وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں موجود مختلف جواہر کے قدرتی ذخائر کو بروئے کار لانے کے حوالے سے اجلاس

109

اسلام آباد ۔ 24 جون (اے پی پی) وزیرِ اعظم عمران خان نے قیمتی جواہر کے شعبے میں درپیش مسائل کے حل اور اس کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرت نے پاکستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے، جواہر کے شعبے کے فروغ سے نہ صرف نوجوانوں کے لئے بے شمار نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ اس سے ملکی برآمدات میں اضافہ کرنے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وہ بدھ کو ملک میں موجود مختلف جواہر کے قدرتی ذخائر کو بروئے کار لانے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈاپور، معاون خصوصی برائے معدنیاتی وسائل شہزاد سید قاسم، فرانسیسی ماہر برنابے پلو رائٹ، سی ای او روپانی فاو¿نڈیشن وسیم صمد اور معدنیات و جواہر کے شعبے سے وابستہ دیگر ماہرین شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک میں موجود قیمتی جواہر (زمرد، لعل، یاقوت، نیلم) کے مصدقہ ذخائر، شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، جواہر کے حوالے سے غیر ملکی سرمایہ کاری، برآمدات اور اس ضمن میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے مابین کوارڈینیشن و دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ جواہر کے شعبے میں ملکی استعداد سے مکمل طور پر مستفید ہونے اور اس حوالے سے ملکی برآمدات میں اضافے کے ضمن میں حائل رکاوٹوں اور متعلقہ ایشوز پر بھی تفصیلی طور پر غور کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ قدرت نے پاکستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ان وسائل کو بروئے کار لانے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ جواہر کے شعبے کے فروغ سے نہ صرف اس سیکٹر میں نوجوانوں کے لئے بے شمار نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ اس سے ملک کی برآمدات میں اضافے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ جواہر کے شعبے میں درپیش مسائل اور اس سیکٹر کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے تاکہ اس حوالے سے جامع اور مفصل روڈ میپ تشکیل دیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم نے جواہر کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری اور برآمدات میں فروغ کے سلسلے میں ون ونڈو سہولت کی فراہمی کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت کی حدود میں جیم سٹون سٹی کے قیام کی تجویز کو بھی سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ اس تجویز پر مزید غور کرکے لائحہ عمل و طریقہ کار پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے۔