پارلیمان بالادست اور آئین کا خالق ہے، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

پارلیمان بالادست اور آئین کا خالق ہے، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

اسلام آباد۔29مارچ (اے پی پی):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پارلیمان بالادست اور آئین کا خالق ہے، باقی تمام ادارے اس کی توسیع ہیں، سوموٹو نوٹس کے حوالہ سے پارلیمان کی حالیہ قانون سازی بہت پہلے ہو جانی چاہئے تھی، اس قانون کے تحت سپریم کورٹ سے ہی مزید دو سینئر جج سوموٹو نوٹس لینے کیلئے شامل کئے جا رہے ہیں، اس حوالہ سے یہ تاثر درست نہیں کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کم ہو رہے ہیں،

اس ایوان کے دو منتخب وزراء اعظم کو نااہل قرار دیا گیا، منتخب وزیراعظم کو سسلین مافیا کہا گیا، وہ اس پر کہاں اپیل کرتے، یہ ایوان عوام کی خواہشات کا مرکز ہے، ہمیں اس قانون سازی پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو قانون سازی ہورہی ہے اس کو ہر ایک کی حمایت حاصل ہے،معروف وکیل حامد خان نے برملا اس بل کی حمایت کی ہے اور کہا کہ یہ بہت پہلے آنا چاہئے تھا،عدلیہ بحالی کی تحریک کے وقت پی پی کی حکومت تھی،حکومت کی اپوزیشن اور وکلا سے بات چیت ہوئی،اس میں عدلیہ بھی تھی اس میں یہی قانون سازی کرنے کی کوشش کی گئی بار اس کے حق میں تھی لیکن اس میں کامیابی نہیں ہوسکی،سوموٹو اختیار میں دو مزید جج شامل کئے جارہے ہیں،باہر سے کوئی پارلیمان کے ارکان اس میں شامل نہیں کئے جارہے، سپریم کورٹ سے ایک جج سے تعداد بڑھا کر تین کئے جارہے ہیں،

اس کی وضاحت کی ضرورت ہے،کچھ لوگ اس کے حوالے سے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ہم سپریم کورٹ کے اختیارات کم کررہے ہیں،یہ ایوان قانون سازی کا اپنا حق استعمال کررہا ہے،جو اس کا آئینی حق ہے،ہم اس سارے عمل کو شفاف بنارہے ہیں،آج جو ابہام فیصلے کے حوالے سے پیدا ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کا ازخود کیس کا فیصلہ چار تین کا تھا یا تین دو،آج کی سماعت میں بھی یہ بات اٹھائی گئی۔اس ماحول میں اگر آئینی طور پر بااختیار ایوان سے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے ، یہ ایوان سپریم ہے اور آئین کا خالق ہے ، دوسرے تمام ادارے اس کی ایک قسم کی توسیع ہیں۔یوسف رضا گیلانی کو جس طرح نااہل کیا گیا کیا اس قانون پر نظر ثانی نہیں کی جانی چاہئے؟ آرٹیکل 209 پر بھی نظر ثانی ہونی چاہئے،

ایک وزیر اعظم کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا ، نواز شریف کے لئے سسلین مافیا کا نام دیا گیا، کیا نواز شریف کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ اپیل دائر کر سکتا، تمام ماتحت عدالتوں کو شامل کرکے نواز شریف کو یہ سزا سنائی گئی، کیا یہ انصاف ہے کہ اس ایوان کے دو وزراء اعظم کو نااہل کیا گیا، ہمیں کون لوگ یہ بات کہتے ہیں کہ ہم اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں، ہمیں آئین، قانون اور عوام کا مینڈیٹ یہ حق دیتا ہے، کسی اور ادارے کے پاس پاکستان کے عوام کا مینڈیٹ نہیں صرف اس ایوان کے ارکان کے پاس یہ مینڈیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے 50 سال پہلے ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، آج بھی یہ بات درست اور سچ ہے کہ طاقت کا سرچشمہ پاکستان کے عوام ہیں اور پاکستانی عوام کی خواہشات کا مرکز یہ ایوان ہے، ہمیں معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے،

ہم نے قانون سازی کے حوالہ سے تمام لوازمات پورے کئے ہیں، ہم جو قوانین بناتے ہیں ان کی پڑتال کرنے کا حق عدلیہ کا ہے، ان کے فیصلے قانون کا حق بن سکتے ہیں، قانون و آئین ہمیں جو حق دیتا ہے اس کو ہمیں استعمال کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ قانون سازی اپنا حق استعمال کرتے ہوئے کر رہے ہیں، ہم یہ اختیار عدلیہ میں ہی دو ججوں کو دے رہے ہیں، ہم اپیل کا حق دے رہے ہیں، ہمیں جمہوریت، آئین اور قانون کا درس دیا جاتا ہے تو اس ادارے کے رولز میں بھی جمہوریت کے اثرات ہونے چاہئیں، اس قانون سازی میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہے، یہ قانون بہت پہلے منظور ہو جانا چاہئے تھا، ماضی میں اس ایوان کے منتخب وزراء اعظم کے ساتھ جو ہوا اس پر بھی قانون سازی ہونی چاہئے، ہر ادارے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی حدود کا تحفظ کرے۔