وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار کی امریکن بزنس کونسل پاکستان کے نمائندگان سے ملاقات اور ٹرانشین ٹیکنو الیکٹرانکس کا دورہ

122

کراچی۔10ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کہا ہے کہ حکومت صنعتی ترقی کو اولین ترجیح دیتی ہے اور چھوٹے اور درمیانے درجہ کے تجارتی اداروں باالخصوص برآمدی شعبوں پر خصوصی دی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر خسرو بختیار نے جمعہ کو امریکن بزنس کونسل پاکستان کے نمائندگان سے ملاقات کے دوران کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجہ کے تجارتی و صنعتی اداروں کی تعداد 52لاکھ کے لگ بھگ ہے اور مینوفیکچرنگ شعبہ کے 90 فیصد پر محیط ہے ، ان ایس ایم ایز میں ٹیکسٹائل، لیدر،فوٹ وئیر، آلات جراحی، کھیلوں کی مصنوعات اور انجیئیرنگ مصنوعات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صنعت و سرمایہ کاری کے فروغ کی خاطر اہم قانونی اصلاحات متعارف کروائی ہیں جن کی بدولت عالمی بینک کی کاروبار میں آسانیوں سے متعلق انڈیکس ( ایز آف ڈوئنگ بزنس انڈکس 2020) میں پاکستان 136ویں نمبر سے 108 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار قومی ایس ایم ایز پالیسی تشکیل دے رہی ہے جس کے تحت ان اداروں کی مالیتی وسائل تک رسائی بڑھانے کے لئے مراعات، محصولات کے سادہ قوانین اور دیگر قواعد و ضوابط کو آسان بنانا شامل ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملکی سطح پر گاڑیوں کی صنعت کو فروغ دینے اور ان کی برآمد میں اضافے کے لئے مراعات پر مشتمل نئی آٹوموبائل پالیسی تشکیل دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ٹریکٹر اور موٹرسائیکل باالخصوص برقی موٹرسائیکل برآمد کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے بعض حصوں جیسا کہ ٹیکس اصلاحات پر عملدرآمد کا آغاز کیا جاچکا ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ کووڈ 19 کی عالمی وبا کے باعث معیشت کو پہنچنے والے نقصانات پر قابو پانے اور صنعتی اور تجارتی اداروں کی معاونت کے لئے گذشتہ ڈیرھ برس کے دوران 12 کھرب روپے معاشی بحالی پیکچ کے ذریعے فراہم کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے صنعتوں میں جدت پیداکرنے اور نئی راہیں تلاش کرنے کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صنعت میکرواکنامک اور ریگولیٹری امور کو بہتر بنانے ، مالیاتی وسائل تک رسائی بڑھانے، مہارتوں اور انسانی وسائل کی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، جدید کاروبار کے طریقوں کا فروغ، کاروباری ترقی سے متعلق خدمات میں وسعت اور مقامی و بین الاقوامی مارکیٹس تک رسائی کو بڑھانے پر کام کررہی ہے۔

امریکن بزنس کونسل پاکستان کے نمائندگان نے سیاحت کو صنعت کا درجہ دینے، فوڈ سروسزکی صنعت کے طور پر ترقی کے لئے بڑے پیمانے پر درآمدات میں سہولیات کی فراہمی اور ایکسپورٹ پروسسنگ زونز کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر صنعت و پیداوارمخدوم خسرو بختیار نے موبائل فون اسمبلنگ کرنے والی کمپنی ٹرانشین ٹیکنو الیکٹرانکس کا بھی دورہ کیا۔وفاقی وزیر نے کمپنی کے مختلف حصے دیکھے اور موبائل فون کی اسمبلنگ کے کام کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خسرو بختیار نے اپنی گفتگو میں کہا کہ موبائل فون انڈسٹری پاکستان کی اہم صنعت ہے اور وہ ملک کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

موبائل انڈسٹری پاکستانی انجنیئرز، پروفیشنلز اور مزدوروں کے لئے روزگار مہیا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشیاء صرف اور ٹیلی کام کے شعبہ میں بڑے پیمانے پر غیر ملکی کمپنیاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غذائی اشیاء کی تیاری کے شعبہ کا زیادہ انحصار درآمد پر ہے کیونکہ انہیں خام مال اور پیکیجنگ سے متعلق اشیاء باہر سے منگوانی پڑتی ہیں اور ان شعبوں کی تیز تر ترقی کے باعث ایکسٹرنل اکائونٹ پر دبائو پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق پالیسی میں برآمدی شعبوں اور ٹیکنالوجی پر مرکوز شعبوں اور باالخصوص ان شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جن میں مقامی صنعتکاروں کو سرمایہ کی کمی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موبائل مینوفیکچرنگ پالیسی گزشتہ سال متعارف کرائی گئی تھی، موبائل پالیسی کا مقصد ملک میں موبائل فون کی تیاری اور اسمبلنگ تھی، جو ہدف ہم نے حاصل کر لیا ہے۔

خسرو بختیار نے کہا کہ اس سال جنوری سے جولائی تک ہم نے 12.27 ملین سمارٹ فون مقامی سطح پر تیار کئے جبکہ اسی عرصے کے دوران 8.29 ملین موبائل فون درآمد کئے گئے۔