وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود کا نیو ٹیک کے زیر اہتمام ”پاکستان میں جدید اپرنٹس شپ ماڈل” کی تقریب سے خطاب

127
APP01-08 ISLAMABAD: January 07 - Federal Minister for Education and Professional Training Shafqat Mehmood addressing during launching ceremony of Apprenticeship Act 2018,Capacity Building & Implementation organized by National Vocational and Technical Training. APP photo by Saeed-ul-Mulk

اسلام آباد ۔ 8 جنوری(اے پی پی ) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہا ہے کہ ہر سال 25 لاکھ نوجوان مقامی جاب مارکیٹ میں آتے ہیں، ان کی اکثریت مقامی صنعتوں کی بنیادی ضروریات کو پورا نہیں کرتی، جاب مارکیٹ میں داخل ہونے والے ہر فرد کو جدید مہارت سے لیس کرنا ایک بڑا چیلنج ہے، ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو جاب مارکیٹ کی ضروریات سے منسلک کرنا ہو گا۔ منگل کو انہوں نے یہ بات نیو ٹیک کے زیر اہتمام ”پاکستان میں جدید اپرنٹس شپ ماڈل” کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کئی دہائیوں سے غیر رسمی اپرنٹس شپ پاکستان میںمہارت حاصل کرنے کیلئے سب سے قدیم اور مؤثر طریقہ کار کے طور پر موجود ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں مہارت کی ترقی کیلئے انڈسٹری، کاروباری برادری، تربیتی اداروں سمیت دیگر شراکت داروں کی شمولیت کی کمی ہے۔ انہوں نے نئے آپرنٹس شپ ماڈل کو شروع کرنے کیلئے نیوٹیک کی کوششوں کی تعریف کی اور مارکیٹ کی تیزی سے بدلتی ضروریات کا بروقت ادراک کرکے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دینے کی کاوشوں کو سراہا۔ وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ یہ ماڈل تمام صوبوں میں کامیابی سے لاگو کیا جائے گا اور ہماری نوجوان نسل کو سماجی و اقتصادی ترقی پر گامزن کرنے اور پاکستان کو ایک خوشحال صنعتی ملک بنانے کا بہترین موقع ثابت ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 3 ایسی چیزیں ہیں جن پر مستقبل میں نیوٹیک کام کرے گا ۔ پہلا یہ کہ نیوٹیک ہر قسم کی مہارت کیلئے قومی و بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک معیارقائم کرے گا۔نیوٹیک مقامی و بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ رسمی سرٹیفکیشن نظام کو یقینی بنائے گا۔ نیوٹیک پبلک و پرائیویٹ پارٹنر شپ کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائے گا اور مہارت و ہنر کے فروغ کیلئے انڈسٹری کے ساتھ ملکر آنے والے برسوں کیلئے عملی تجاویز و حکمت عملی پیش کر ے گا۔ انہوںنے مزید کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اگلے چند ماہ میں پہلی قومی نیشنل سکل یونیورسٹی قائم ہو جائے گی جہاں سے تربیت حاصل کرنے والے ماسٹر ٹرینرز ملک بھر کے زیادہ سے زیادہ جوانوں کو تربیت دیں گے۔ چیئرمین نیوٹیک سید جاوید حسن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈسٹری کی مہارت کے فروغ کیلئے شمولیت نہ صرف سماجی بہبود کیلئے ضروری ہے بلکہ یہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ صنعتی پیداوار کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم کتنے مؤثر طریقہ سے اپنے لوگوں کو تربیت دیتے ہیں اور اس کیلئے پاکستان کو اکیسویں صدی کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کیلئے انڈسٹری کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ نیوٹیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان میں پیشہ وارانہ افرادی قوت کی طلب و رسد میں بہت واضح فرق ہے۔ مقامی مارکیٹ میںہماری افرادی قوت کی طلب 10 لاکھ سے زائد ہے جبکہ ہمارے سسٹم میں445,000 افرادی قوت فراہم کرنے کی صلاحیت ہے اور اگرہم سی پیک کے متعلقہ منصوبوں اور بین الاقوامی جاب مارکیٹ کی ضروریات کو شامل کریں تو افرادی قوت کی طلب 20 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔ بد قسمتی یہ ہے کہ آپرنٹس شپ ایکٹ1962ء کا دائرہ کار تنگ تھا اور صنعت کی شمولیت نہ ہونے کے برابر تھی۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں میں اپرنٹس شپ حاصل کرنے والوں کی سالانہ تعداد تقریباً 40ہزار ہے جبکہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 70ہزار مقامی صنعتیں کام کررہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آپرنٹس شپ پورے ٹی ویٹ سسٹم کی بنیاد ہے اور ہمیں اپنے ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے صنعتوں میں عملی تجربہ حاصل کرنے والے نوجوانوں کی تعداد کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا ہوگا ۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملک میں افرادی قوت کا 73 فیصد حصہ غیر رسمی استاد شاگرد جیسے نظام سے آتا ہے ان افراد کو رسمی طریقے سے معیشت کے مرکزی دھارے میں لانے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ برٹش کونسل کے ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر جیمز ہیمپسن نے کہا کہ نئے اپرنٹس شپ ماڈل کا آغاز پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوستانہ تعلقات اور پاکستان کے مسائل حل کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اپرنٹس شپ ہینڈ بک پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے اور نیوٹیک کے ساتھ شراکت داری پر فخر و اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس اپرنٹس شپ ماڈل سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ حاصل ہوگا جس میں بزنس کمیونٹی ، انڈسٹری ، آجر اور تربیت فراہم کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں اپرنٹس شپ کے موضوع پر لکھی جانے والی کتاب کے مصنف اور بین الاقوامی ماہر سائمن پیری مین نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر نوجوانوں کی تعداد پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے بہت بڑا اثاثہ ہے اور اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ مہارت کی ترقی و فروغ موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔