اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے یو ایس چیمبر آف کامرس اور یو ایس-پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے منگل کو اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر امریکا کی ناظم الامور نیٹلی اے بیکر بھی وفد کے ہمراہ موجود تھیں۔ یو ایس پی بی سی کا وفد سینئر نائب صدر یو ایس چیمبر آف کامرس چارلس فری مین کی قیادت میں آیا۔ وفد سے ملاقات میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ یو ایس پی بی سی کے اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
انہوں نے گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں امریکی تجارتی دلچسپی کو فروغ دینے اور تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے میں یو ایس پی بی سی کے کردار کو سراہا۔وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان امریکا کو اپنی سب سے بڑی برآمدی منڈی کے طور پر قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس سٹریٹجک تجارتی تعلق کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارے اور منڈی تک رسائی جیسے مسائل کو متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع حکمت عملی کے تحت حل کیا جا رہا ہے۔
ملاقات میں امریکا کی ناظم الامور نیٹلی اے بیکر نے زرعی تجارت میں مثبت پیش رفت، جیسے کہ امریکا سے پاکستان سویابین کی برآمدات کی بحالی کو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط شراکت داری کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زرعی تعاون اور تجارت میں تنوع کے نئے مواقع پیدا ہوں گے،کپاس کے شعبے میں تعاون بھی ایک اہم شعبہ ہے، کیونکہ پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو معیاری کپاس کی ضرورت ہے اور امریکا اس ضرورت کو پورا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
وزیر تجارت نے وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان امریکی کاروباری اداروں اور سرمایہ کاروں کے لیے سازگار تجارتی ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور شفاف، اصولوں پر مبنی اور منصفانہ تجارتی طریقوں کو اپنایا جا رہا ہے۔ وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مثبت رجحانات دکھا رہی ہے اور بڑے معاشی اشاریے مستحکم ہو رہے ہیں، حکومت نے کاروبار میں آسانی کے لیے اصلاحات کی ہیں، جن سے نظام کو زیادہ پیش گوئی کے قابل اور شفاف بنایا گیا ہے۔
ان اصلاحات میں پالیسی ریٹ اور افراط زر میں کمی، کاروباروں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پالیسی میں مستقل مزاجی اور ضابطہ جاتی شفافیت شامل ہیں۔یو ایس چیمبر کے چارلس فری مین نے حکومت پاکستان کے گرمجوش خیرمقدم کو سراہا اور کہا کہ حکومت مکمل طور پر کاروبار کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے تکنیکی تعاون اور مسلسل مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=593369