اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی پر عملدرآمد کے لیے قائم سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس پیر کو وزارت خزانہ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان، وزیر برائے پٹرولیم علی پرویز ملک، گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت خزانہ سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں، ڈویژنز اور اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں وزیر خزانہ نے پائیدار ٹیرف اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ٹیرف پالیسی پاکستان کی تجارتی پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ پالیسی اگلے پانچ برسوں میں تجارت کو آزاد بنانے، برآمدات میں اضافے اور ملکی صنعت کی مسابقتی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک مربوط روڈ میپ فراہم کرتی ہے۔
سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی اس سٹیئرنگ کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ پالیسی پر عملدرآمد، زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال اور صنعتی شعبے کی مرحلہ وار منتقلی کی مسلسل نگرانی کرے اور اس میں رہنمائی فراہم کرے۔اجلاس میں وزارت کامرس کے ماتحت ادارے نیشنل ٹیرف کمیشن نے اپنی ذمہ داریوں، کارکردگی اور حالیہ اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیشن نے مقامی صنعت کو غیر منصفانہ تجارتی رویوں جیسے ڈمپنگ،
سبسڈی یافتہ درآمدات اور نقصان دہ درآمدی اضافے سے بچانے کے لیے ٹیرف کی معقول ساخت اور قانونی اقدامات پر روشنی ڈالی۔شرکا کو ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے سے متعلق جاری اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا جن میں تنظیمی اصلاحات، تکنیکی تربیت، اندرونی نظام کی خودکاری، برآمدکنندگان کے لیے سہولت مرکز کے قیام کی تجویز اور قانونی و تجزیاتی صلاحیتوں میں بہتری کے اقدامات شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے نیشنل ٹیرف کمیشن کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے مقامی صنعت کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کمیشن کو درپیش وسائل کے مسائل حل کرنے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی اور اینٹی ڈمپنگ نظام کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا تاہم انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ کمیشن کو اپنے دائرہ کار میں توسیع کے بجائے ایک چست، موثر اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ادارہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے
جو عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کے قواعد کے مطابق ہو۔اجلاس میں شرکا کی جانب سے تمام اداروں کے باہمی تعاون سے نیشنل ٹیرف پالیسی کے موثر نفاذ کے لیے کام کرنے اور پاکستان کی تجارتی مسابقت اور صنعتی ترقی کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔