وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین کیپاکستان اور چینی نجی کمپنیز کے درمیان الیکٹرک وہیکلز ویلیو چین کے حوالے سے معاہدہ پر دستخط کے بعد میڈیا سے گفتگو

70

اسلام آباد ۔ 26 اگست (اے پی پی) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف قوانین پر اپوزیشن سنجیدگی کا مظاہرہ کرے’،قوانین پاکستان کے مستقبل کیلئے ضروری ہیں۔ بدھ کو یہاں پاکستان اور چینی نجی کمپنیز کے درمیان الیکٹرک وہیکلز ویلیو چین کے حوالے سے سٹریٹجک الائنس معاہدہ پر دستخط کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینٹ میں فیٹف بل پر اپوزیشن کے رویے سے متعلق ایک سوال کا جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ کہ یہی ایک رویہ ہے جو ہمیں اگے نہیں جانے دیتا ،اپوزیشن غیر سنجیدہ لوگوں کا گروہ ہے صرف پولیٹکل سکورنگ کیلئے ملک کا امیج خراب کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیٹف سے نکلنا ہے ،یہ پاکستان کے مستقبل کا سوال ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم فیٹف میں اس لئے گئے کیونکہ 90 کی دہائی میں ان لوگوں نے اپنی منی لانڈرنگ کی غرض سے پاکستان میں منی لانڈرنگ کیلئے قوانین ہی نہیں بنائے ۔یہ بات کہ یہ لوگ پاکستان سے پیسے باہر نکالے اور کوئی پوچھے ہی نہ،تو ایسا ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سنجیدگی کا مظاہرہ کرے،قوانین پاکستان کے مستقبل کیلئے ضروری ہیں۔نواز شریف کی واپسی سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمارا نکتہ نظر یہ ہے کہ نواز شریف فراڈ کر کے باہر گئے ہیں۔پہلے تو عدالت جس نے نواز شریف کو باہر بھیجا تھا، عدالت ہی شہباز شریف کو کہے کہ بھائی کو واپس لاکے آئیں۔یہ تو تماشا لگا ہوا ہے،اس میں عدالت اور حکومت بلکہ پاکستان کے سارے نظام کی سبکی ہو رہی ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جب تک این ایف سی ایوارڈ کو پراونشل فنانس کمیشن ایوارڈ کو لازم نہیں کرینگے،اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے۔نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ مسلہ ڈاکٹر کے چیک اپ کا نہیں، مسلہ اس رپورٹ کا ہے کہ کیسے جنریٹ ہوئی۔اب تو نواز شریف ٹھیک ہیں گھوم رہے ہیں پھر رہے ہیں،اب تو انہیں واپس آنا چاہیئے۔،جب نواز شریف کے پلیٹس لیٹس تھیک ہوتے ہیں تو ان کے چمچوں کے پلیٹ لیٹس کیوں خراب ہوجاتے ہیں۔ان کو چاہیئے کہ وہ واپس آئیں۔ اے پی سی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومت گرانے میں صرف ایک ہی آدمی سنجیدہ ہیں اور وہ ہیں مولانا فضل الرحمان،ان کی جب سے دہاڑی بند ہوئی ہے وہ اپنا کراوڈ لے لے کے ہر ایک دروازے پر جا رہے ہیں کہ خدا کیلئے کوئی اس کراوڈ کا لیڈر بن جاو،لیکن کوئی بندہ اس کراوڈ کا لیڈر بننے کا تیار نہیں ہے۔میری خیال میں مولانا فضل الرحمان کو تین سال اور انتظار کرنا چاہیئے کیونکہ وہ ابھی نوجوان ہیں۔