
اسلام آباد۔22نومبر (اے پی پی):وفاقی حکومت نے ملک بھر کے 20 غریب ترین اضلاع کے لیے خصوصی ترقیاتی اقدامات پر مشتمل 5 سالہ (2022-27) منصوبے کا آغاز کیا ہے جسکو سینڑل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے منظوری کے لیے ایکنک کو بھیج دیا ہے اس منصوبے کے پہلے فیز کی تخمینہ لاگت 40 ارب روپے ہے جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان 50 فیصد لاگت کے اشتراک کی بنیاد پر مکمل کیا جائے گا۔
پلاننگ کمیشن حکام کے مطابق پاکستان کی اقتصادی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جہاں وفاقی حکومت غریب ترین اضلاع کی ترقی کے لیے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے۔ گزشتہ دور حکومت کے دوران، مسلم لیگ ن نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی مدد سے کثیر جہتی غربت انڈیکس سروے مکمل کیا، جس نے پہلی بار ملک بھر میں ضلعی سطح پر غربت کا نقشہ بنایا جو ملٹی پارٹی انڈیکس اسکور کی بنیاد پر شناخت کیے گئے، منتخب 20 اضلاع میں بلوچستان کے 11، سندھ کے 5، خیبرپختونخوا سے 3 اور پنجاب سےایک ضلع شامل ہے۔
ان میں سے بہت سے اضلاع حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، خاص طور پر بلوچستان اور سندھ میں ہیں ۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد ملک کے غریب ترین اضلاع میں بنیادی ڈھانچے اور انسانی سرمائے کی ترقی میں ہدفی سرمایہ کاری کے ذریعے جامع ترقی اور مساوی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ انسانی سرمائے کی ترقی میں سرمایہ کاری، خاص طور پر نوجوان اور خواتین، اس منصوبے کے بنیادی ستونوں میں شامل ہیں۔
پاکستان وژن 2025 اور پائیدار ترقی کے عالمی ایجنڈے 2030 کے ساتھ ہم آہنگ، اس منصوبے کا مقصد علاقائی عدم مساوات کو کم کرنے اور ملک میں قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔یہ منصوبہ یوتھ ڈےویلپمنٹ پروگرام کا حصہ ہے جو وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ شروع کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت دیگر اقدامات میں ینگ انجینئرز کے لیے 2,000 انٹرن شپ، 250 منی اسپورٹس کمپلیکس انیشیٹو، پاکستان انوویشن فنڈ اور 75 نیشنل ٹاپ ٹیلنٹ اسکالرشپس شامل ہیں۔