وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال کی سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی اور سرمایہ کاری بورڈ کو موجود قوانین پر ابہام ختم کرنے کی ہدایت

58
نیشنل فلڈ ڈیش بورڈ کے اجراءکا مقصد شہریوں کو سیلاب سے متعلق تفصیلات فراہم کرنا ہے۔ احسن اقبال

اسلام آباد۔6جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے ہدایت کی ہے کہ سرمایہ کاری بورڈ (بی او آئی)اور چیئرمین سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی (ایس ٹی زیڈ اے)قوانین پر موجود ابہام کو دور کریں تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔

وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بدھ کو وفاقی وزیر نے یہ ہدایات ملک میں مزید سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے بی او آئی اور ایس ٹی زیڈ اے کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ اجلاس میں چیئرمین ایس ٹی زیڈ اے عامر ہاشمی، ایڈیشنل سیکرٹری بی او آئی کاشیح الرحمان، چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر قمر عباسی اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ ایس ٹی زیڈ اے اکتوبر 2021 میں پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت وجود میں آیا تھا اور اسے کابینہ ڈویژن کے تحت چلایا جا رہا ہے، ا س کا مقصد ٹرپل ہیلکس ماڈل آف انوویشن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کی ترقی کے ذریعے پاکستان کی نالج اکانومی کو فروغ دینا ہے۔ اسی طرح سپیشل اکنامک زونز جو بی او آئی کے ماتحت کام کرتی ہے ان کا مقصد معیشت کے تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان کے منصوبوں کو تیزی سے پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ دونوان اداروں کو اپنی ڈومین کے بارے میں واضح ہونا چاہئے کہ ایس ٹی زید اے اور اور ایس اکنامک زونز کے لئے کیا معیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی اور انوویشن ہمارا مستقبل ہے اور ہمیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔

پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ 2017 میں گوگل اور ہواوے نے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن بدقسمتی سے مہنگی زمین کی وجہ سے وہ اپنے زونز قائم نہیں کر سکے جس کے نتیجے میں پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری سے محروم رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایک ایسے وقت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے ایک قابل عمل ماحول بنانا ہوگا جب ملک بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔