اسلام آباد۔22مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیاکے تدارک کے لئے15 مارچ کو عالمی دن منانے کی تاریخی قرارداد کی منظوری کو مسلم امہ کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ممالک کواپنی خارجہ پالیسی میں کور ایشوزپر متفق ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے جوڑاگیا، اسلام کا کسی طور بھی دہشت گردی سے تعلق نہیں، اسلامو فوبیا ایک حقیقت ہے، ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہوگا، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجود فلسطین اورکشمیر کے مسلمانوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم رکھاجارہاہے، روس یوکرین جنگ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) ثالث کاکردارادا کرسکتی ہے، اس تنازعہ سے دنیا میں پٹرول اور گندم کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں پارلیمنٹ ہاوس میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے وزراءخارجہ اوراعلیٰ سطح کے وفود کے علاوہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہٰ، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور اسلامی ترقیاتی بینک کے چیئرمین نے بھی شرکت کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیاکے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو کسی بلاک میں تقسیم اور تنازعات میں الجھنے کی بجائے امن کے لئے اپنی طاقت ظاہرکرنی چاہیے، بنیادی ایشوزپر او آئی سی کو ایک متحدہ فرنٹ بنانا ہوگا، ہم تنازعہ کے نہیں امن کے شراکت دار ہیں، دنیا میں اسلام صرف ایک ہی ہے، اسلامی اقدار کو جس قدر خطرات اس وقت ہیں ماضی میں نہیں تھے، ان کے تحفظ کےلئے اقدامات کرنا ہونگے۔
اسلامی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کا موضوع ”اتحاد، انصاف اور ترقی کے لئے شراکت داری“ تھا۔ دو روزہ اجلاس میں او آئی سی کے رکن ملکوں اور مبصرممالک کے وزراءخارجہ اوراعلیٰ سطح کے وفود شرکت کررہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منائے جانے کی قرار داد کی اقوام متحدہ سے منظوری ایک بڑی کامیابی ہے، 15 مارچ کو نیوزی لینڈ میں ایک مسلح شخص نے مسجد میں داخل ہو کر 50 مسلمانوں کو شہید کیا، نائن الیون کے بعد اسلا م کو دہشت گردی سے جوڑاگیا، اس وقت مسلم ممالک کے حکمرانوں نے اس پر ٹھوس موقف اختیار کرنے کی بجائے خود کو روشن خیال اوراعتدال پسند قرار دیا، اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کے عمل سے سب سے زیادہ مغرب میں مسلمان متاثرہوئے، وہاں ہر دہشت گردی کے بعد فوری الزام اسلام پرلگایا جانے لگا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی معاشرہ کیسے چند جنونیوں کی حرکت کا ذمہ دار ہوسکتا ہے، پہلی مرتبہ یہ تسلیم کیاگیا کہ اسلامو فوبیا ایک نفرت انگیز چیز ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جن ممالک نے ریاست مدینہ کے اصول اپنائے انہوں نے خوشحالی پائی، ریاست مدینہ کا قیام دنیا کا بڑاانقلاب تھا، نبی پاکﷺ صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ پوری امت کے لئے رحمت اللعالمین تھے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ افغانستان سنگین انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے جس سے عالمی دہشت گردی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، افغان حکومت کی مدد اور انہیں مستحکم کرنا ہوگا، کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنا ایک جنگی جرم ہے، ہم نے فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو مایوس کیا، کشمیر پر عالمی برادری نے حقِ خود ارادیت کی حمایت کی لیکن عمل نہ ہوسکا، بھارت کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر مسلمانوں کو اقلیت بنا رہا ہے، یہ جنگی جرم ہے، دنیا میں آج غریب ممالک طاقتور کرپٹ کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے جبکہ آج مغرب میں انسان تو کیا جانوروں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے او آئی سی کے رکن ممالک کو اسلامو فوبیا کے خلاف قرار داد کی منظوری پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ اسلام کا کسی طور بھی دہشت گردی سے تعلق نہیں، اسلامو فوبیا ایک حقیقت ہے، ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہو گا، نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا گیا، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کا آغاز ہوا، بد قسمتی سے مسلم ممالک کے سربراہان نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے کچھ نہ کیا، مسلم دنیا نے بھی اسلامو فوبیا پر خاموشی اختیار کی، مسلمانوں نے اپنے خلاف بننے والے بیانیے کو چیلنج نہیں کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پزیر ممالک میں غربت وسائل کی کمی سے نہیں کرپشن کے باعث ہے، قائد اعظم اس ملک کو اصل ریاست مدینہ بنانا چاہتے تھے، سوئٹزرلینڈ اپنے 99 فیصد وسائل نہ ہونے کے باوجود دنیا کا خوشحال ملک ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ خواتین کو ان کا حق دیا جانا نبی اکرم خاتم النبیینﷺ کی جانب سے ایک انقلابی قدم تھا، بدقسمتی سے پاکستان میں 70 فیصد خواتین کو وراثت میں حق نہیں دیاجاتا، ہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی، سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود، اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجسر اور اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس کے چیئرمین نائیجرکے حسومی مسعود نے بھی افتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔ قبل ازیں پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی چئیرمین شپ سنبھال لی۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کے کردار کو مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے، پاکستان بطور رکن اسلامی ملکوں کے درمیان راوادری کو فروغ دے گا۔ وزیر خارجہ نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی ردعمل کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی تقریبا دو ارب مسلمانوں کی اجتماعی آواز ہے۔
یہ مسلم ممالک اور عالمی برادری کے درمیان ایک پل ہے، امت مسلمہ میں یکجہتی اور تعاون کو فروغ دینا پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مرکزی ستونوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے48 ویں اجلاس کے چیئرمین کی حیثیت سے پاکستان کا بنیادی ہدف مسلم ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہوگا، فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کے مسلمان اب بھی محکومی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قراردادوں کو اپنانے سے آگے بڑھ کر ان تنازعات کے مستقل حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزراءخارجہ اجلاس میں مسلم امہ کو درپیش مسائل، بین الاقوامی صورتحال، او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان یکجہتی، عالمی و علاقائی امن اور ترقی پر غور کیا گیا۔ نائیجر کے وزیر خارجہ حسومی مسعودو نے اپنے خطاب میں انتہا پسندی اور اسلامو فوبیا کی شکل میں امت کو درپیش چیلنجز کا ذکر کیا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ و او آئی سی سربراہ اجلاس کے چیئرمین فیصل بن فاران السعود نے کہا کہ عالمی قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلہ کا پر امن حل چاہتے ہیں، ہم جموں کشمیر کے عوام کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
او آئی سی سربراہ اجلاس کے چیئرمین کی حیثیت سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے 82 ویں یوم پاکستان پرپاکستانی قوم اور حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے پاکستان کی خوشحالی اور مزید کامیابیوں کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منائے جانے کی قرار داد کی منظوری مسلم امہ کی کامیابی ہے۔ اس ضمن میں پاکستان کی جانب سے قرار داد پیش کرنے اور او آئی سی سیکرٹریٹ اور سیکرٹری جنرل کے کردار پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی اور اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی صدارت سنبھالنے پر پاکستان کو مبارکباد دی۔
سعودی وزیرخارجہ نے افغانستان میں امن کے حصول اور افغانستان میں المناک انسانی بحران کو روکنے کے لیے مسلم ممالک کے کردار پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں معاون ہوگا، سعودی عرب مسئلہ فلسطین پر فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا، ہم عالمی قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلہ کا پر امن حل چاہتے ہیں، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام فلسطینی عوام کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں حوثی ملیشیا کو ہتھیاروں کی فراہمی بند ہونی چاہیے، یمن کے عوام کوانسانی بنیادوں پرامداد فراہم کررہے ہیں، انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے عالمی برادری کوکردار ادا کرناچاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لئے انسانی بنیادوں پر ٹرسٹ فنڈ کاقیام ایک خوش آئند اقدام ہے، اس فنڈ کے ذریعے نقل مکانی کرنے والے افراد کی مدد کی جاسکے گی۔ قازقستان کے نائب وزیراعظم مختارتلبردی نے کہا کہ مسلم امہ کے درمیان اتحاد و اتفاق اورچیلنجز سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی وقت کی ضرورت ہے، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر اورمسئلہ فلسطین کا حل ضروری ہے۔ قازقستان اور ایشیا گروپ کے نمائندے کے طورپر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قازقستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی پاکستان کو بہترین میزبانی پر مبارکباد پیش کرتاہوں، اس وقت دنیا کو عالمی سطح پر کئی تنازعات کا سامنا ہے، روس یوکرین تنازعہ سے عالمی معیشت دبائو کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ قازقستان مسئلہ کشمیر کا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل چاہتا ہے، سلامتی کونسل کی قرارداوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا بھی منصفانہ حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ دیرپاتعلقات قازقستان کی ترجیحات ہیں، افغانستان کی صورتحال پر ہمیں تشویش ہے، افغانستان کو انسانی بنیادوں پر فوری امداد کی ضرورت ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اور روس کے بحران سے او آئی سی کے رکن ممالک کی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جو کہ دنیا کی آبادی کا 28 فیصد ہے۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے وڈیو پیغام میں مسلم دنیا پر امن اور انسانیت کی ترقی کے لیے اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دینے پرزوردیا۔
تیونس کے وزیر خارجہ عثمان جیراندی نے عرب گروپ کی جانب سے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی مشترکہ دشمن ہیں جو مسلم ممالک کو عدم استحکام کا شکار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں رواداری کو فروغ دینے اور پرامن رہنے کے منصفانہ مقاصد کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک کے صدرڈاکٹرمحمدالجسرنے اپنے خطاب میں کہاکہ افغانستان کے عوام کی امدادکیلئے اسلامی تعاون تنظم اور امداددینے والے ممالک اوراداروں کے علاوہ بین الاقوامی برادری کی مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، یوم پاکستان کے موقع پرپاکستان کے عوام اور حکومت کومبارکباددیتا ہوں۔
انہوں نے اوآئی سی ممالک کے درمیان تجارت اورتجارتی راہداریوں کے فروغ کی ضرورت پرزوردیا اورکہاکہ اسلامی ممالک کے درمیان تجارت اوراقتصادی شعبوں میں تعاون کوفروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک کے صدرنے افغانستان کیلئے ہومینٹرین ٹرسٹ فنڈ کے قیام کا خیرمقدم کیااورکہاکہ یہ افغانستان کے عوام کے ساتھ اوآئی سی کی جانب سے یکجہتی کااظہارہے، اس فنڈ کے آپریشنل ہونے سے افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیادپرامدادکی فراہمی ممکن ہوسکے گی، ہماری کوشش ہوگی کہ فنڈز کے زریعہ حاصل کردہ عطیات وامدادکاشفاف استعمال یقینی بنایا جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان کے عوام کی امدادکاکام کوئی اکیلا ادارہ یاملک تنہاطورپرنہیں کرسکتا، اس ضمن میں بین الاقوامی برادری کوافغان عوام کی معاونت کیلئے آگے آنا ہوگا، اسلامی ترقیاتی بینک گزشتہ دسمبرسے مسلسل دوطرفہ ترقیاتی شراکت داروں اورامداددینے والے ممالک اور اداروں کے ساتھ اس ضمن میں مشاورت کررہاہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کیلئے ہیومینیٹرین ٹرسٹ فنڈ کے تحت افغانستان کی دیہی علاقوں پرخصوصی توجہ مرکوزرکھی جائیگی کیونکہ 75 فیصدافغان دیہی علاقوں میں مقیم ہیں۔ دیہی علاقوں میں زرعی پیداوارمیں اضافہ، لڑکیوں کی تعلیم ، خواتین کوبااختیاربنانے اوربجلی ودیگربنیادی ضروریات کی فراہمی کو ترجیح دی جائے گی، اسی طرح افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیادپرامدادی کاموں میں نجی شعبہ کی شمولیت کویقینی بنانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔
اسلامی ترقیاتی بینک کے صدرنے کہاکہ افغانستان کے عوام کی امدادکیلئے اوآئی سی کے رکن ممالک ، بین الاقوامی امدادی وترقیاتی اداروں اوربین الاقوامی برادری کو آگے بڑھنا ہوگا۔اسلامی ترقیاتی بینک تمام شراکت داروں اوربین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر افغانستان کے عوام کی امدادکیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے افغانستان کیلئے ہومیینٹرین ٹرسٹ فنڈ اوراسلامی کانفرنس تنظیم کے وزارتی اجلاس کی میزبانی پرپاکستان کا شکریہ اداکیا۔ اسلامی تعاون تنظیم کے وزراءخارجہ کی دو روزہ کانفرنس میں فلسطین اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیاجائے گا۔
اجلاس میں افغانستان کی صورت حال کے ساتھ ساتھ اسلاموفوبیا اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سمیت دیگر امور پر بھی غورکیاجائے گا اور اس حوالے سے لالحہ عمل وضع کیا جائے گا۔ اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں افغانستان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزراءخارجہ کا ایک غیرمعمولی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔