37.1 C
Islamabad
منگل, مئی 13, 2025
ہومقومی خبریںوفاقی وزیر خزانہ اسد عمرکا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے...

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرکا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اظہار خیال

- Advertisement -

اسلام آباد ۔ 19 دسمبر (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت کے نئے اقدامات کی بدولت کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کے بحران پر قابو پا لیا گیا ہے، سعودی عرب سے 3 میں سے 2 ارب ڈالر موصول ہو گئے جبکہ تیل کےلئے ادائیگی پہلے مہینے کی بجائے 13ویں مہینے میں کی جائے گی، اس پر 98 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی مذاکرات جاری ہیں اور اس ضمن میں عوام کو جلد خوشخبری سنائی جائے گی، آئی ایم ایف سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، ملک میں کاروبار کی سہولت کےلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ بدھ کو سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول، جاری مذاکرات، شرائط اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے حوالہ سے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور گورنر اسٹیٹ بنک نے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال2017-18ءپاکستان کی معاشی تاریخ میں انوکھا سال تھا۔ ملکی معیشت میں سال 1998ءاور 2008ءمیں شدید بحران آئے تھے، 2008ءمیں اشیاءکی قیمتیں تین گنا تک بڑھ گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ 2017-18ءمیں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 19 ارب کا تھا، نئی حکومت نے د وپہلوﺅں پر خسارے کو کم کرنے کےلئے اقدامات اٹھائے ہیں، ایک طرف خسارے کی وجہ سے جو مالی گیپ پیدا ہوا اس کو پر کرنا تھا۔ اس سلسلے میں روپے کی قدرمیں ایڈ جسمنٹ بھی ضروری تھی۔ حکومت کے نئے اقدامات کی بدولت مالی سال 2018-19ءمیں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ ختم ہو چکا ہے،فنانسنگ گیپ کو کم کرنے کےلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب سے معاونت کے لئے معاہدے کئے گئے ہیں اور اس کی طرف سے 3 ارب ڈالر میں سے 2 ارب ڈالر موصول ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا معاہدہ تیل کی مد میں کیا گیا جس کے تحت تیل کےلئے ادئیگی پہلے مہینے کی بجائے 13 ویں مہینے میں کی جائے گی، اس پر98 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی مذاکرات جاری ہیں، جلد ہی عوام کےلئے ایک خوشخبری کا اعلان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تمام معاہدے طے پا چکے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حلف لینے کے 10 دن کے بعد آئی ایم ایف سے بات کی تھی، محرم کی وجہ سے مذاکرات میں کچھ تاخیر ہوئی۔ ان کا وفد27 ستمبر سے4 اکتوبر2018ءتک پاکستان میں موجود رہا، اس دوران مختلف محکموں سے تفصیلی مذاکرات کئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہر معیشت دان کے علاوہ باقی سب نے حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا درست قرار دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے جو شرائط رکھی ہیں حکومت کی بھی وہی شرائط ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس چوری کو کنڑول کرنے کا کہا ہے، بجلی کے شعبے میں600 ارب کی بجلی چوری کی گئی ہے جبکہ 150 ارب کی گیس چوری ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ابھی مذاکرات کاسلسلہ جاری ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے دریافت کیا کہ ملکی برآمدات میں کیسے بہتری لائی جا سکتی ہے اور سرمائے کی منتقلی کو کس طرح کنڑول کیا جائے گا۔ اس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ معیشت کو سالہا سال سے نقصان پہنچایا گیا ہے۔ پاکستان میں 2000ءسے2009ءتک پیدا وار 16 فیصد بڑھی جبکہ 2009ءسے2017ءتک اتنی ہی کمی ہوئی۔ ملک میں فصلوں کی پیدا وار میں بھی خاصی کمی ہوئی ہے۔ سرمایہ کاری دنیا کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر رہی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں صنعت و ٹیکسٹائل کے فروغ کےلئے بجلی و گیس کی قیمتیں کم کی ہیں اور ملک کو بزنس فرینڈلی بنانے کےلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو آٹو ڈیبٹ کی سہولت دے رہے ہیں۔ اس موقع پرگورنر اسٹیٹ بنک نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ یک دم روپے کی قدر میں اتنی کمی مارکیٹ کاری ایکشن تھا جس کو دو گھنٹے میں ہی کنٹرول کر لیا گیا، اس عرصہ میں صرف 2 ملین ڈالر کی ٹرانزیکشن ہوئی تھی۔سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں ایک دم اتنا اضافہ تشویشناک تھا مارکیٹ اور عوام پر اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس لئے سسٹم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر اورنگزیب خان نے کہا کہ ملک قدرتی وسائل کی دولت سے مالا مال ہے پاکستان میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں دو فٹ نیچے گیس نکلتی ہے اور پانی میں خام تیل نکل آتا ہے۔ انہوں نے کاکہ ملکی وسائل کو بہتر طور پر استعمال میں لانے سے قرض لینے کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ سینیٹر امام الدین شوقین نے کہاکہ ملکی برآمدات میں بہتری کےلئے طویل المدتی فنانسنگ سسٹم کو بہتر کیا جائے۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ سروے کرایا جائے کہ کون سی کمپنیاں فلائیٹ آف کیپٹل میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون لانے پر ٹیکسز کا نفاذ بھی لوگوں کےلئے پریشانی کا باعث بنا ہے۔ پی ٹی اے کے پاس موبائل فون ایویلوایشن کا سسٹم ہی نہیں ہے۔جس پر وفاقی وزیر نے نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد اکرم، امام الدین شوقین، اورنگزیب خان، میاں محمد عتیق شیخ اور شیری رحمان کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بھی شرکت کی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=126799

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں