اسلام آباد۔10نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ ٹارگٹڈ سبسڈی کا ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جس کا فائدہ خصوصاً غریب طبقے اور پسماندہ علاقوں کو ملے، اس حوالے سےجامع منصوبہ بمعہ عملدرآمد کی مدت کے ساتھ پیش کیا جائے۔ وہ منگل کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود نے کابینہ کو سبسڈی اور گرانٹس کے طریقہ کارکو معقول بنانے کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم میڈیا آفس کے مطابق اجلاس میں کابینہ کو پچھلے 13سال کے محصولات و اخراجات، سبسڈی اور گرانٹس کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا۔کابینہ کو بتایا گیاکہ اوسطاً قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے اخراجات کی شرح محصولات سے زیادہ رہی ہے۔ معاون خصوصی نے بتایاکہ اس وقت تقریباً معیشت کے بیشتر شعبوں بشمول توانائی،زراعت، صنعت اور دیگر شعبوں میں سبسڈی اور گرانٹس دی جارہی ہیں جن کی وجہ سے قومی خزانہ پر بے جا بوجھ پڑ رہا ہے۔ اس وقت سبسڈی اور گرانٹس کا کل حجم جی ڈی پی کا4.5 فیصد ہے۔معاون خصوصی نے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے کابینہ کے سامنے تجاویز پیش کیں۔ یہ تجویز دی گئی کہ احساس ڈیٹا بیس کو غرباء کے لئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لئے استعمال کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سبسڈی اور گرانٹس کا اصل حق دار غریب طبقہ ہے۔ اس وقت سبسڈی امیر اور غریب دونوں کو یکساں میسر ہے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹارگٹڈ سبسڈی کا ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جس کا فائدہ خصوصاً غریب طبقے اور پسماندہ علاقوں کو ملے۔ موجودہ حکومت کی یہ بڑی کامیابی ہے کہ شیڈولڈ بینکوں میں سرکاری اداروں کے ڈیپازٹس کو سٹیٹ بینک منتقل کیا گیاجس سے خاطر خواہ بچت ہوئی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ تمام شعبوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے جن میں غرباء اور پسماندہ علاقوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جاسکتی ہے اور جامع منصوبہ بمعہ عمل درامد کی مدت کے ساتھ پیش کیا جائے۔ کابینہ نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو جغرافیائی انڈیکیشن رجسٹریشن کے تحت رجسٹرنٹ کی حیثیت دینے کی منظوری دی۔ یہ منظوری پاکستان کی پیداوار اور مصنوعات کو دنیا میں الگ شناخت دلوانے کیلئے دی گئی ہے۔ پاکستان کی مخصوص پیداوارو مصنوعات بشمول باسمتی چاول، کینو، آم، اجرک، کٹلری وغیرہ ملک کی جغرافیائی شناخت سے منسلک ہیں اور انہی کی بدولت پاکستان کے برآمدات کی منفرد پہچان ہے۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ28 اکتوبر2020 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے گندم کی فصل کی امدادی قیمت 1650روپے فی 40 کلو گرام بوری مقرر کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے کمیٹی برائے توانائی کے 29 اکتوبر2020 کو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے سعودی عرب حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ڈیجیٹل کواپریشن آرگنائزیشن کے قیام کی اصولی منظوری دی ۔ اس ادارے کے قیام سے علاقائی ممالک کے مابین انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبےکے فروغ میں مدد ملے گی۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کابینہ کو کورونا وباء کے حوالے سے موجودہ صورتحال کے بارے آگاہ کیا۔ کابینہ کو بتایا گیاکہ کورونا وباء کے پھیلاؤمیں اضافہ کی شرح دیکھی جا رہی ہے جوکہ تشویشناک ہے۔ وزیراعظم نے قوم سے اپیل کی کہ احتیاطی تدابیر اختیار کیں جائیں۔ ماسک کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم نے این سی او سی کو ہدایت دی کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے روزگار کو متاثر کیے بغیر لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ اس موقع پر کابینہ نے اصولی فیصلہ کیاکہ حکومت کی جانب سے اس دوران کوئی عوامی اجتماع منعقد نہیں کیا جائے گا۔