وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال

125

کوئٹہ۔30مارچ (اے پی پی)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مثبت طرز حکمرانی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے قانون سازی اوراصلاحات کی ضرورت ہے جو کہ صوبائی حکومت بڑی تیز ی سے تمام اسٹیک ہولڈر ز کو اعتماد میں لیکر کرنے جارہی ہے کیونکہ اس کے بغیر بلوچستان کے معاملات میں بہتری نہیں آسکتی ، بلوچستان کے پاس قدرتی وسائل اور زرخیز زمین ہے مگر بدقسمتی سے گوادر کے قیمتی زمینوں پر لینڈ مافیا کے چند مخصوص لوگوں نے زمینوں پر قبضے جمائے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے عوام کے بہتر مفاد میں پی ایس ڈی پی میں پائی جانے والی خامیوں کو دورکرینگے ،میری اپوزیشن کے پارلیمانی ممبران سے گزارش ہے کہ وہ ان عناصر کو ہر گز سپورٹ نہ کریں،بلوچستان کی مخلوط صوبائی حکومت ہر وہ قدم اٹھائے گی جو صوبے کے مفاد میں عوام کی تقدیر بدل سکے ۔ ا ن خیالات کا اظہا ر انہوں نے ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا،وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ پارلیمانی طرز حکمرانی میں اپوزیشن کا بہت اہم رول ہوتا ہے پی ایس ڈی پی کے جام ہونے اور پیسے لیپس ہونے کا تاثر قطعاً غلط ہے اراکین اسمبلی کے مطالبے پر آج تمام اسکیمات کی تفصیل انہیں فراہم کردی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے صوبے کی تیس سال پرانی ریکروٹمنٹ پالیسی کو تبدیل کرنا کا فیصلہ کیا ہے تاکہ متعلقہ ضلع کے خالی آسامیوں پر دیگر اضلاع کے لوگوں کو بھرتی نہ کیاجاسکے اور دوردراز علاقوں سے شہریوں کو کوئٹہ آنے کی بجائے ان کے اپنے ہی ضلع میں ٹیسٹ وانٹرویو کا انعقاد کیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی چاہتی ہے تاکہ اضلاع تمام سیکٹرز میں خود اپنے ضروریات کے متعلق اسکیمات صوبائی حکومت کو بجھواسکے،جام کمال خان نے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی کے حلقوں میں فنڈز روکنے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ خاران میں گروگ ڈیم کی تعمیر کا کام شروع ہوگیا ہے جوکہ اپوزیشن رکن ثناء بلو چ کا حلقہ انتخاب ہے اگر صوبائی حکومت چاہتی مذکورہ ڈیم کی تعمیر کا فنڈ روک سکتی تھی مگر ہم اپوزیشن اور حکومتی اراکین اسمبلی کے حلقوں کو یکساں فنڈز کی فراہمی پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں ہر ضلع میں دو ہائی سکول اور 4مڈل سکول بنانے کا پروگرام ہے جبکہ ہر ضلع کے اندر2 ماڈل سکول بنائیں جائیں گے جسے بعد میں انٹر کالج کا درجہ دیا جائے گاتاکہ بارہویں جماعت تک طالب علم وہاں تعلیم حاصل کرسکے جبکہ صحت کے شعبے میں پہلی بار بلوچستان کے دورافتادہ اضلاع میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہے اور ژوب جیسے پسماندہ علاقے کے ہسپتال میں پہلی بار سرجری ہورہی ہے ہماری ان پالیسیوں کی بدولت عوام کا سرکاری ہسپتالوں پر اعتماد بڑھ گیا ہے اور صوبے بھر کے سرکاری ہسپتال آباد ہورہے ہیں،جام کمال خان نے کہا کہ ساڑے تین ارب روپے کی لاگت سے پی پی ایچ آئی قومی شاہراہوں پر ایمرجنسی سینٹر بنانے جارہی ہے تاکہ کسی بھی حادثے کی صورت میں زخمیوں کو فرسٹ ایڈ اور دیگر طبی سہولیات انہیں موقع پر ہی فراہمی کی جائے۔وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے حوالے سے کیس ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اپریل کے مہینے میں کیس کی اگلی سماعت ہوگی اپویشن اراکین اسمبلی اگر چاہے توپی ایس ڈی کے معاملے میں کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں،جام کمال خان نے صوبائی اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کے معاملے میں اتفاق رائے پر اپوزیشن اراکین اسمبلی کا شکریہ اد ا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دل بہت بڑا ہے اور ہم نے اپوزیشن کے مطالبے پر قائمہ کمیٹیوںمیں ان کے حصے سے زیادہ دے دیا ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں صوبائی حکومت پر تنقید ضرورکریں مگر بلوچستان کی روایات اور اسمبلی کے تقدس کو برقرار رکھیں،ہم اپوزیشن کی مثبت تنقید وتعمیر تجاویز کا ہمیشہ خیر مقدم کرینگے۔