راولپنڈی ۔ 20 دسمبر (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے خزانہ اسد عمر نے کہاہے ایک سو نوے ارب کے نئے ٹیکسز نہیں لگا ئے جا رہے، ضمنی فنانس بل لانے پر غور کر رہے ہیں قوم کو غیر یقینی صورتحال سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، تیرہ سو ارب کا سرکلر ڈیٹ موجود ہے دو سو پچاس ارب روپے کا ریبیٹ فنڈ روک رکھا تھا ، معیشت میں بہتری لانے کے لئے بہت محنت کی ہے، یہ بات درست ہے کہ معیشت سست ہے تاہم قوم فکر نہ کرے آئی ایم ایف سے اچھے پروگرام پر مذاکرات کر لیںگے،سرمایہ کار پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے کاروباری لوگوں کے ساتھ میں اور وزیراعظم کے اکنامک افئیر کے ایڈوائزر رزاق داو¿د ہر سیکٹر کی پالیسی بنائیں گے ،سیاحت پر فوکس کر رہے ہیں دو مزید ممالک پاکستان کے ساتھ ٹریول ایڈوائزری اٹھارہے ہیں، ترسیلات زر میں گذشتہ سال کے مقابلے میں ساڑھے بارہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اسد عمر نے گذشتہ شام راولپنڈی کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہونے والی دوسری آل پاکستان خواتین چیمبر صدور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک سے آنے والی رقوم میں ایک بلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے،ہماری پوزیشن بہت بہتر ہوگئی ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی،ٹیکس ادا کرنے والا بندہ ہوں لیکن خود قطار میں کھڑا ہوتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے میں کوئی خرابی نہیں لیکن فرنٹ پیج پر بغیر کسی ثبوت کے خبر لگانا کوئی صحافت نہیں ہے جس کے بارے میں خبر لگائی جا رہی ہے اس سے پوچھ تو لیں کہ خبر درست ہے کہ نہیں۔اسد عمر نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ اندسٹری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی خواتین میں بہت صلاحیتیں موجود ہیں اورخواتین نے بزنس بھی شروع کر رکھے ہیں جس سے قوم کی معیشت کو بہت فائدہ ہو گا،راولپنڈی کے تاجروں کے مسائل کو ضرور حل کیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے بہت محنت کی اور پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنی بہتری نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اچھے پروگرام پر مذاکرات کر لیں گے،کسی بھی غیر یقینی صورتحال سے مت ڈریں،یہ درست ہے کہ معیشت کا پہیہ تھوڑا آہستہ چل رہا ہے۔اکنامک ایدائزری کو نسل کی پانچ سب کیمیٹیز کی سفارشات جو کہ وزیر اعظم نے منظور کر لی ہیں ان کو ہم قانون کا حصہ بنانا چاہتے ہیں،بنیادی طور اس بل کا مقصد بزنس ،ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے لوگوں کو مزید سہولیات دینا ہیں۔راولپنڈی بیس کیمپ ہے پاکستان کے خوبصورت ترین علاقوں کا اور حکومت سیاحت کو ترقی دینا چاہتی ہے اس میں ترقی کے بہت مواقع ہیں۔ملائیشیا پاکستان کی نسبت ایک چھوٹا ملک ہے لیکن اس کی سیاحت سے آمدن پاکستان کی ٹوٹل ایکسپورٹ سے بھی زیادہ ہے اور جڑواں شہروں کے لوگوں کو مستفید ہونا چاہیے۔