وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گریٹر کراچی واٹر سپلائی سکیم کے۔فور کا سنگ بنیاد رکھ دیا،منصوبہ کراچی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، 50 فیصد برآمدات کا حامل شہر پانی خرید کر پیتا ہے، مقررین کا تقریب سے خطاب

212

کراچی۔26مئی (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گریٹر کراچی واٹر سپلائی سکیم کے۔فور کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ جمعہ کو دورہ کراچی کے موقع پر وزیراعظم نے گورنر ہائوس میں منعقدہ تقریب میں گریٹر کراچی واٹر سپلائی سکیم کے۔فور کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ بھی موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ یہ منصوبہ 2002ء میں اس وقت کے میئر کراچی مصطفیٰ کمال کے وژن 2020ء میں شامل تھا، آج پہلا موقع ہے کہ وفاق اور صوبہ اور شہری علاقوں کی نمائندگی کی دعویدار ایم کیو ایم ایک پیج پر ہے، اب توقع ہے کہ یہ منصوبہ دی گئی ڈیڈ لائن کے مطابق مکمل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی سے انتخاب میں حصہ لیا، کراچی کے لوگوں نے بھرپور ووٹ دیا، وہ شہباز شریف سے محبت کرتے ہیں اور وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کراچی میں بھی کیمپ لگا کر یہاں بھی لاہور کی طرح کے کام ہوں، یہ معیشت کا شہر ہے اور منی پاکستان ہے، اس شہر کو توجہ کی بھرپور ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کے۔فور منصوبہ کو 20 سال ہو چکے ہیں، یہ منصوبہ غلط پلاننگ کی مثال تھا، 2004-05ء میں اس کی پہلی فزیبلٹی سٹڈی ہوئی اور 2006ء میں جب اس کو ایکنک میں لے کر گئے تو اس کی لاگت 46 ارب روپے تھی تاہم اس میں کمی کا کہا گیا، 2011ء میں 25 ارب روپے کی لاگت سے اس کی منظوری ہوئی اور 5 ارب روپے اراضی کی خریداری کیلئے تھے جو صوبائی حکومت نے دینے تھے تاہم 25 ارب روپے میں اس کی تکمیل مشکل تھی، 2015ء میں اس منصوبہ پر کام کا آغاز ہوا، 25 ارب روپے میں سے 50 فیصد وفاقی اور 50 فیصد صوبے نے دینے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے براہ راست ٹھیکوں کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایف ڈبلیو او سے کہا کہ وہ 25 ارب روپے میں یہ منصوبہ بنا کر دے تاہم اس نے 42 ارب روپے لاگت بتائی تاہم پھر ساڑھے 28 ارب روپے پر ایف ڈبلیو او کے ساتھ کام شروع کیا، 2018ء کے انتخابات سے قبل ہم اس کو مکمل کرنا چاہتے تھے، کنجر جھیل سے پائپوں اور چینلز کے ذریعے پانی کراچی لانا تھا، بعد ازاں ستمبر 2018ء میں اس وقت کے وزیراعظم سے دورہ کراچی کے موقع پر اس پراجیکٹ کی لاگت بڑھانے کے حوالہ سے مطالبہ کیا گیا تو انہوں نے اس پر کام بند کرا کر اس میں کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کرانے کا اعلان کر دیا اور پی ٹی آئی کے دور میں اس پر کام بند رہا، موجودہ حکومت آنے پر دوبارہ کام کا آغاز ہوا، اس منصوبہ کیلئے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا جبکہ اس وقت ایک کمیشن بنا کر بار بار اسلام آباد بلا کر اس کی تحقیقات کرائیں، یہ کام پھر واپڈا کو دیا گیا جس نے اس کی لاگت 126 ارب روپے دی۔

انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ منصوبوں کی لاگت پر کٹ نہ لگائیں۔ وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کے۔فور منصوبہ ہم سب کا ہے، وزیراعظم کی یہاں موجودگی سے توقع ہے کہ یہ منصوبہ 2024ء میں مکمل ہو جائے گا، ہم ان سے پیسہ مانگتے ہیں تو مایوس نہیں کرتے، انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ واپڈا کو 20 فیصد اضافی بجٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کیلئے پانی انتہائی ضروری ہے، کے۔فور کے پہلے مرحلہ میں 26 کروڑ گیلن میسر آئے گا، دوسرے مرحلہ میں جو پانی ملے گا اس سے کچھ حد تک بہتری آئے گی۔ انہوں نے وزیراعظم سے کے۔فائیو کے اعلان کا مطالبہ کیا جو آبادی کے۔فور سے محروم رہ جائے گی اسے کے۔فائیو سے پانی میسر آ سکے گا، یہ اہل کراچی کا مطالبہ ہے، اس منصوبہ کو بروقت مکمل کریں گے، اس کیلئے وزیر منصوبہ بندی کے ساتھ بیٹھیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ بھاشا اور داسو سمیت دیگر ڈیموں پر کام جاری ہیں، کوشش ہے کہ ان منصوبوں کو جلد مکمل کریں، اس سے پاکستان کی معیشت کو طاقتور بنائیں گے، پانی دستیاب ہو گا تو عالمی مالیاتی اداروں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے، 1970ء کے بعد بڑے ڈیموں پر توجہ دی جاتی تو آج پاکستان دنیا کے نقشے پر موجودہ پوزیشن پر نہ ہوتا، پاکستان اﷲ کی دین ہے اور وہی اس کی حفاظت کرے گا۔

ایم کیو ایم کے سینیٹر اور وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری نے کہا کہ وزیراعظم کے مشکور ہیں جو کے۔فور منصوبہ کے سنگ بنیاد کے موقع پر یہاں موجود ہیں، اب توقع کی جا سکتی ہے کہ آئندہ سال کراچی کے عوام کو 26 کروڑ گیلن اضافی پانی میسر آ سکے گا، موجودہ حکومت میں شامل دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت سازی میں شامل ہونے کیلئے کئے جانے والے معاہدے میں یہ منصوبہ بھی شامل تھا، اس پر دونوں جماعتوں نے ذمہ داری اور وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جس ذمہ داری کے ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے وسائل کو متحرک کرایا ہم اس پر دونوں کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے۔فور کی فزیبلٹی سٹڈی مصطفیٰ کمال کی میئر شپ میں مکمل ہو گئی تھی، اس کو وقت پر مکمل کرتے تو اس پر بہت کم وسائل خرچ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی برآمدات میں 50 فیصد حصہ ڈالتا ہے لیکن پانی خرید کر پیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبولیت اقتدار تو دلا سکتی ہے لیکن اقتدار چلا نہیں سکتی، یہ ہم نے دیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاک فوج کے شہداء کے مقروض ہیں، 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ ظلم ہے، اینٹی امریکہ کا نعرہ لگا کر امریکہ سے ہی مدد طلب کرتے ہیں۔چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے کہا کہ کے۔

فور منصوبہ واپڈا کے زیر انتظام چل رہا ہے، واپڈا اس وقت 26 ارب ڈالر کی لاگت سے ملک میں 22 چھوٹے بڑے منصوبوں پر کام کر رہا ہے جو مرحلہ وار پانچ سالوں میں مکمل ہوں گے، ان کی تکمیل کے بعد آبی ذخیرہ میں ایک کروڑ ایکڑ فٹ کا اضافہ ہو گا، 35 لاکھ ایکڑ اراضی قابل کاشت ہو گی اور کراچی اور پشاور کیلئے روزانہ کی بنیاد پر 95 کروڑ گیلن پانی دستیاب ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کے۔فور منصوبہ سے کراچی کو یومیہ 65 کروڑ گیلن پانی مہیا کیا جائے گا، 111 کلومیٹر طویل پائپ لائنیں بچھائی جائیں گی۔