وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس، سیلاب متاثرین میں تقسیم کی جانےوالی رقم بڑھا کر 70 ارب روپےکرنےکی منظوری

460

اسلام آباد۔6ستمبر (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے سیلاب متاثرین میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم کی جانے والی رقم 28 ارب روپے سے بڑھا کر 70 ارب روپے کرنے اور رقم شفاف طریقہ سے سیلاب زدگان تک پہنچانے کی حکمت عملی کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی اشیا بھجوانے پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قومی المیہ ہے جس سے نبرد آزما ہونے کیلئے تمام جماعتوں کو قومی جذبہ سے سرشار ہو کر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کابینہ نے یومِ دفاع و شہدائے پاکستان کے موقع پر افواج ِ پاکستان کے شہدا اور سیلابی ریلوں کی نذر ہوجانے والے افراد کی مغفرت اور بلندی درجات کے لئے دعا کی۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)نے وفاقی کابینہ کو ملک بھر میں سیلاب اور اُس سے ہونے والی تباہی کی موجودہ صورتحال اور وفاقی اور صوبائی محکموں کی طرف سے جاری ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں پر مفصل بریفنگ دی۔

کابینہ کو بتایا گیاکہ حالیہ سیلاب پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے جس میں سندھ اور بلوچستان بُری طرح متاثر ہوئے ہیں،81 اضلاع کی 6615 یونین کونسلیں شدید متاثر ہوئی ہیں،ان میں بلوچستان کے 32 ، سندھ کے 23 ، خیبر پختونخوا کے 17، گلگت بلتستان کے 6 اور پنجاب کے 3 اضلاع شامل ہیں۔ 14 جون سے اب تک پورے پاکستان میں پچھلے 30سال کی نسبت 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ سندھ میں اس کی شرح 465 فیصد اور بلوچستان میں 437 فیصد رہی ہے۔ ملک بھر میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت 1325 لوگ لقمہ اجل بنے، جن میں سندھ کے 522، خیبرپختونخوا کے 289، بلوچستان کے 260، پنجاب کے 189، آزاد جموّں کشمیر کے 42 گلگت بلتستان کے 22 افرادشامل ہیں،مجموعی طور پر پورے ملک میں اب تک 12 ہزار 703 لوگ زخمی ہوئے جن میں سندھ کے 8321، پنجاب کے 3844، خیبرپختونخوا کے 348، بلوچستان کے 164، آزاد جموں و کشمیر کے 21 اور گلگت بلتستان کے 5 افراد شامل ہیں، حالیہ تاریخی مون سون بارشوں کی وجہ سے ملک بھر میں 16 لاکھ 88 ہزار گھر، 246 رابطہ پُل، 5 ہزار 735 کلومیٹر پر محیط سڑکیں اور 7 لاکھ 50 ہزار مویشی سیلابی ریلوں کی نذ رہوئے۔

وزیراعظم نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بعض علاقوں جیسے سوات میں انسانی غفلت کے باعث تباہی آئی جہاں ریور بیڈ میں غیر قانونی طور پر ہوٹل تعمیر کئے گئے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی وہ ریور بیڈ میں زمین کے استعمال سے متعلق زوننگ قوانین و ضوابط پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تاکہ مستقبل میں ایسی کسی بھی تباہی سے بچا جاسکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ایسے معاملات پر سیاست بازی سے گریز کرنا چاہئے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ چند روز پہلے سیلاب زدگان کے ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کو تیز کرنے کیلئے وزیراعظم نے نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر(این ایف آر سی سی ) قائم کیا۔ این ایف آر سی سی کے حکام نے کابینہ کو بتایا کہ اندازے کے مطابق ملک بھر میں زیرِ آب رقبے کا 80 سے 90 فیصد گندم کی کاشت کے لئے موزوں بنایا جاسکے گا، بصورتِ دیگر ملک میں خوراک کا شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم نے بی آئی ایس پی کے ذریعے12 لاکھ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں ترجیحی بنیادوں پر 25 ہزار روپے فی خاندان فلڈ ریلیف کیش کی تقسیم یقینی بنانے کا اہتمام کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے وزیراعظم نے ابتدائی طور پر 28 ارب روپے مختص کئے، اب تک 20 ارب روپے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کئے جاچکے ہیں جبکہ بقیہ 8 ارب روپے اگلے تین دنوں میں تقسیم ہوجائیں گے، اس فلڈ ریلیف کیش کا 55 فیصد بلوچستان میں تقسیم کیا گیا ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریوں میں اضافہ کو مدِنظر رکھتے ہوئے وفاقی کابینہ نے بی آئی ایس پی کے ذریعے تقسیم کی جانے والی 28 ارب روپے کی رقم کو بڑھا کر 70 ارب روپے کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے اس رقم کو شفاف طریقے سے سیلاب زدگان تک پہنچانے کے لئے حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے سندھ کو 15 ارب روپے، بلوچستان کو 10 ارب روپے، خیبرپختونخوا کو10 ارب روپے جبکہ گلگت بلتستان کو 3 ارب روپے کی مالی امداد دینے کا بھی اعلان کررکھا ہے۔

وفاقی حکومت نے این ڈی ایم اے کے ذریعے سیلاب میں جاں بحق افراد کے خاندانوں کو 10 لاکھ فی کس کی مالی امداد بھی مہیا کردی ہے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کی کاوشوں کو سراہاجنہوں نے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں ملکی اور عالمی سطح پر میڈیاپر موثر انداز سے آگاہی مہم چلائی۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو قدرتی آفات سے بچانے کے لئے نکاسی آب کا موثر نظام اور بہتر انفراسٹرکچر کی تعمیر ناگزیر ہے۔

وزیراعظم نے وزارتِ اطلاعات و نشریات، وزارتِ موسمیاتی تبدیلی،وزارتِ مواصلات، وزارتِ توانائی، اقتصادی امور ڈویژن(ای اے ڈی )، پلاننگ کمیشن، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)، وزارتِ ریلوے اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیو او ) کے حکام کی بھی ستائش کی جو سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات کم کرنے اور آفت میں گِھرے ہم وطنوں کی آگاہی، ریلیف اور ریسکیو کے لئے دن رات کا م کررہے ہیں۔ وزیرِ ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کابینہ کو بتایا کہ پاکستان ریلوے کی چاروں لائینز سیلابی ریلے سے بُری طرح متاثر ہوئی ہیں اورکوئٹہ۔سبی سیکشن میں ایک رابطہ پُل تباہ ہونے کی وجہ سے ریلوے کے آپریشنز تاحال بند ہیں۔

وفاقی وزیرِ توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کابینہ کو بتایا کہ بلوچستان کی810 میگا واٹ کی تین بڑی بجلی کی ٹرانسمیشن لائینز میں سے دو بحال کردی گئی ہیں۔ وزارتِ توانائی نے کابینہ کو بتایا کہ ملک بھر میں صرف وہ ہی گرڈ اسٹیشنز بند ہیں جو ابھی تک زِیر آب ہیں۔ اِس موقع پر وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں سیلاب کی صورتحال اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں کابینہ کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اُن کو یقین دہانی کرائی کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم ایز کے باہمی رابطے اور تعاون سے صوبائی حکومتوں کو سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے خیمے اور مچھر دانیاں ترجیحی بنیادوں پر مہیا کی جائیں گی۔

وزیراعظم نے اس سلسلے میں این ڈی ایم اے او رتمام پارٹیوں کے نمائندگان کا ہنگامی اجلاس کل طلب کرلیا۔ وزیراعظم نے وزیر منصوبہ بندی اور چیئرمین این ڈی ایم اے کو فوری کراچی روانہ ہونے کا حکم دیا تاکہ سندھ کی صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کو بہتر بنایا جاسکے کیونکہ سندھ سیلاب کی تباہ کاریوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ ہے۔ اس سلسلے میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے کابینہ کو بتایا کہ اب تک سندھ میں 24ہزار خیمے مہیا کیے جاچکے ہیں۔

وزیراعظم نے عالمی برادری خاص طور پر چین، ترکی، متحدہ عرب امارات، جاپان، ازبکستان، قطر، فرانس اور ترکمانستان کے ساتھ ساتھ یو این آئی سی ای ایف اور یو این ایچ سی آر کا شکریہ ادا کیا ہے جن کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی اشیاء پاکستان پہنچنا شروع ہو گئی ہیں۔متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 5 کروڑ ڈالر کا امدادی سامان بھیجا ہے۔ ترکی کی جانب سے ضروری امدادی سامان کی پہلی کھیپ دو دن قبل موصول ہوئی۔ چین نے اپنی امدادی رقم میں 40 کروڑ آر ایم بی کا اضافہ کیا ہےجبکہ برطانیہ نے امدادی رقم کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 1 کروڑ 50 لاکھ پاونڈ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ نے 3 کروڑ ڈالر اور پرنس آغا خان نے 1 کروڑ ڈالرکی امداد کا اعلان کیا ہے۔

سعودی عرب امدادی پروگرام کا آغاز کررہا ہے جبکہ قطری امیر اور اماراتی صدر نے ہر قسم کی مدد کا وعدہ کیاہے۔ ورلڈ بینک(ڈبلیو بی)، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور جائیکا پاکستان کو اس آفت سے نمٹنے کے لیے امداد مہیا کررہے ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 2010 کے سیلاب کے دوران اعلیٰ غیر ملکی شخصیات نے پاکستان کا دورہ کیا اور سیلاب زدگان کی بحالی میں بھرپور کردار ادا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال اُس سے کہیں زیادہ بدتر ہے، اس لئے میں ہر روز ذاتی طور پر اعلیٰ غیر ملکی شخصیات کو دوبارہ پاکستان کا دورہ کرنے پر قائل کررہا ہوں کیونکہ ہم سب مل کر ہی اس آفت پر قابو پاسکتے ہیں۔ آئیے ہم اس چیلنج کو قبول کریں اور اپنے دُکھی ہم وطنو کی بحالی اور خدمت میں جُت جائیں۔

وزیراعظم نے اس موقع پر غیر ملکی میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرکے اس سلسلے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی۔ وزیراعظم نے پاکستانی مخیر حضرات اور پارٹیوں کے ساتھ ساتھ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (آئی سی سی آئی ) اور ملک کے دیگر چیمبر آف انڈسٹریز کا بھی شکریہ ادا کیا جو سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے وزیرِ اعظم فلڈ ریلیف فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ان کی کاوشوں کے باعث پاکستا ن بھر میں سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کا کام ایک تحریک کی شکل اختیار کرگیا ہے۔

وزیراعظم نے اس سلسلے میں قومی میڈیا کے کردار کو بھی سراہا جنہو ں نے دنیا بھر کو پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی اصل صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا۔وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز اور تمام صوبائی محکموں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہو ں نے سیلاب میں پھنسے افراد کے ریسکیو اور ریلیف میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا۔وزیراعظم نے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کرخلقِ خدا کی خدمت کے لیے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کو مل جل کرکام کرنے کی ہدایت کی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک قومی المیہ ہے جس سے نبردآزما ہونے کے لیے تمام جماعتوں کو قومی جذبے سے سرشار ہوکر اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔

دشواریوں کے باوجود ہمیں قومی وحدت کا مظاہرہ کرکے مشکل میں گِھرے ہم وطنو کی خدمت کو یقینی بنانا ہے۔ وفاقی کابینہ نے ای سی سی کی 30 اگست 2022 کے فیصلوں کی توثیق کی جن میں این ایچ اے کی طرف سے بزنس پلان ، جی 20 ڈیٹ سروس معطلی کے اقدام، 2 ملین میٹرک ٹن تک گندم کے سٹرٹیجک ذخائر کی ری فکسنگ، سیلاب متاثرین کیلئے ہنگامی امداد اور ایف اے ٹی ایف /اے پی جی جائزہ ٹیم کے متعلقہ مقامات کے دوروں کے اخراجات و انتظامات کی منظوری شامل ہے۔