پشاور۔ 04 جنوری (اے پی پی):پاک افغان طورخم بارڈر کسٹم سٹیشن بارڈر منیجمنٹ کمیٹی کی میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں پاک افغان باہمی تجارت کی بزنس کمیونٹی کے علاوہ سرکاری ایجنسیوں کے حکام نے بھی شرکت کی ۔
یہ اجلاس کلکٹر کسٹم آپریزمنٹ پشاورامجد الرحمن کی ہدایت پر پاک افغان بارڈر کے دونوں اطراف کے رہائشی کاروباری افراد کو درپیش مسائل کے حل اور پاک افغان باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کودور کرنے کے حوالے سے ایڈیشنل کلکٹر آپریزمنٹ طورخم وچیئرمین کمیٹی محمد رضوان کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پاکستان کی جانب سے ڈپٹی کلکٹرآپریزمنٹ طورخم حماد احمد،ڈپٹی کلکٹر انفورسٹمنٹ صائقہ عباس ، اسسٹنٹ کلکٹر کسٹم آپریزمنٹ فریحہ عباس نقوی ،کسٹمزٹرانزٹ سپرنٹنڈنٹ صدیق اکبر، میجر ایف سی طورخم مراد خان،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے یاسر عرفات، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اے این ایف سلمان ،پولیس،ہیلتھ، کورنٹین،نیشنل بینک آف پاکستان، اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل خیبرودیگر محکموں کے افسران بھی شامل تھے۔
پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کوآرڈینیٹر ضیاء الحق سرحدی، پاک افغان جائنٹ چیمبر کے نائب صدرشجاع محمد،آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین فارق احمد، طورخم ٹرانسپورٹ کے صدر حاجی عظیم اللہ، طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ کے صدر ایمل خان ودیگر شریک تھے۔ اجلاس میں ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ پاک افغان باہمی تجارت اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے پر دونوں جانب کی بزنس کمیونٹی کے تحفظات فوری طور پر دور کیے جائیں ۔انہوں نے بتایا کہ اکثر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے جو ٹرک افغانستان جاتے ہیں واپسی پر خالی کنٹینرز بمعہ ٹرک خوڑ میدان جلال آباد میں روک لیے جاتے ہیں اوراب بھی ایک اندازے کے مطابق سینکڑوں ٹرک وکنٹینرز خوڑ میدان میں کھڑے ہیں۔
اجلا س میں طورخم بارڈر پر سینکڑوں ٹرکوں کی کلیئرنس کے سست عمل پر تفصیلی بات چیت کی گئی اور بتایا گیا کہ سامان سے لدی ہوئی گاڑیوں کی لمبی قطاروں کو ختم کر نے کے لئے دونوں اطراف سے روزانہ کی بنیاد پر 900ٹرکوں کی کلیئرنس کو عملی شکل دی جائے اور اتفاق ہوا کہ اس پر فوری عمل کیا جائے گا جبکہ ایڈیشنل کلکٹر محمد رضوان نے کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس سے کہا کہ وہ صبح سویرے سے جی ڈی فائل کرنا شروع کریں تاکہ ٹرکوں کی بروقت کلیئرنس کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے بزنس کمیونٹی کو یقین دلایا کہ مارچ2024ء تک ایک نئے سکینر کا انتظام کیا جائے گا جس سے ٹرکوں کی جلد کلیئرنس میں بھی مدد ملے گی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی اے جے سی سی آئی کے کوآرڈینیٹر ضیا ء الحق سرحدی نے خطے میں تجارت کے فروغ کیلئے پاک افغان تجارت کے اسٹیک ہولڈرز کے اجلاسوں کے انعقاد میں کسٹم کلکٹریٹ کی کوششوں کو سراہا۔انہوں نے طورخم میں نئے ٹرمینل کی تکمیل میں این ایل سی کی جانب سے تاخیر پر افسوس کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں ٹرکوں کی کلیئرنس میں تاخیر کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایل سی نے جون 2023ء میں تعمیراتی کام کی تکمیل کا دعوی کیا تھا لیکن پھر بھی یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔انہوں نے کہا ہے کہ ماضی میں پولیٹیکل ایجنٹ خیبراپنا ایک پرمٹ(راہداری)مبلغ 5000 روپے میں جاری کرتا تھا اور یہی پرمٹ پشاور سے طورخم بارڈرتک راستے میں مختلف چیک پوسٹوں پر چیک کروا کر آتا تھااور کوئی بھی اسے ناجائز تنگ نہیں کرتا تھالیکن چونکہ پی اے خیبر کا محکمہ ختم ہونے کی وجہ سے مختلف چیک پوسٹوں پر عملہ بھتہ خوری کی ذریعے 15000سے 20000روپے تک ناجائز وصول کر رہا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ پراضافی اخراجات کافی بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈی سی خیبر راہداری پرمٹ کا اجراء دوبارہ سے شروع کرے اور فالتو بھتہ خوری کو ختم کیا جائے تاکہ حکومت کی خزانے میں پرمٹ کی فیس جمع ہو سکے۔آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین فاروق احمد نے افغانستان کے لیے اشیاء کی درآمد پر پابندی کے فیصلے پر عمل درآمد پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیگیٹو لسٹ بنانے کے فیصلے کے فورا ًبعد کنٹینرز کی کلیئرنس روک دی گئی جس سے وہ تاجر برادری متاثر ہورہی ہے ۔انہوں نے اسمگلنگ کو روکنے کے لیے سرحدوں پر نگرانی بڑھانے پر زور دیا۔
اس موقع پر ضیاء الحق سرحدی جو کہ فرنٹیئر کسٹم ایجنٹس ایسوسی کے صدر بھی ہیں کے علاوہ پاک افغان جائنٹ چیمبر کے نائب صدر شجاع محمد اور آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین فارق احمد نے کہا کہ محکمہ کسٹم کی طرف سے کوئی مشکلات نہیں لیکن بارڈر منیجمنٹ کے لئے چیکنگ میں فرنٹیئر کور، این ایل سی کے علاوہ دیگر ادارے بھی موجود ہوتے ہیں وہ چیکنگ کے دوران کافی ٹائم لگا دیتے ہیں اس سلو پراسس کی وجہ سے کاروباری لوگوں کو کافی مشکلات وپریشانی کا سامنا ہے۔
آخر میںایڈیشنل کلکٹر آپریزمنٹ طورخم وچیئرمین کمیٹی محمد رضوان نے اجلاس میں آئے ہوئے وفد کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ بزنس کمیونٹی کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور انشاء اللہ ان کے حل کے لئے باہمی مشاورت سے اقدامات اٹھائے جائیں گے جبکہ وفد کی جانب سے پیش کردہ سفارشات سے مکمل طور پر اتفاق کیااور تمام وفد نے ان کا شکریہ ادا کیا۔