اسلام آباد۔31دسمبر (اے پی پی):جمعرات کو اسلام آباد میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقیات اور خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیرصدارت تربیلا ذخائر سے اسلام آباد اور راولپنڈی تک بلک واٹر سپلائی کے انعقاد کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا ۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان ، سیکرٹری منصوبہ بندی ، ممبر انفراسٹرکچر ، وزارت داخلہ کے نمائندوں اور سینئر عہدیداروں نے اجلاس میں شرکت کی۔ ایم ایم پی سے تعلق رکھنے والے کنسلٹنٹس نے اجلاس کو پانی کی بلک ٹرانسمیشن (آئی سی ٹی اور راولپنڈی) کے ماسٹر پلاننگ کے لئے فزیبلٹی اسٹڈی کی موجودہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ کنسلٹنٹس کو اپنی رپورٹ مکمل کرنے کے لیے سات ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور انکی ٹیم نے وسط اکتوبر میں اپنے کام کا آٖغاز کر دیا ہے۔اس منصوبے کے تحت تربیلا ڈیم میں انڈس ریور سسٹم سے اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت دیگر شہروں تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے تقاصوں کو پورا کرنا ہے ۔ اس وقت جڑواں شہروں میں پانی کی طلب 440 ملین گیلن روزانہ کی بنیاد پر ہے ، جس میں سے نصف یعنی 220 ملین گیلن مختلف ذرائع سے مل رہا ہے۔ جبکہ بقایا 220 ملین گیلن کا فرق اس منصوبے سے پورا ہوگا.جس کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن وسائل بروکار لائے جا رہے ہیں ۔ جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے ایم ایم پی کو فزیبلٹی اسٹڈی کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اور سکریٹری منصوبہ بندی کو زمین کے حصول سے متعلق صوبائی حکومت سے رابطہ کرنے کو کہا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ زمین کے حصول سے متعلق معملات کو حتمی شکل جلد از جلد دی جائے تاکہ منصوبے پر کام کے آغاز میں تاخیر سے بچا جا سکے۔ انہوں نے سی ڈی اے کو اپنی ٹیم میں پراجیکٹ مینجمنٹ ماہرین کی موجودگی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ مزید سیکرٹری منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ تربیلا سے آئی سی ٹی تک پانی کی دستیابی اور اسلام آباد اور راولپنڈی کے اس پانی میں حصے سے متعلق امور کی وضاحت حاصل کی جائے۔