اسلام آباد۔10مارچ (اے پی پی):سٹیٹ بینک نے زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہ کرنے اور اسے 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، مالی سال 25ء میں جاری کھاتے کا توازن پیش گوئی کے مطابق فاضل اور جی ڈی پی کا خسارہ 0.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے ۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمیٹی نے نوٹ کیا کہ فروری 2025ء میں مہنگائی توقعات سے کم رہی جس کا بنیادی سبب غذااور توانائی کی قیمتوں میں آنے والی کمی تھی۔
اس کمی کے باوجود کمیٹی نے ان قیمتوں میں اندرونی تغیر کی بناء پر مہنگائی کے موجودہ گرتے ہوئے رجحان کو درپیش خطرات کی جانچ کی۔ ساتھ ہی بنیادی افراط زر بلند سطح پر زیادہ مستقل ثابت ہورہی ہے، چنانچہ غذا اور توانائی کی قیمتوں کا بڑھنا مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ رقوم کی کمزور آمد کی صورت حال میں بڑھتی ہوئی درآمدات کی بنا پر بیرونی کھاتے کا کچھ دبائو سامنے آیا ہے۔
مجموعی طور پر ایم پی سی کا تجزیہ یہ تھا کہ جاری معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مستقبل بین بنیاد پر موجودہ حقیقی شرح سود کا فی حد تک مثبت ہے، جنوری 2025ء میں جاری کھاتہ 0.4 ارب ڈالر کے خسارے میں بدل گیا جبکہ پچھلے چند ماہ سے فاضل تھا۔ اس کے نتیجے میں اور اس کے ہمراہ رقوم کی کمزور آمد اور قرض کی جاری واپسی کے عمل کی بناء پر سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی میں بڑے پیمانے کی اشیاء سازی (ایل ایس ایم) کی پیداوار گھٹ گئی حالانکہ دسمبر 2024ء میں 19.1 فیصد کا نمایاں ماہ بماہ اضافہ ہوا تھا۔
ٹیکس محاصل میں ہدف کے مقابلے میں کمی جنوری اور فروری میں مزید بڑھ گئی۔ صارفین اور کا روباری اداروں دونوں کے احساسات تازہ ترین لہروں میں بہتر ہوئے عالمی محاذ پر ٹیرف میں جاری اضافے کی بناء پر غیریقینی کیفیت کا فی بڑھ گئی ہے جس کے عالمی معاشی نمو، تجارت اور اجناس کی قیمتوں کے لیے مضمرات ہوسکتے ہیں۔ کمیٹی نے نوٹ کیا ہے کہ پالیسی ریٹ میں قبل ازیں کی جانے والی نمایاں کمی کے اثرات اب سامنے آرہے ہیں۔ ایم پی سی نے اس امر کا اعادہ کیا کہ مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حدود کے اندر مستحکم رکھنے کے لیے محتاط زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی اہمیت ہے۔
یہ اور اس کے ساتھ ساختی اصلاحات پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔ اجلاس میں بتایاگیا کہ گاڑیوں، پٹرولیم مصنوعات اور سیمنٹ کی فروخت کے ساتھ ساتھ درآمدی حجم، نجی شعبے کے قرضوں اور پر چیزنگ منیجرز انڈیکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی سرگرمی کی رفتار مزید بڑھ رہی ہے۔ تازہ ترین سروے صارفین اور کا روباری اعتماد میں بہتری کے عکاس ہیں۔ اس سے قطع نظر کمیٹی نے تذکرہ کیا کہ مذکورہ اظہاریوں میں ظاہر ہونے والی رفتار کی ابھی ایل ایس ایم کے ڈیٹا میں مکمل عکاسی ہونا باقی ہے، جس میں مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے دوران 1.9 فیصد کمی دیکھی گئی۔ بڑے پیمانے کی اشیاء سازی (ایل ایس ایم) کی نمو میں رکاوٹ چند کم وزن کے حامل ذیلی شعبوں میں دیکھی گئی ہے جس نے ٹیکسٹائل، دواسازی، گاڑیوں اور پٹرولیم مصنوعات جیسے اہم ذیلی شعبوں کی مثبت نمو کے اثرات کو مکمل طور پر زائل کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ زراعت کے شعبے کی تازہ ترین معلومات بشمول سیٹلائٹ تصاویر سے نشاندہی ہوتی ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد ربیع کی فصلوں کی پیداوار میں کمی کے خطرات زائل ہو رہے ہیں۔
ز ری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی حالات کے بہتر ہونے سے مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں معاشی نمو بحال ہو جائے گی۔ بحیثیت مجموعی کمیٹی نے مالی سال 25ء کے لیے اپنی 2.5 فیصد تا 3.5 فیصد کی حقیقی جی ڈی پی میں نمو کی پیش گوئی کو برقرار رکھا ہے اور اسے توقع ہے کہ آگے چل کر معاشی سرگرمی کی رفتار مزید بڑھے گی۔ درآمدات میں وسیع البنیاد اضافے کی بدولت جنوری 2025ء میں جاری کھاتے میں خسارہ ہوا اور جولائی تا جنوری مالی سال 25ء کے دوران مجموعی فاضل سکڑ کر 0.7 ارب ڈالر رہ گیا۔ اگرچہ معاشی سرگرمی میں تیزی کے مطابق درآمدی حجم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم بعض عالمی اجناس کی قیمتوں میں اضافے نے جنوری میں درآمدی ادائیگیوں کو مزید بڑھا دیا۔ البتہ کا رکنوں کی ترسیلات زر میں تیزی کے ساتھ برآمدات میں قدرے معتدل نمو نے درآمدات کی بلند سطح کی فنانسنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ۔
ایم پی سی نے تجزیہ کیا کہ یہ پیش رفتیں بڑی حد تک اس کی توقعات سے ہم آہنگ ہیں اور اس بات کا اعادہ کیا کہ مالی سال 25ء میں جاری کھاتے کا توازن پیش گوئی کے مطابق فاضل اور جی ڈی پی کا خسارہ 0.5 فیصد تک رہے گا۔ اس سے قطع نظر خالص مالی رقوم کی آمد کمزور رہی جس کا اہم سبب منصوبہ بندی کے مطابق سرکاری رقوم کی کم آمد تھی۔ اس کے ساتھ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ایک سال کے لیے بیشتر قرضوں کی واپسی پہلے ہی کی جا چکی ہے۔ قرضوں کی واپسی میں کمی اور مالی سال 25ء کے بقیہ مہینوں میں سرکاری رقوم کی منصوبہ بندی کے مطابق متوقع وصولی سے توقع ہے کہ سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جون 2025ء تک بڑھ کر 13ارب ڈالر سے زائد تک ہو جائیں گے۔ آگے چل کر ایم پی سی نے عالمی بے یقینی کیفیت کی بلند سطح کے حالات میں بیرونی بفرز کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے مالیاتی کھاتے گذشتہ سال کے مقابلے میں بحیثیت مجموعی اور بنیادی توازن دونوں میں بہتری کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کا سبب محاصل میں، بالخصوص نان ٹیکس محاصل میں معقول اضافہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اخراجات جن میں بنیادی طور پر زر اعانت شامل ہے، محدود رہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ہدف کے مقابلے میں ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں کمی جنوری اور فروری 2025ء میں مزید بڑھ گئی۔ کمیٹی کا تجزیہ تھا کہ اخراجات جاریہ کو حد میں رکھ کر جو مالیاتی کشن بنایا گیا ہے اور سود کی ادائیگیوں میں متوقع کمی مجموعی مالیاتی توازن کو مالی سال 25ء کے ہدف کے قریب رکھے گی تاہم بنیادی توازن کا ہدف پورا کرنا ایک چیلنج ہوگا۔
زری پالیسی کمیٹی نے میکرو اکنامک استحکام کو سہارا دینے کے لیے مالیاتی یکجائی جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے مالیاتی اصلاحات کی ضرورت کا اعادہ کیا ۔ زر وسیع (ایم ٹو) کی نمو زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے تقریباً 11.4 فیصد سال بسال پر برقرار رہی۔ کمیٹی نے خالص ملکی اثاثوں کے اجزائے ترکیبی میں تبدیلی کو نوٹ کیا کیونکہ بینکوں سے حکومت کی قرض گیری بحال ہوگئی اور نجی شعبے کے قرضے کی خالص واپسی موسمی رجحان سے زیادہ رہی۔ ان میں سے موخر الذکر متوقع بھی تھی جس کی وجہ مالی سال 25ء کی دوسری سہ ماہی کے دوران اے ڈی آر سے متعلق ٹیکسوں سے بچنے کے لیے بینکوں کی طرف سے قرضوں کا جارحانہ اجرا تھا۔ تاہم کمیٹی نے اس بات کا نوٹس لیا کہ نجی شعبے کے قرضے کی نمو 9.4 فیصد ہے جو اب بھی نمایاں ہے اور اس سے مالی صورت حال میں نرمی اور جاری اقتصادی بحالی کے اثرات کی عکاسی ہوتی ہے۔
واجبات کے پہلو سے، زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے زیر گردش کرنسی کی نمو میں اضافہ ہوا جبکہ ڈپازٹ کی نمو مزید کم ہوئی۔ سازگار رسدی حرکیا ت کی وجہ سے فروری 2025ء کے دوران عبوری مہنگائی مزید کم ہو کر 1.5 فیصد سال بسال رہ گئی جو گذشتہ مہینے میں 2.4 فیصد تھی۔ تلف پذیر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی سے خوراک کی مجموعی قیمتوں پر اہم غیر تلف پذیر اشیاء کے وافر ذخائر کے اثرات کو مزید تقویت ملی۔ اسی طرح توانائی کی قیمتیں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی، مستحکم شرح مبادلہ اور سازگار اساسی اثرات سے فائدہ حاصل کرتی رہیں تاہم قوزی مہنگائی اب بھی بلند سطح پر ہے اور یہ توقع سے کہیں زائد مستحکم ثابت ہو رہی ہے۔
صارفین اور کا روباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات بھی ملی جلی تصویر پیش کر رہی ہیں۔ ان پیش رفتوں کے پیش نظر کمیٹی نے تخمینہ لگایا کہ مہنگائی میں مزید کمی ہوگی اور پھر یہ بتدریج بڑھتے ہوئے 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد میں مستحکم ہوجائے گی تاہم مہنگائی کا یہ منظرنامہ کئی خطرات سے متاثر ہوسکتا ہے جن میں بنیادی طور پر خوراک کی قیمتوں میں اتار چڑھائو، توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے وقت اور شدت، محاصل کے اضافی اقدامات، اہم معیشتوں میں تحفظاتی پالیسیوں اور عالمی اجناس کی قیمتوں کے غیر یقینی امکانات شامل ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=570830