اسلام آباد۔29ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ سے یو این وومن کی پاکستان میں نمائندہ شرمیلا رسول نے جمعرات کو یہاں ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں سیکرٹری انسانی حقوق افضل لطیف اور وزارت کے دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ ملاقات میں صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے باہمی دلچسپی اور تعاون کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت انسانی حقوق کی جانب سےجاری پریس ریلیز کے مطابق شرمیلا رسول نے مختلف پبلک سیکٹر تنظیموں کے تعاون سے یو این وومن کی جانب سے ملک میں جاری متعدد پروگراموں پر پیشرفت کے بارے میں بریف کیا جن کا مقصد پاکستان میں پائیدار ترقی کے حصول کیلئے خواتین کے حقوق اور صنفی مساوات کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والی خواتین کیلئے سازگار اور قابل عمل ماحول بنانے کیلئے متعدد منصوبے اور پالیسیاں مختلف سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مرتب کی گئی ہیں۔
انہوں نے پاکستان میں خواتین کے حقوق سے متعلق ترقی پسند قانون سازی کو سراہا لیکن ساتھ ہی ساتھ ان کے مناسب نفاذ میں درپیش چیلنجوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے خواتین کے خلاف تشدد جو بین الاقوامی وعدوں کی تکمیل میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، کے خاتمے کیلئے قومی پالیسی پر کام شروع کرنے خصوصاً آگاہی مہموں کے انعقاد پر وزارت انسانی حقوق کے کردار کو تسلیم کیا۔ مزید برآں انہوں نے قومی کمیشن برائے وقار نسواں میں قائم مخصوص ڈیجیٹل پورٹل کو مؤثر طور پر فعال بنانے میں معاونت کی درخواست کی تاکہ اسے تازہ ترین ڈیٹا کی تالیف کے نظام سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے شرمیلا رسول کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کیلئے تمام تر حمایت پر یو این وومن کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ویژنری قیادت میں موجودہ حکومت ایک جامع ماحول پیدا کرنے کیلئے خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات سے متعلق مختلف پروگراموں پر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو فعال انداز میں شامل کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت انسانی حقوق کے پاس ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے مختلف میکنزم موجود ہیں جس میں ایچ آر ایم آئی ایس بھی شامل ہے جسے پالیسی کی تشکیل کیلئے موثر طریقے سے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں خواتین کو مزید بااختیار بنانے کیلئے وزارت خواتین انگیجمنٹ ماڈل پر بھی کام کر رہی ہے۔ انہوں نے معاشرے میں صنفی مساوات کی بہتر پروجیکشن کیلئے موجودہ نظام میں موجودہ وسائل اور روابط کو مکمل طور پر استعمال کرنے کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا بھی یقین دلایا۔