وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین سے جاپان پاکستان انوویشن انسٹی ٹیوٹ کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات

84
وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین سے جاپان پاکستان انوویشن انسٹی ٹیوٹ کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات

اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل چوہدری سالک حسین سے جاپان پاکستان انوویشن انسٹی ٹیوٹ (جے پی آئی آئی) کے اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی۔ جاپانی وفد میں چیئرمین جے پی آئی آئی مٹسورو کیوچی، صدر جے پی آئی آئی بلال بھنڈر، سربراہ پاکستان جے پی آئی آئی طارق چیمہ، وائس چیئرمین جے پی آئی آئی کاتسوماتا ٹومومی، ڈائریکٹر جے پی آئی آئی ساواکی یوتارو، صدر الفا اسٹائل اور کساراگی نیل، رکن پرفیکچرال اسمبلی میاموٹو ہدینوری یمنشی اور ڈائریکٹر سن ٹیک تکانو ہدیکی و  دیگر شامل تھے۔

بدھ کو وزارت اوورسیز پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر نے جاپان میں ملازمت کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے ہنر مندی اور سرٹیفیکیشن پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مالی امداد کی بجائے تکنیکی معاونت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان میں رجسٹرڈ جاپانی اداروں کے حوالے سے کہا کہ وہ تربیتی کورسز کو ترجیح دیں، جاپانی کمپنیوں اور پاکستانی ورکرز کے درمیان براہ راست روابط کو آسان بنائیں۔جاپان میں روزگار کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں اپنے تعلیمی و تربیتی معیارات کو بڑھانے اور تکنیکی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انھوں  نے ٹوکیو میں خصوصی کورسز کے ماڈل کو پاکستان میں نافذ کرنے کا کہا۔

جاپانی وفد نے جے پی آئی آئی کے حوالے سے جاپان میں پاکستانی شہریوں کے انتخاب، اندراج اور تعیناتی کے لیے تین جہتی نقطہ نظر کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (اے آئی او یو) میں ثقافتی تبادلے، تجارت اور انسانی وسائل کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک ریسورس سینٹر کے قیام پر روشنی ڈالی۔

وفد نے جاپان میں آئی ٹی، دیکھ بھال، زراعت، فوڈ پروسیسنگ اور مہمان نوازی میں ہنر مند افرادی قوت کی بڑھتی ہوئی مانگ پر زور دیا۔ ملاقات کا اختتام جاپان کی جانب سے 2025 کے تعاون کے لیے بزنس ماڈل کی درخواست ہوا ۔ چوہدری سالک حسین  نے کہا کہ ہم ایکسی لینس سینٹر کے قیام کے لیے کوشش کر رہے ہیں، جس سے پاکستان اور جاپان کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

یہ اہم پیش رفت پاکستان اور جاپان کے درمیان مضبوط شراکت داری کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ توقع ہے کہ اس تعاون سے اقتصادی ترقی، علم کے تبادلے اور لوگوں کے درمیان تبادلے کی نئی راہیں کھلیں گی جو بالآخر دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گی۔