وزیراعظم کا بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی سربراہ اجلاس سے خطاب جامع اور دور اندیشی پر مبنی تھا، سفارتی امور اور ماحولیات کے ماہرین کی اے پی پی سے گفتگو

58

پشاور۔ 21 ستمبر (اے پی پی):سفارتی امور اور ماحولیات کے ماہرین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی سمٹ 2023 میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے خطاب کو انتہائی جامع اور دور اندیشی پر مبنی قرار دیا ہے جس میں انہوں نے قوم کی ترجمانی کی.

سابق سفیر منظور الحق نے جمعرات کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے بین الاقوامی سربراہ اجلاس میں اپنے تاریخی خطاب کے دوران پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو بڑی دلیری کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی ممالک کا تعاون ناگزیر ہے ورنہ مستقبل میں کم آمدنی والے ممالک کی معیشت، زراعت اور غذائی تحفظ پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے.

سابق سفیر منظور نے کہا کہ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو عالمی سطح پر خطرناک گیسوں کے اخراج، جنگلات کی کٹائی کی بلند شرح اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وجہ سے زیادہ تر ہمالیہ خطے میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے انتہائی خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2010 اور 2022 کے تباہ کن سیلاب اور گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ کی وجہ گلگت بلتستان میں عطا آباد جھیل بن گئی ، 2021 میں مری میں برف باری کا سانحہ پیش آیا اور اس سال بائپرجائے سائیکلون نے پاکستان کو متاثر کیا جس کے باعث زراعت، لائیوسٹاک، فوڈ سکیورٹی، ماہی گیری، ہوٹل، توانائی اور ماحولیات پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے.

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اوسط سالانہ درجہ حرارت 1980 کے بعد کے سالوں میں تقریباً 24.6 سینٹی گریڈ اور 2022 سے پہلے آخری سالوں میں تقریباً 25.6 سینٹی گریڈ تھا اور اس میں 43 سال سے بھی کم عرصے میں اس میں 1 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا۔ یہ اضافہ جنوبی ایشیائی خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کی نشاندہی کرتا ہے. انہوں نے کہا کہ پوری قوم اور عالمی برادری نے سوات میں ہوٹلوں اور عمارتوں کی بڑے پیمانے پر تباہی اور فصلیں جو گزشتہ سال کے سیلاب سے بہہ گئی تھیں، دیکھی ہیں.

انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان کی معیشت جس کا زیادہ تر انحصار زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں پر ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد میں مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرے. انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے جس کی کوئی سرحد اور جغرافیہ نہیں ہے.

ترقی یافتہ ممالک اور اقوام متحدہ پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کو کنٹرول کرنے کے خلاف جدوجہد میں پاکستان سمیت ترقی پذیر ریاستوں کی مدد کریں. انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہمالیہ کے علاقے میں گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور مستقبل میں پاکستان اور ہمسایہ ممالک میں سیلاب کے زیادہ امکانات ہیں. انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ پاکستان کا ساتھ دیں۔

محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا کے سابق کنزرویٹر توحید خان نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی سمٹ میں خطاب بہت جامع اور وسیع تھا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے موسمی حالات بشمول درجہ حرارت میں اضافہ، ہیٹ ویوز، سیلاب اور سمندری طوفان انسانوں کے لیے سنگین خطرات کا باعث ہیں اور گلوبل وارمنگ کے منفی اثرات کو دور کرنے کے لیے بھرپور شجرکاری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے موسمی حالات اور جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کی وجہ سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے ریگستان ایک بڑے چیلنج کے طور پر ابھرا ہے۔

ریگستانی بننے کی وجہ سے موسم کی تبدیلی، طویل خشک سالی اور زمین کی تنزلی کی وجہ سے زرخیز زمین ویران ہوتی جا رہی ہے. نیشنل فارسٹ پالیسی 2018 کے مطابق پاکستان ہر سال تقریباً 27,000 ہیکٹر جنگلات کو کھو رہا ہے جس میں زیادہ تر خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے جنگلات شامل ہیں. توحید خان نے وزیراعظم کے خطاب کی تعریف کی. 10 بلین ٹریز پروجیکٹ کے ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر ابراہیم خان نے کہا کہ وزیراعظم کے خطاب نے عالمی برادری کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بیدار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 10 ارب درختوں کی شجرکاری کے منصوبے کے تحت گزشتہ چار سالوں کے دوران تقریباً 700 ملین پودے لگائے گئے جو کہ ایک ارب کے مقررہ ہدف سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت مزید 300 ملین پودے لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پلانٹ فار پاکستان خیبرپختونخوا میں حکومت کا ایک اہم اقدام ہے. انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے عالمی برادری کی جانب تعاون کی ضرورت ہے. ماہرین نے کہا کہ وزیراعظم کے خطاب کو بین الاقوامی حلقوں میں سراہا جا رہا ہے جس میں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل عمل حل پیش کئے گئے ہیں۔