کراچی۔ 05 جولائی (اے پی پی):وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بینہاسین کی قیادت میں ایک وفد نے وزیراعلی ہائوس میں ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران کینجھر جھیل میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیاتاکہ کراچی کیلئے پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔ وزیراعلی نے کہا کہ کینجھر جھیل کراچی اور اس کے گردونواح کو پینے کا پانی فراہم کرنے کیلئے انتہائی اہم ہے، مجوزہ منصوبے میں کے بی فیڈر لوئر کینال سسٹم کو بہتر بنانا، کینجھر جھیل کی توسیع اور سماجی اور ماحولیاتی منصوبے تیار کرنا شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ ہائوس سے جمعہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق ورلڈ بینک نے اس منصوبے پر تعاون کا اظہار کیا ہے جس پر تقریبا ً300 ملین ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مزید برآں سندھ واٹر سیکٹر امپروومنٹ پروجیکٹ (ڈبلیو ایس آئی پی) کے تحت سکھر بیراج کے دائیں کنارے کی نہروں کی جدید کاری کی پیشگی فزیبلٹی کی گئی اور تفصیلی فزیبلٹی جاری سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ (ایس ڈبلیو اے ٹی) کے تحت 200 ملین ڈالر کی تخمینہ لاگت سے انجام دی جائے گی۔وزیر آبپاشی جام خان شورو نے اجلاس کو کینجھر جھیل کی توسیع اورکے بی فیڈر کی بہتری کے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ اور ورلڈ بینک کی ٹیم نے پانچ مختلف اہداف حاصل کرنے کیلئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک 2025-34 نامی 10 سالہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔اہداف میں بچوں کی نشوونما میں کمی، سیکھنے کی غربت میں کمی، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، معیشت کو ڈیکاربنائز کرنا اور ملازمت کے مزید مواقع شامل ہیں۔بچوں کی نشوونما میں کمی: بچوں کی کم نشوونما شروع کرنے کا مقصد بنیادی صحت، متنوع غذائیت اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔
دوسرا مقصد صاف پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔غربت میں کمی:اس منصوبے کے تحت معیاری اسکولوں تک رسائی اور بنیادی تعلیم کو بہتر بنایا جائے گا۔وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ محکمہ تعلیم بچپن کی تعلیم (ای سی ای) کا معیار اور پرائمری اور سیکنڈری تعلیم تک مساوی رسائی کو بڑھانے کیلئے کام کر رہا ہے تاکہ سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے اور پسماندہ طبقوں بالخصوص لڑکیاں اور خواتین کو سیکھنے اور 21ویں صدی کی مہارتوں کے زیادہ مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ تعلیم جدت کے ذریعے تدریس/ سیکھنے کے عمل کو مضبوط بنا کر سیکھنے کے نتائج کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے بھی کام کر رہا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدام: منصوبے کے تحت زرعی شعبے کو پانی کی کمی اور خشک سالی کیلئے مزید لچکدار بنایا جائے گا۔ اس منصوبے سے سیلاب اور آفات کے خلاف مزاحمت میں بھی اضافہ ہوگا۔معیشت کا ڈی کاربنائزیشن: معیشت کے ڈی کاربنائزیشن کا مقصد صاف و پائیدار توانائی تک رسائی فراہم کرنا ہے جبکہ ٹرانسپورٹ اور صنعت جیسے ذرائع سے فضائی آلودگی کو کم کرنا ہے۔
اجلاس کے دوران وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے بتایا کہ پیپلز بس سروس کے بیڑے میں 50الیکٹرک بسیں شامل کی گئی ہیں، شہر میں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلئے مزید بسیں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے شہر میں جاری ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے بارے میں بھی تفصیلات بتائیں۔وزیر توانائی ناصر شاہ نے صوبے میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا، گھروں اور سرکاری دفاتر کو سستی اور صاف توانائی کی فراہمی کیلئے سولر پارکس کے قیام پر روشنی ڈالی۔ملازمت کے مواقع: منصوبے کے تحت پائیدار میکرو ۔مالیاتی انتظام کیلئے مالیاتی گنجائش میں اضافہ کیا جائے گا۔اس سے پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا اور زرعی ویلیو چین سمیت برآمدات/تجارتی اشیا میں نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔وزیراعلیٰ اور ورلڈ بینک کی ٹیم نے اگلے اجلاس میں متعلقہ محکموں کے ہوم ورک مکمل ہونے تک منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔