اسلام آباد۔29اکتوبر (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کے شعبے کی ترقی کے لیے جدت طرازی اور نجی شعبے کی فعال شرکت انتہائی ضروری ہے۔ اتوار کو یہاں اسٹریٹجک تھنک ٹینک گولڈ رِنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام ”معاشی ترقی کیلئے جدت کی اہمیت“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تیزی سے ابھرتے ہوئے عالمی منظر نامے میں جدت طرازی ترقی کی بنیاد ہے اور ٹیکنالوجی پارکس نے جدت طرازی کو اپنانے کی کوششوں میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
ٹیکنالوجی پارکس اور انوویشن کلسٹرز میں کاروباری و تحقیقی ادارے و افراد باہمی تعاون اور اختراعات کر سکتے ہیں اس طرح یہ جدت اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فن لینڈ، سنگاپور، جنوبی کوریا، جرمنی، چین، کیلی فورنیا، انقرہ، کیمبرج اور بھارت میں بنگلورو میں قائم ٹیکنالوجی پارکس اور انوویشن کلسٹرز جدت کو فروغ دینے کی بہترین زندہ مثالیں ہیں ،جنہوں نے اپنی معیشتوں کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں جادوئی کردار ادا کیا ہے۔
تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری، تخلیقی صلاحیتوں کے کلچر کو فروغ دے کر اور سٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کو خاطر خواہ مدد فراہم کرکے پاکستان کو بھی ٹیکنالوجی میں نئی راہیں کھولنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ اور جدت سے نہ صرف صحت، زراعت اور تعلیم جیسے شعبوں میں ترقی ممکن ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ملک کی مجموعی مسابقت میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
مہر کاشف یونس جو کرغزستان ٹریڈ ہائوس کے چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ جدت پسندی کو اپنانے سے سماجی چیلنجوں سے نمٹنے اور اعلیٰ ہنر مند روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام کی تشکیل دینے کی ضرورت ہے جس میں حکومت، نجی شعبے اور تعلیمی اداروں کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ حاصل ہو اور جدت طرازی اور کو پروان چڑھایا جا سکے۔
پبلک سیکٹر کی جانب سے مختلف مراعات کے ذریعے نجی شعبے کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں نافذ کرے جن کے ذریعے نجی شعبہ وسیع پیمانے پر استفادہ کر سکے اور ان کے فوائد چند لوگوں کے ہاتھوں میں مرکوز نہ ہوں۔