وزیراعظم محمد شہباز شریف کا عالمی برادری پرپرامن بقائے باہمی،بین المذاہب ہم آہنگی اورباہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کی تجدید کرنے پرزور

114
Prime Minister Muhammad Shahbaz Sharif
Prime Minister Muhammad Shahbaz Sharif

اسلام آباد۔15مارچ (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری پرپرامن بقائے باہمی، بین المذاہب ہم آہنگی اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کی تجدید کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا اور مسلمان مخالف نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف غیر مشروط طور پر بولیں اورردعمل ظاہرکریں۔پاکستان مذاہب، عقائد، ثقافتوں اور تہذیبوں میں بات چیت، ہم آہنگی اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہےکہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کو منانے میں پاکستان عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اہم دن اسلام اور اس کے ماننے والوں کے خلاف بے بنیاد فوبیا کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کرتاہے ۔اس کےساتھ ساتھ اس عصری لعنت کو ختم کرنے کے لیے ایک متحدہ محاذ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

عالمی دن ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا بھر میں اسلامو فوبیا میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، جو امتیازی قوانین، مقبول سیاست، اور زینو فوبیا بیانیے کی وجہ سے ہوا ہے۔ عوام میں حجاب پہننے پر پابندی سے لے کر قرآن پاک کی جان بوجھ کر بے حرمتی تک، اور قابل احترام مذہبی شخصیات کی بے حرمتی سے لے کر مقدس مقامات کی تباہی تک، مذہبی منافرت کی یہ خطرناک شکل ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق، وقار اور شناخت کو پامال کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ، ہمارے پڑوس سمیت دنیا کے کئی حصوں میں، عوامی عہدیداروں،ریاستی نمائندوں، تعلیمی اداروں، اور میڈیا کے بعض حصوں کے ذریعے اسلامو فوبیا نظریات اور پالیسیوں کی توثیق اورفروغ معمول بنایا جا رہا ہے۔

آن لائن غیر منظم پلیٹ فارمز اسلام کے خلاف غلط معلومات کو بڑھاتے رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں درحقیقت امتیازی سلوک، بدنامی اور تشدد کی کارروائیاں ہوتی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا مذہبی عقائد کی بنیاد پر نفرت، تعصب اوراس میں اس کی خطرناک نشوونما کی اجازت دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی جو ہمیں انسانیت کے ناطے تقسیم کر رہی اورنقصان پہنچا رہی ہے۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس عصری چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے پرامن بقائے باہمی، بین المذاہب ہم آہنگی اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کی تجدید کرے۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی یہ مطالبہ کیا کہ وہ اسلامو فوبیا اور مسلمان مخالف نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف غیر مشروط طریقے سے بات کریں اور عمل کریں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مذاہب، عقائد، ثقافتوں اور تہذیبوں میں بات چیت، ہم آہنگی اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔