وفاقی وزیر اسد عمر نے نیشنل جینڈر پالیسی فریم ورک 2022 کا آغاز کر دیا

109

اسلام آباد۔8مارچ (اے پی پی):خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے نیشنل جینڈر پالیسی فریم ورک2022 کا آغاز کر دیا ہے۔ پالیسی کا باقاعدہ آغاز منگل کو وزارت میں کیا گیا جس میں وفاقی وزیر منصوبندی و ترقی اسد عمر، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہاہزیب خان، ممبر (سوشل سیکٹر ) پلاننگ کمیشن ڈاکٹر شبنم سرفراز، وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہرخان، خواتین پارلیمنٹرین اور عالمی ڈونرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اپنے استقبالیہ نوٹ میں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن نے بتایا کہ 2022 کو "خواتین ملازمین کا سال” قرار دیا گیا ہے اور پبلک سیکٹر کے کام کی جگہوں کو خواتین کے لیے کام کرنے کے لیے سازگار بنانے کے لیے متعدد اقدامات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ تمام پالیسیوں اور پروگراموں میں صنف کو مرکزی دھارے میں لانے میں مدد کرنے کے لئے صنفی ماہرین کے زیر انتظام وفاقی وزیر اسد عمر نے افتتاحی تقریر میں صنفی فرق کو ختم کرنے اور خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں مساوی مواقع فراہم کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی گورننس میکانزم کو قائم کرنے کے بارے میں بات کرتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے ملک کی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے لاءحہ عمل کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ کورونا وبائی مرض کے بارے میں پاکستان کے ردعمل کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی،ہمارے صحت سے متعلق ہیلتھ ورک فورس میں 76 فیصد خواتین شامل ہیں ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پلاننگ ممبر سوشل سیکٹر (پلانگ کمیشن)ڈاکٹر شبنم سرفراز نے کہا کہ قومی صنفی پالیسی کا فریم ورک وزارت منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات کی طرف سے ملک گیر مشاورت کے نتیجے میں کھڑا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ فریم ورک وزارت انسانی حقوق اور تمام اہم اداروں کے ساتھ ملکر تیار کیا گیا تھا، جس میں وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز، ترقیاتی شراکت داروں، شعبہ جاتی اور مضامین کے ماہرین کو شامل کیا گیا تھا، نوجوانوں کو بامعنی طور پر شامل کیا گیا تھا اور تعلیم، روزگار میں صنفی فرق کو ختم کرنے کے لیے اسٹریٹجک ترجیحات پر غور کیا گیا تھا۔

ملک بھر میں خواتین کے لیے کام کی جگہوں کو سازگار بنانا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فیصلہ سازی میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینے اور صنفی تبدیلی کے ڈھانچے کی تشکیل پر بھی توجہ مرکوز رکھی گئی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم وہ سب کچھ کر سکیں جس کے لئے عہد کیا جا رہا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے لیے صنفی مساوات کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس پروگرام کے اندر صنف کو مرکزی دھارے میں لانے اور آج تک حاصل ہونے والے اثرات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ پلاننگ کمیشن کی طرف سے فریم ورک کے اجراء کو سراہتے ہوئے انہوں نے پالیسی کے اجراء کے ساتھ ہی احساس ڈیٹا بینک تک تمام تعاون اور رسائی کی پیشکش کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں ایم مزاری نے صنفی مساوات کے حصول اور صنفی بنیاد پر تشدد، امتیازی سلوک کے خاتمے کے لئے قانون سازی کے بارے میں آگاہ کیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر خان نے خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے پہ زور دیا۔ فائنل سیشن کی صدارت نیشنل یوتھ کونسل کی نمائندہ ثانیہ عالم نے کی۔تقریب میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ملکی نمائندوں، غیر ملکی سفارت کاروں نے قومی صنفی ترجیحی ایجنڈے کی حمایت اور خواتین کو ان کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لئے اپنے وعدے کئے ہیں۔