اسلام آباد۔10نومبر (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز اور اموات کی بڑھتی ہوئی شرح پر عوام سے اپیل ہے کہ کوویڈ 19 مہلک بیماری ہے ، ماسک کا استعمال اور ایس او پیز پر مکمل عمل پیرا ہو کر اس وبا کو شکست دی جاسکتی ہے ، روزگار اور کاروباری امور کے علاوہ کورونا وائرس کے پھیلائو کا باعث بننے والے شعبوں پر مرحلہ وار پابندیاں عائد کی جائیں گی ، حکومت بھی اس دوران کوئی عوامی اجتماع منعقدنہیں کرے گی، وفاقی کابینہ نے غریب اور متوسط طبقے کو بہتر ریلیف دینے کے لئے 4ٹریلین کی سبسڈی کو معقول بناتے ہوئے ہوئے ٹارگٹڈ سبسڈی متعارف کرانے ، گندم کی آنے والی فصل کی امدادی قیمت 1650روپے فی 40 کلو گرام بوری مقرر کرنے اورسعودی عرب حکومت کی طرف سے تجویز کرد ہ ڈیجٹیل کوآپریشن آرگنائزیشن کے قیام کی منظوری دیدی ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلا س کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ کو معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود نے کابینہ کو سبسڈی اور گرانٹس کے طریقہ کارکو معقول بنانے کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ کو پچھلے 13سال کا محصولات و اخراجات ، سبسڈی اور گرانٹس کا معاشی تقابلی جائزہ پیش کیا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ اوسطاً قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے اخراجات کی شرح محصولات سے زیادہ رہی ہے۔ معاون خصوصی نے بتایا کے اس وقت تقریباً معیشت کے تمام شعبوں بشمول توانائی ، زراعت ، صنعت اور دیگر میں سبسڈی اور گرانٹس دی جارہی ہیں جن کی وجہ سے قومی خزانہ پر بے جا بوجھ پڑ رہا ہے۔ سرکاری اداروں کو مہیا سبسڈی اور گرانٹس کی مد میں حکومت کو صرف ایک فیصد منافع کی واپسی ہوتی ہے۔ اس وقت سبسڈی اور گرانٹس کا کل حجم جی ڈی پی کا4.5 فیصد بن رہا ہے۔معاون خصوصی نے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے کابینہ کے سامنے تجاویز پیش کیں۔ یہ تجویز دی گئی کے احساس ڈیٹا بیس کو غرباکے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سبسڈی اور گرانٹس کا اصل حق دار غریب طبقہ ہے، اس وقت سبسڈی امیر اور غریب دونوں کو یکساں میسر ہے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹارگٹڈ سبسڈی کا ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جس کا فائدہ خصوصاً غریب طبقے اور پسماندہ علاقوںکو ملے۔ موجودہ حکومت کی یہ بڑی کامیابی ہے کے شیڈیولڈ بینکوں میں سرکاری اداروں کے ڈیپازٹس کو اسٹیٹ بینک منتقل کیا گیاجس سے خاطر خواہ بچت ہوئی۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کے تمام شعبوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے جن میں غرباءاور پسماندہ علاقوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جاسکتی ہے اور جامع منصوبہ بمعہ عمل درآمد کی مدت کے ساتھ پیش کیا جائے۔ کابینہ نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو جغرافیائی انڈیکیشن رجسٹریشن کےتحت رجسٹرنٹ(Registrant) کی حیثیت دینے کی منظوری دی۔یہ منظوری پاکستان کی جغرافیائی حدود سے منسلک پیداوار اور مصنوعات کو دنیا میں الگ شناخت دلوانے کیلئے دی گئی ہے۔ پاکستان کی مخصوص پیداوارو مصنوعات بشمول باسمتی چاول ، کینو، آم ، اجرک ، کٹلری وغیرہ ملک کی جغرافیائی شناخت سے منسلک ہیں اور انہی کی بدولت پاکستان کے برآمدات کی الگ پہچان ہے۔ کابینہ نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت عمر فاروق ظہور کے خلاف درج ایف آئی آر نمبر36/2020 اور 40/2020 کیلئے ایف آئی اے کو بیرون ملک جرائم کی تحقیقات کرنے کی اجازت دی۔ کابینہ نے سیندک میٹل لیمٹیڈکے بورڈ آف ڈائریکٹر میں تعیناتیوں کاایجنڈا کابینہ اراکین کے اعتراضات کے پیش نظر موخر کر دیا۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ28 اکتوبر2020 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے گندم کی آنے والی فصل کی امدادی قیمت 1650روپے فی 40 کلو گرام بوری مقرر کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے کمیٹی برائے توانائی کے مورخہ29 اکتوبر2020 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے فارمیسی کونسل آف پاکستان کی تنظیم نو اور کونسل میں تعیناتیوں بارے اعتراضات کی وجہ سے موخر کر دیا۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کابینہ کو کرونا وباکے حوالے سے موجودہ صورتحال کے بارے آگاہ کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کے کرونا وبامیں اضافہ کی شرح دیکھی جا رہی ہے جو تشویشناک ہے۔وزیراعظم نے کابینہ کی وساطت سے قوم سے اپیل کی کے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ ماسک کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم نے این سی او سی کو ہدایت دی کے روزگار کے مواقع متاثر کیے بغیر لائن آف ایکشن مرتب کریں۔ اس موقع پر کابینہ نے اصولی فیصلہ کیا کہ حکومت اس دوران کوئی عوامی اجتماع منعقدنہیں کرے گی۔وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سندھ حکومت نے پچھلے سال گندم کا ایک دانہ بھی نہیں خریدا ،حکومت نے پاسکو کے ذریعے سندھ حکومت کو 7لاکھ ٹن گندم فراہم کی ، تمام صوبوں نے گندم کی ریلیز کی لیکن سندھ حکومت نے گندم ریلیز نہیں کی جس کا اثر باقی صوبوں پر بھی پڑا اور سندھ کے عوام کو بھی مہنگی گندم، آٹا اور روٹی خریدنے پر مجبور کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح پہلے مرحلے میں وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق بہترین انتظامات کے ذریعہ کوویڈ19 کو شکست دی گئی اسی طرح دوسری لہر میں بھی یہ ہی حکمت عملی اختیار کیا جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی آنے والی گندم کی قیمت مقرر کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ،صوبے صرف اپنی خواہش کا اظہار کرسکتے ہیں ، حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لئے گندم کی قیمت 1650 روپے مقرر کی گئی ہے اس میں 100 روپے کسان کی سبسڈی بھی رکھی گئی ہے ۔