وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس، نجکاری کے عمل میں پیش رفت کی رپورٹ طلب

154
زیر صدارت اجلاس

اسلام آباد۔7مارچ (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نےنجکاری کے عمل میں حائل رکاوٹیں جلد ازجلد دور کرنے اور اسے برق رفتاربنانے، وقت کے واضح تعین کے ساتھ اقدامات اور اہداف کی تفصیل پیش کرنے اور کابینہ کی تشکیل کے ساتھ ہی پرائیویٹائزیشن سے متعلق زیرالتوا حل طلب مسائل پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور نجکاری کے عمل میں شامل تمام اداروں کی مکمل فہرست اورپیشرفت کی رپورٹ طلب کی ہے۔

جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ہدایت کی ہے کہ نجکاری کا عمل برق رفتار بنایا جائے تاکہ معیشت کی بحالی اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کا عمل تیز ہو، نجکاری کے ذمہ دار ادارے صلاحیت بڑھانے اور مطلوبہ استعداد حاصل کرنے کے فوری اقدامات کریں، حائل رکاوٹوں کو جلد ازجلد دور کیاجائے تاکہ ملک و قوم کو اربوں روپے کے خساروں سے نجات ملے اور پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہو۔ وزیراعظم نے نجکاری کے عمل میں شامل تمام اداروں کی مکمل فہرست اورپیشرفت کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وقت کے واضح تعین کے ساتھ اقدامات اور اہداف کی تفصیل پیش کی جائے۔

وزیراعظم ہائوس میں نجکاری کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے نجکاری کمیشن اور وزارت نجکاری کو ہدایت کی کہ کابینہ کی تشکیل کے ساتھ ہی پرائیویٹائزیشن سے متعلق زیرالتوا حل طلب مسائل پیش کئے جائیں تاکہ کابینہ ان پر فیصلہ کرے اور یہ معاملہ حل ہو،پہلے ہی اس معاملے میں بہت تاخیر ہوچکی ہے، مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔

وزیراعظم نے بجلی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی تجویز پر ایک جائزہ کمیٹی بھی تشکیل دینے کی ہدایت کی جو وزیراعظم کواپنی تجاویز پیش کرے گی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ نجکاری کے عمل کی تمام ذمہ داری نجکاری کمیشن اور وزارت نجکاری پر عائد ہوتی ہے، اگر کہیں مسائل ہیں تو انہیں دور کرنا بھی وزارت اور نجکاری کمیشن کی ذمہ داری ہے، اگر صلاحیت اور استعداد کے مسائل ہیں تو انہیں فی الفور دور کیا جائے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ نجکاری کے عمل کی ادارہ جاتی سطح پر شفافیت یقینی بنائیں اور نگرانی کے عالمی معیار کے موثر اور آزمودہ طریقے اختیار کئے جائیں تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی بھاری قیمت ملک اور عوام ادا کرنے پر مجبور ہیں، خدا کی رضا اور ملک وقوم کی فلاح کی نیت سے ان خساروں سے قوم کو نجات دلانے میں سب اپنا مخلصانہ کردار ادا کریں تاکہ آنے والی نسلیں ہمارا نام عزت اور احترام سے لیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ معیار، شفافیت اور پاکستان کے مفاد کے پیمانے پر چلنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں کاروباری مقابلے اور عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی کے مقابلے کی فضا بنانا ہو گی تب ہی یہاں بہتری آئے گی، وزارتیں اور ادارے پروفیشنل ازم اور جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے حل تجویز کریں، یہ پاکستان کی بہتری کا سوال ہے۔ اجلاس میں پی آئی اے، ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، فرسٹ ویمن بینک، روز ویلٹ ہوٹل، ہیوی الیکڑیکل کمپلیکس، بجلی کے کارخانوں اور تقسیم کار کمپنیوں، پاکستان سٹیل ملز کارپوریشن سمیت خساروں میں چلنے والے دیگر اداروں کی نجکاری کے عمل پر تازہ ترین صورتحال، اب تک کی پیشرفت اور حائل رکاوٹوں کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔ سیکرٹری وزارت نجکاری اور دیگر متعلقہ حکام نے بریفنگ دی۔اجلاس کو بتایاگیا کہ نجکاری کے عمل میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ عدالتوں سے جاری ہونے والے حکم امتناع ہیں ۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس معاملے میں حکومت کی جانب سے پیش ہونے والی قانونی ٹیم کو موثر بنایاجائے اور وزارت قانون مناسب اقدامات تجویز کرے۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ ائیر پورٹس کی آئوٹ سورسنگ کے لئے 5 مارچ بولیوں کی وصولی کی آخری تاریخ تھی۔ اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار، ،مصدق ملک،شیزہ فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، احد چیمہ، علی پرویز ملک ، رانا احسان افضل ، ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، گورنرسٹیٹ بینک، چئیرمین ایف بی آر، سیکرٹری نجکاری ، سیکرٹری قانون سمیت اعلیٰ حکام شریک تھے۔ ممتازبینکارمحمد اورنگزیب نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔