبوط تھیں، سٹیٹس کو کے خلاف جنگ آسان نہیں ہے، اس میں غلطیاں ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بزدار پہلی بار وزیراعلی بنا ہے، نواز شریف 1985ءمیں جب پہلی بار وزیراعلی بنا تو وہ بھی بات نہیں کر ساتھا تھا، اس نے بھی دو سال میں کچھ نہیں سیکھا، پنجاب تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہماری کوشش لوگوں کو نوکریاں دینا ہے، اس کے لئے تعمیراتی شعبہ اور سمال اینڈ میڈیم کاروبار پر توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں غربت ہے اس کی بڑی وجہ کرپشن ہے، دونوں جماعتوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں اپنے لوگ لگائے تھے، موجودہ حکومت ملک سے بدعنوانی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے پر عزم ہے اور بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتفریق احتساب کا عمل جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پنشن کی وجہ سے ہمارا سارا ملک دب رہا ہے، دنیا میں پنشن فنڈز ہیں، ملائیشیا سے بھی سیکھ رہے ہیں، پنشن سے متعلق پورا پروگرام لائیں گے اور پنشن فنڈز لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اداروں میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں،ریلوے اور پی آئی اے میں بھی بھرتیاں کی گئیں، پی آئی اے میں 400 ارب روپے کا خسارہ ہے، پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ بنائیں گے، ریلوے کے حوالے سے بھی پلان بنایا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ مسائل آج کے نہیں 40 سال پرانے ہیں، 10 سال میں پائلٹس کی غفلت کی وجہ سے چار فضائی حادثات ہوئے، تحقیقات میں 260 پائلٹس کے جعلی لائسنس کا پتا چلا، میں نے معاملہ میڈیا پر بہتر انداز میں پیش کرنے کا کہا تھا، سامنے آنے والی انکوائری رپورٹ بڑی خوفناک تھی، سول ایوی ایشن کا اسٹرکچر ہی غلط تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معیشت کمزور ہو تو سرمایہ کاری نہیں ہوتی، نجکاری میں ہم سست ہیں یہ تسلیم کرتا ہوں، پاکستان میں تیسرا مسئلہ یہی ہے۔ پی ٹی وی 14 ارب روپے پنشن دے رہا ہے، سیاسی بھرتیاں ہر ادارے میں ہوئیں، وفاق کا 500 ارب بجٹ ہے، 460 ارب روپے پنشن میں جاتے ہیں اس پر کسی نے کام نہیں کیا، اس پر کام کر رہے ہیں، ہم پنشن فنڈ بنا رہے ہیں تاکہ اس کو انویسٹ کریں، سٹیل ملز میں 9000 ملازم ہیں، ہم نے پنشن کے حوالے سے کمیٹی بنا رکھی ہے، باہر کے پنشن فنڈ سے سیکھیں گے، اس پر پورا زور لگا رہے ہیں کہ اس سے کیسے نمٹنا ہے،حکومتی جنریشن پلانٹس پر پالیسی لا رہے ہیں، ایک ہفتہ میں قوم کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مافیا اب سندھ میں چینی ذخیرہ اندوزی کر ہی ہے، مافیا کو معلوم ہے کہ سندھ میں ہماری حکومت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے بارے ہمارا موقف واضح ہے، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا، قائداعظم نے کہا تھا کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کو حقوق دینے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے، سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے،پاکستان کا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسان اللہ کو جواب دہ ہے، اسرائیل اور فلسطین کی بات کرتے ہیں تو کیا ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر آنکھیں بند کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مفادات بھی چین کے ساتھ وابستہ ہیں، وہ ہر مشکل حالات میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا، ہم اس کے ساتھ مزید تعلقات مضبوط کر رہے ہیں، سی پیک اس کا اہم جزو ہے، مغربی ممالک بھارت کو چین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ایسے میں ہماری اہمیت اور بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں انتخابات کی تیاری نہیں کر رہا، میں پاکستان کے مستقبل کو دیکھ رہا ہوں، پاکستان کے نوجوانوں کے مفاد کے منصوبے دیکھ رہا ہوں، پاکستان کو اللہ نے ہر شعبہ میں بھرپور پوٹینشل سے نوازا ہے، سیاحت، زراعت اہم شعبہ جات ہیں۔ چین سے ہم زراعت، لائیو سٹاک میں مدد لے کر پیداوار دو گنا کر سکتے ہیں، سونے، کاپر کے ذخائر یہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار مسلم دنیا کو اکٹھا کرنا ہے، فلسطین کے بارے ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے۔