وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو

57
پورا یقین ہے کہ ق لیگ اور ایم کیو ایم حکومت کا ساتھ دینے کا وعدہ پورا کریں گی، پی ٹی آئی وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

اسلام آباد ۔ 28 جولائی (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں ترامیم سے متعلق اپوزیشن کی تجاویز مان لیں تو نہ صرف نیب کا قانون اور احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا بلکہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا ہدف بھی حاصل نہیں کر سکیں گے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن ایف اے ٹی ایف قوم کی ضرورت ہے، اپوزیشن اس پر نیب قانون کی تلوار نہ لٹکائے، ایف اے ٹی ایف پر قانون نہ بنا تو پاکستان بلیک لسٹ میں جا سکتا ہے، بھارت بھی چاہتا ہے کہ پاکستان کسی نہ کسی طرح سے بلیک لسٹ ہو جائے اسلیے اپوزیشن اپنے 35 نکاتی مسودے پر نظرثانی کرے۔ منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف اور نیب قوانین سمیت چار قوانین پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی تھی، نیب قوانین سے متعلق اپوزیشن کے 35 نکاتی مسودے کی شق وار گفتگو کی اور ماہرین سے مشاورت کے بعد اپوزیشن کو بتایا کہ یہ قابل قبول نہیں ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی ترجیح انسدادمنی لانڈرنگ ہے لیکن اپوزیشن اسے حذف کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف قومی مفاد کا ایشو ہے، بھارت بھی پاکستان کو بلیک لسٹ پر دھکیلنا چاہتا ہے، اپوزیشن سے کہا ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر فوقیت نہ دے اور اس معاملے پر قانون سازی کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومتوں کے دوران نیب قوانین میں ترامیم نہیں کیں اور اب وہ چاہتی ہیں کہ 10 گھنٹے میں ترامیم ہوں ایسا نہیں ہو سکتا، اپوزیشن چاہتی ہے کہ 5 سال سے پرانے کیسز کی تحقیقات نہ ہوں، ماضی میں ایسے بہت سے کیسز ہیں جو ابھی بھی زیر التواءہیں، حکومت نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے اپوزیشن کی جائز تجاویز پر بات کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلاتفریق احتساب پر یقین رکھتی ہے اسلئے ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں جو عوامی مفاد اور دیرپا ہو۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیاست میں حرف آخر نہیں ہوتا، امکانات کو رد نہیں کرنا چاہیے، ہم امید رکھتے ہیں کہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی اپوزیشن کا حق ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے 35 نکات پر بھی نظرثانی کرے۔