اسلام آباد ۔ 15 ستمبر (اے پی پی) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، بلوچستان میں سمال ڈیمز بنائے جائیں گے، جو ڈیم تکمیل کے قریب ہیں انہیں زیادہ فنڈز دیئے جائیں گے۔ منگل کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ 1951ء کے مقابلے میں پانی کا حصہ بہتکم ہو چکا ہے، ہم نے ڈیموں پر کام شروع کیا ہے، معاشرے میں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ہم پینے کے قابل پانی کو واش روموں میں استعمال کرتے ہیں، پانی کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ علی محمد خان نے تجویز دی کہ ایوان میں پانی کے موضوع پر تفصیلی بحث ہونی چاہیے، پانی کے حوالہ سے جو معاملات ہیں ان کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم بڑے عرصے سے زیر التواء تھے، ان پر کام کیا جا رہا ہے، بلوچستان میں پانی کی سطح نیچے گئی ہے، وہاں سمال ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ ایک قطرہ پانی بھی ضائع نہ ہو، سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت ماضی میں ایک غیر اہم وزارت ہوتی تھی، یہ وزارت اہم کام کر رہی ہے۔ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بتایا کہ یونیسکو اور حکومت پاکستان مل کر کاریز پر کام کر رہے ہیں، زمینوں کو لیزر ٹیولنگ کر لیا جائے تو پانی کی کمی کافی حد تک پوری ہو سکتی ہے، حکومت جدید خطوط پر چھوٹے زرعی فارم بنا رہی ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال پر وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ جن منصوبوں کے لئے فنڈنگ نہ ہو، انہیں شروع نہیں کرنی چاہیے، کچھ ڈیم ایسے ہیں جو دس پندرہ سال سے بن رہے ہیں، سب منصوبوں کے لئے فنڈز نہیں ہوتے، کوشش ہے کہ جو ڈیم تکمیل کے قریب ہیں، ان کو زیادہ فنڈز دیئے جائیں۔