وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

119

اسلام آباد۔13اکتوبر (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے سابقہ صدور اور وزرائے اعظم پر اٹھنے والے اخراجات اور مراعات کا جائزہ لینے کی ہدایت دیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ متعلقہ قوانین میں ترمیم کے نتیجے میں صدر اور وزیرِ اعظم کو صرف ایک کیمپ آفس رکھنے کی اجازت ہوگی، وفاقی کابینہ نے نئے گیس ٹرمینلز کے قیام اور گیس کی ترسیل کے لئے نئی پائپ لائن بچھانے کے لئے رائٹ آف وے کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا،کابینہ نے این آئی ٹی بی کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے تجاویز اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کی ہدایت کی۔ منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے موٹروے سانحے کے مرکزی ملزم کی گرفتاری پر حکومت پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔ کابینہ نے اس امر پر زور دیا کہ ریپ جیسے ہولناک جرائم کی موثر روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کو مزید موثر بنایا جائے۔ نئے گیس ٹرمینلز کے قیام اور گیس کی ترسیل کے لئے نئی پائپ لائن بچھانے کے لئے رائٹ آف وے کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔کابینہ کو ملک میں سردیوں میں گیس کی ضروریات اور موجودہ ٹرمینلز کی استعدادِ کار و نئے ٹرمینل لگانے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گیس کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے ٹرمینلز کے قیام پر کام جاری ہے تاہم اس گیس کی ترسیل کے لئے نئی پائپ لائن بچھانے کے حوالے سے17کلومیٹر کی لمبائی پر رائٹ آف وے کے ایشو پر حکومت سندھ سے درخواست کی گئی ہے۔ نئی پائپ لائن بچھانے کے حوالے سے رائٹ آف وے کے مسئلے کا حل انتہائی ضروری ہے۔ کابینہ نے اس امر پر زور دیا کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ گیس کی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ کابینہ کو ای آفس اور ای گورننس کے معاملے میں پیش رفت پر بریفنگ دی گئی ، وفاقی دارالحکومت میں 43سروسز کی حامل ماڈل ایپلیکیشن پر بریفنگ بھی دی گئی۔ اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ سے متعلقہ مالی اور قانونی معاملات پر غور کیا گیا اور اس حوالے سے کابینہ کمیٹی کی سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں۔ چئیرمین این ٓئی بی نے کابینہ کو ادارے کی کارکردگی خصوصاً ای آفس اور ای گورننس پر پیش رفت کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ رواں سال دسمبر تک تمام وزارتوں کو ای -آفس پر منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہریوں کو ان کے گھروں کی دہلیز تک حکومتی خدمات کی رسائی یقینی بنانے کے لئے ماڈل کے طور پر وفاقی دارالحکومت میں سٹی ایپ متعارف کرائی گئی ہے ۔ اس ایپ کے تحت شہریوں کو 43سروسز موبائل فون پر فراہم کی جا رہی ہیں۔ چئیرمین این آئی ٹی بی نے کابینہ کو مستقبل کے حوالے سے مختلف منصوبوں پر بھی بریف کیا۔ کابینہ نے این آئی ٹی بی کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے تجاویز اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کی ہدایت کی۔ کابینہ کو ناجائز تجازوات ہٹانے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی گئی ۔ کابینہ نے اس امر کا اعادہ کیا کہ قانون کا اطلاق سب کے لئے برابر ہے اور گرین ایریاز پر کسی قسم کی تجاوزات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کے بورڈ ممبران کی تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ کو روزویلٹ ہوٹل کے مالی معاملات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ روز ویلٹ ہوٹل مسلسل مالی خسارے میں جا رہا تھا۔ اگر حکومت کی جانب سے بروقت فیصلے نہ لیے جاتے تو پاکستان اپنے اثاثے سے محروم ہو جاتا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے سو ملین ڈالر سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔ کابینہ نے ایکسپورٹ امپورٹ بنک آف پاکستان ایکٹ 2020 کی اصولی منظوری دے دی ۔کابینہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز میں ڈائریکٹر جنرل (نیشنل سوشو اکنامک رجسٹری) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی شمولیت کی منظوری دی۔ اس کےساتھ ساتھ ظہیر بیگ جو کہ بطور آزاد ممبرتعینات تھے انکا استعفیٰ منظور کرنے کی بھی منظوری دی گئی ۔ کابینہ کو یوٹیلیٹی اسٹورز کی کارکردگی پر بھی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ دنوںمیں یوٹیلیٹی اسٹورز کی سیل میں سات فیصد اضافہ سامنے آیا ہے۔ اسی طرح ادارے کے نقصانات میں کمی آئی ہے۔ پرافٹ اینڈ لاس (نفع نقصان) کے حوالے سے بتایا گیا کہ 8.7ارب سے خسارہ کم ہو کر 2.3ارب تک لایا گیا ہے ۔ چئیرمین یوٹیلیٹی اسٹورز نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی 68روپے کلو کے حساب سے دی جا رہی ہے۔ اسی طرح دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ بھی مارکیٹ کے مقابلے میں سستے نرخوں پر فراہم کی جا رہی ہیں۔کابینہ کو ادارے کی آٹومیشن کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ایسے تمام ادارے جن کو کابینہ کی ہدایات کے مطابق خود مختار ادارہ بنانا مقصودہے یا جن کے انضمام، منتقلی، ختم کرنے یا نجکاری کے بارے میں فیصلہ ہو چکا ہے ایسے اداروں کے لئے اضافی چارج کی بنیاد پر سربراہان تعینات کرنے کے حوالے سے تجویز کی منظوری دی گئی تاکہ کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ کابینہ نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے بجٹ تخمینوں برائے مالی سال 2019-20اور2020-21کی منظوری دی۔ کابینہ نے نائیجر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر حکومت پاکستان کی جانب سے امدادی سامان بھجوانے کی تجویز کی منظوری دی۔ کابینہ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بورڈ کے حوالے سے ممبران کی تعلیمی قابلیت اور تجربہ مقرر کرنے کے حوالے سے تجویز کی منظوری دی۔ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 12مارچ2020اور 01اکتوبر2020میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ صدر اور وزیرِ اعظم کے کیمپ آفسز کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کے حوالے سے بتایا گیا کہ کابینہ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ متعلقہ قوانین میں ترمیم کے نتیجے میں صدر اور وزیرِ اعظم کو صرف ایک کیمپ آفس رکھنے کی اجازت ہوگی۔ اس حوالے سے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ کیمپ آفس پر اٹھنے والے اخراجات کی بھی حد مقرر کی جائے تاکہ عوام کے پیسے کی ایک ایک پائی کا صحیح استعمال یقینی بنایا جا سکے اور سرکاری خزانے سے صرف اتنے ہی اخراجات ہوں جتنا کارِ سرکار چلانے کے حوالے سے ضرورت ہے۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ سابقہ صدور اور وزرائے اعظم پر اٹھنے والے اخراجات اور مراعات کا جائزہ لیا جائے۔ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 07اکتوبر 2020میں لیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات پر غور کیا گیا، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں ، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں واضح کمی ہو گی، آنے والے دنوں میں مہنگائی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بارشوں سے گندم کی فصل کو نقصان پہنچا، ملک میں ضرورت کے مطابق گندم کے ذخائر موجود ہیں، سندھ حکومت نے جان بوجھ کر گندم کی ریلیز روکے رکھی، سندھ حکومت کی جانب سے گندم بروقت جاری نہ کرنے سے بھی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روز ویلٹ ہوٹل پر واجب الادا قرض حکومت نے ادا کر دیا ہے ، روز ویلٹ ہوٹل کے ملازمین کی تنخواہیں بھی ادا کر دی گئی ہیں، حکومت کا روز ویلٹ ہوٹل بیچنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسے جلوسوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا, اپوزیشن ارکان کی اکثریت پر کرپشن کے مقدمات چل رہے ہیں،اپنی لوٹی ہوئی دولت اور لیڈروں کو بچانے کیلئے سب اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں مولانا فضل الرحمان کو استعمال کررہی ہیں، اپوزیشن مولانا فضل الرحمان کے ساتھ گزشتہ سال کی طرح اس دفعہ بھی ہاتھ کرے گی عوام نے اپوزیشن جماعتوں کو گزشتہ الیکشن میں مسترد کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے بیٹے لندن میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ عوام سڑکوں پر نکلے، اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں معیشت متاثر ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کام کررہی ہے