وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زیر صدارت قومی ٹاسک فورس برائے مصنوعی ذہانت کا اجلاس

52
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زیر صدارت قومی ٹاسک فورس برائے مصنوعی ذہانت کا اجلاس

اسلام آباد۔3جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت قومی ٹاسک فورس برائے مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کا اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے پاکستان کے ترقیاتی شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے انضمام کے لئے ایک مفصل اور جامع قومی حکمتِ عملی تیار کرنے پر زور دیا۔وزیر منصوبہ بندی نے دنیا بھر میں اے آئی پر ہونے والی تیز رفتار سرمایہ کاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان بھی واضح وژن اور سنجیدہ حکمتِ عملی کے ساتھ آگے بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی کی ترقی کو الگ تھلگ نہیں اپنایا جا سکتا بلکہ اس کے لئے مختلف شعبوں کے مابین تعاون، قومی ترجیحات سے ہم آہنگی، اور ادارہ جاتی ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ٹاسک فورس کو ہدایت کی گئی کہ وہ تعلیم، صحت، زراعت، ماحولیاتی تبدیلی، کاروبار، اور گورننس سمیت بارہ اہم شعبوں کی نشاندہی کرے جہاں اے آئی کے اطلاق سے قومی سطح پر ٹھوس فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

ہر شعبے میں ایک کثیر فریقی ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا جس میں حکومت، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے کے ماہرین شامل ہوں گے۔ یہ گروپس ہر شعبے کے لئے اے آئی روڈمیپ تیار کریں گے جن میں مقاصد، ٹائم لائنز اور درکار وسائل کی تفصیلات شامل ہوں گی۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان کو نہ صرف عالمی ٹیکنالوجی کے رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے بلکہ داخلی مسائل کے حل میں اے آئی کی بھرپور افادیت کو بھی یقینی بنانا ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے ہدایت کی کہ فنڈنگ کی رکاوٹوں کو کم کرنے اور اختراعی سوچ کی حوصلہ افزائی کے لئے ایک "قومی اے آئی فنڈ”قائم کیا جائے جو اعلیٰ صلاحیت والے خیالات اور پائلٹ منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کرے گا۔مزید برآںوفاقی وزیر نے ایک جامع میپنگ مشق کی ہدایت کی تاکہ پاکستان میں دستیاب اے آئی ٹیلنٹ اور وسائل کی موجودگی کا جائزہ لیا جا سکے۔

اس مشق میں جامعات، تحقیقی مراکز، اور صنعتی ادارے شامل ہوں گے تاکہ ان اثاثوں کو ایک مربوط اور مؤثر انداز میں استعمال میں لایا جا سکے۔وزیر نے ٹاسک فورس کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن اور دیگر صنعتی اداروں کے اشتراک سے ایک قومی اے آئی ورکشاپ کا انعقاد کرے جہاں حکومت، صنعت اور تعلیمی ادارے ایک دوسرے سے مل کر پاکستان کے تناظر میں عملی اے آئی حل تلاش کریں۔

اجلاس میں وفاقی وزیرآئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ، نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر یاسر ایاز، وزارت آئی ٹی، نادرا، پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے سینئر حکام اور نجی شعبے کے ممتاز نمائندگان نے شرکت کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم کے وژن اور وزیر منصوبہ بندی کی قیادت میں پاکستان نے اے آئی کے میدان میں نمایاں پیشرفت کی ہے۔

حکومت نے ملک کی بڑی جامعات میں مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، روبوٹکس، اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسے شعبوں میں 9مراکزِ فضیلت قائم کئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کوانٹم ویلی پاکستان کے نام سے ایک اہم اقدام کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ مستقبل کی جدید ٹیکنالوجیز میں مہارت حاصل کی جا سکے۔یہ تمام اقدامات پاکستان کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ عالمی اے آئی منظرنامہ میں ایک ذمہ دار، اختراعی، اور باہمی اشتراک پر مبنی کردار ادا کرے گا۔