اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ماسوائے سندھ ملک کے تمام شہریوں کو یونیورسل ہیلتھ کوریج کی سہولیت میسر آئی ہے،ایسی سہولت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی مفت میسر نہیں ،اس بے مثال اقدام سے پرائیویٹ پبلک شراکتداری کو فروغ ملے گا،ملک میں اقتصادی بہتری آئی، تمام معاشی عشاریے مثبت جارہےہیں، آمدن کے مقابلہ میں اخراجات کم کئےاور آمدنی بڑھائی تاکہ کسی کی غلامی نہ کرنی پڑے، ، 1985 کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نیا ہسپتال قائم کررہے ہیں،
پمز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ میرٹ کی پاسداری کریں، حکومتی نظام میں میرٹ ختم ہونے کی وجہ سے بدعنوانی کوہوا ملتی ہے، بورڈ آف ڈائریکٹرز نجی طرز پر سسٹم لے کرآئیں اور میرٹ پر تقرریاں کریں۔
پیر کو اسلام آباد میں پمزہسپتال کے نئے شعبہ حادثات اور سیکٹر جی 11/3 میں 300 بیڈز کے نئے ہسپتال کے سنگ بنیادکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ جب وہ حکومت میں آئے تو انہوں نے پمز ہسپتال کا دورہ کیا اور یہاں ایمرجنسی کی صورتحال دیکھی تو تب ہی فیصلہ کیا کہ اس کو بہتر کرنا ہے کیونکہ جب بھی کوئی مریض ایمرجنسی میں آتا ہے تو اس کے لئے سب سے بہتر طبی سہولت یہاں میسرآنی چاہیے۔
پمز کا ڈینٹسٹری کا شعبہ بہترین ہے لیکن یہاں ایمرجنسی حالت بہت بری تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شوکت خانم کے 2 ہسپتالوں کے آرکیٹیکٹ سے پمز ہسپتال کی ایمرجنسی کو ڈیزائن کروایا ہےجس کا سارا خرچہ پاکستانی تارکین وطن نے برداشت کیاہے ۔پاکستان دنیا میں عطیات کرنے والی بڑی قوم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم نے پورے پاکستان میں سب سے معیاری ایمرجنسی کاسنگ بنیادرکھا ہے ، اس کے علاوہ جی 11/3 میں 300 بستروں پرمشتمل نئے ہسپتال کا سنگ بنیاد بھی رکھا ہے۔ 1985 کے بعد اسلام آباد میں یہ نیا ہسپتال بن رہا ہے۔ اسلام آباد سب سے تیزی سے پھیلتا شہر ہے ۔
گزشتہ 10 سالوں میں اس کی آبادی دوگناہو گئی، نئے ہستپال نہ بننے پر پہلے سےموجود ہسپتالوں پر بوجھ اور ڈاکٹروں پر بھی دبائو پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نیاہسپتال بھی امریکی آرکیٹیکٹ نے ڈیزائن کیاہے ۔ ہم کوشش کریں گے کہ پاکستانی آرکیٹکٹس کو بھی تربیت دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ساڑھے تین سالوں میں موجودہ حکومت نے عوام کے لئے جو کام کئے گزشتہ حکومتوں نے نہیں کئے۔ سندھ کے علاوہ تمام صوبوں کے رہائشیوں کو یونیورسل ہیلتھ کوریج دی جارہی ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی مفت یہ سہولت میسر نہیں بلکہ وہاں پریمیم دینا پڑتاہے، ہمارے ہاں یہ سہولت مفت دی جارہی ہے ،
جب اس منصوبے کاآغازکیا کہ اس وقت لوگ کہتےتھے کہ یہ کام مشکل ہے ، نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فلاحی ریاست کی طرف ایک اہم قدم ہے تاکہ انسانیت کا نظام ہو ،غریب کے پاس بھی علاج کی بہترین سہولیات ہوں۔ اس سے قبل لوگ مجبوری میں بیماریوں کی وجہ سے قرض لیتے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب سے میں سیاست میں آیا ہوں تب سے میرا یہی خواب تھا ، اس کارڈ کی بدولت اب شہری ایسے ہسپتالوں میں بھی علاج کروا سکتے ہیں جن کا وہ صرف تصور کرسکتے تھے۔
وزیراعظم نے کہاکہ انہیں ڈاکٹرز ہسپتال کے مالک نے ٹیلی فون پر بتایا کہ پہلی بار ایک محنت کش کے ہارٹ کا صحت کارڈ پر یہاں آپریشن ہوا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس کارڈ کی وجہ سے اب نجی شعبہ آگے آئے گا، پرائیویٹ پبلک شراکتداری ہو گی،دور دراز کے علاقوں میں نئے پرائیویٹ ہسپتال بنیں گے کیونکہ دور دراز کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں جاتے تھے۔ واہاں نرسیں نہیں ملتیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم نے اس کے ساتھ ساتھ یکساں نصاب تعلیم رائج کی جانب اہم قدم اٹھایا جس طرف ماضی میں کسی نے توجہ نہیں دی۔ ہمارے ملک کی بدقسمتی یہاں رائے طبقاتی نظام تعلیم ہے،یہ نظام متوسط طبقے کو اوپر نہیں آنے دیتا تھا،انگریزی ایک کلاس بن چکی تھی، یہ دراصل غلامی کا ایک طوق ہمارے گلے میں پڑا ہے، لوگ اپنے آپ کو پڑھا لکھا ثابت کرنے کے لئےا نگریزی کے جملوں سے اپنی بات کا آغاز کرتے ہیں، یہ احساس کمتری ہے۔ ہم نےپانچویں جماعت تک یکساں نصاب تعلیم لانے کی شروعات کر دی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سیرت النبیﷺ پڑھانے کا فیصلہ کیا کیونکہ کردار سازی کے بغیر قوم بڑی نہیں بن سکتی ۔ مدینہ کی ریاست کے پیچھے بنیادی فلسفہ فکر انقلاب تھا، کبھی تلوار سےانقلاب نہیں آیا، سارا خطہ عرب صرف ذہن بدلنے کی وجہ سے بدل گیا لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی اس جانب کوشش بھی نہیں کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ جو قوم بھی نبی ﷺ کی سنت پرچلے گی وہی کامیاب ہو گی ،وہ رحمت اللعالمینﷺ تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی ہے تاکہ یونیورسٹی تک کے اپنے بچوں کو نبی ﷺ کی زندگی اور ان کی تعلیمات کے بارے میں تعلیم و آگاہی دےسکیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے ملک میں اقتصادی بہتری لائی، تمام معاشی عشاریے مثبت جارہےہیں، ہماری حکومت نے آمدن کے مقابلہ میں اخراجات کم کئےاور آمدنی بڑھائی تاکہ کسی کی غلامی نہ کرنی پڑے۔
وزیراعظم نے کہاکہ پمز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی یہ بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ میرٹ کی پاسداری کریں، حکومتی نظام میں میرٹ ختم ہونے کی وجہ سے وہ کرپشن کی اجازت دیتا ہے ،بورڈ آف ڈائریکٹرز نجی طرز پر سسٹم لے کرآئیں اور میرٹ پر تقرریاں کریں، اگر کوئی جونیئربہترین منتظم ہو سکتاہےتو اس کی تعیناتی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پمز پورے پاکستان کے ہسپتالوں کے لئے ایک مثال بن سکتاہے ۔
نیا جناح ہسپتال اسلام آباد 300 بستروں کاہسپتال ہو گا جس میں ایمرجنسی میں 27 بیڈ ، جنرل وارڈ میں 196 ، کارڈیالوجی میں 8 ، آئی سی یو میں 16، انڈوسکوپی میں 22 ،میٹرنٹی میں 5 اور سرجیکل ریکوری میں 18 بیڈزہوں گے۔ یہ ہسپتال مریضوں کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کا ایک جدید آلات سے لیس ہسپتال ہو گا، اس کے علاوہ پمز میں 200 بستروں کی ایکسڈینٹ وایمرجنسی سنٹر میں ایکیوٹ کیئر کے 22 ، فاسٹ ٹریک کے 44 ، ٹراما کے 27، ابزرو کے 51، ٹرائی ایج کے 6 اور متفرق 3 بیڈ ہوں گے۔