وزیراعظم عمران خان کے افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بارے میں بیان کو ذرائع ابلاغ میں سیاق و سباق سے ہٹ کر رپورٹ کیا گیا، دفتر خارجہ کا وضاحتی بیان

97

اسلام آباد ۔ 27 مارچ (اے پی پی) دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بارے میں بیان کو ذرائع ابلاغ میں سیاق و سباق سے ہٹ کر رپورٹ کیا گیا جو مختلف حلقوں سے بلا جواز ردعمل کا باعث بنا۔ بدھ کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے اپنے تبصرہ میں پاکستان کے ماڈل کا حوالہ دیا تھا جہاں ایک عبوری حکومت کے تحت انتخابات منعقد ہوتے ہیں۔ انہیں افغانستان کے داخلی امور میں مداخلت سے غلط طور پر تعبیر نہیں کیا جانا چاہئے۔ یہ بیان افغانستان کے بارے میں امریکی خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد کے ٹویٹ کے جواب میں سامنے آیا جنہوں نے کہا تھا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام نے خود کرنا ہے اور بین الاقوامی برادری کا کردار اس مقصد کے لئے انہیں یکجا ہونے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ دفتر خارجہ نے دوٹوک طور پر کہا کہ افغان عوام اور افغان قیادت میں سیاسی عمل کے ذریعے امن کے فروغ کے علاوہ پاکستان کا افغانستان میں کوئی اور مفاد نہیں ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جاری سیاسی مفاہمتی عمل میں ذاتی دلچسپی ظاہر کی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی مخلصانہ کاوشوں کو مجروح کرنے اور جاری عمل کے اہم مرحلے پر غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لئے اس کی غلط تعبیر نہیں کی جانی چاہئے۔ بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم افغانستان کے غیور عوام کے مصائب کو سمجھتے ہیں جنہیں چار دہائیوں کے تشدد اور جنگ کے بعد امن کے ساتھ رہنے کا حق حاصل ہے۔