اسلام آباد ۔ 9 اگست (اے پی پی) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ دو سال کے دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو اولین ترجیحات میں رکھا ،پاک چین اقتصادی راہداری اربوں ڈالر کا ایک میگا منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندی تک پہنچ جائیں گے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبے بھی مساوی مستفید ہونگے جبکہ بلوچستان, خیبر پختونخواہ اور سابقہ فاٹا کو خصوصی فائدہ ہوگا۔ اس کلیدی منصوبے کے تکمیل سے پاکستانی معیشت کی تقدیر بدل جائے گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اہم منصوبوں میں گوادر پورٹ کی اپ گریڈیشن ،گوادر پورٹ ایکسپریس وے کی تعمیر،گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ اور کراچی سکھر موٹروے کی تعمیر شامل ہے جس کی تکمیل سے ملک کی اقتصادی اور معاشی ترقی اور خوشحالی کے اہداف کے حصول میں مدد حاصل ہو گی اور پاکستان بین الاقوامی تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن کر ابھرے گا۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فیز ٹو میں سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت کو سی پیک میں شامل کیا گیا ہے۔ حکومت سستی بجلی بنانے کی طرف جا رہی ہے، بڑے ڈیمز نہ صرف زراعت کیلئے فائندہ مند ہوں گے بلکہ ہائیڈرل پاور جنریشن کے فروغ میں بھی معاون ثابت ہوں گے دوسری جانب چین کی بڑی کمپنیاں کارپوریٹ فارمنگ میں دلچسپی لے رہی ہیں۔سی پیک اتھارٹی کے قیام کا مقصد بھی ون ونڈوآپریشن کے تحت ایک ہی جگہ پر تمام وزارتوں، صوبوں اور اداروں کے ساتھ مل کر سی پیک کے منصوبوں کو بہتر انداز میں آگے بڑھانا ہے تاکہ تمام تر سہولیات کی ایک ہی جگہ فراہمی سے کمپنیوں کو آسانی ہو۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی ہدایات ہے کہ اس وقت چین اکنامک سپر پاور ہے اور ہمیں اس کے تجربات سے ہر صورت فائدہ اٹھانا ہے، اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ سی پیک کے کسی پروجیکٹ پر کام رکنا نہیں چاہیے بلکہ ان کو اور تیز کرنا ہے، وزیراعظم ان منصوبوں کی خود مانیٹرنگ بھی کر رہے ہیں، کورونا وائرس کے باوجود سی پیک کے تمام پروجیکٹس پر کام پورے زوروشور سے جاری ہے،سی پیک انرجی کے 17 میں سے 9 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 8 منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے، 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے پروجیکٹ پر بھی دستخط ہو چکے ہیں۔ ڈی آئی خان موٹروے پر کام جاری ہے جس کو ژوب تک لیکر جائیں گے، اس کے علاوہ ہوشاب سے آواران کی سڑک پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔ 9 میں سے 3 اسیپشل اکنامک زونز ابتدائی ترجیحات میں شامل ہیں، رشکئی اکنامک زون کیلئے ایک ہزار ایکڑ زمین حاصل کی جا چکی ہے، رشکئی پر ترقیاتی معاہدے کی رسمی کارروائی بھی مکمل ہو گئی ہے، فیصل آباد میں اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھا جا چکا ہے، کراچی کے قریب دھابیجی اکنامک زون کا ٹینڈر ہو گیا ہے، دھابیجی اکنامک زون کیلئے کمپنیاں گہری دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں،سی پیک کے تحت دھابیجی اسپیشل اکنامک زون پر عملدرآمد کو تیزی سے یقینی بنایا جارہا ہے۔ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی سے پاکستان میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ (ایف ڈی آئی) کو فروغ ملے گا۔ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کو صنعتی اور تجارتی مرکز بنانے کے لئے تمام ترکوششوں کو یقینی بنایا جارہاہے۔ سی پیک کے ذریعے زراعت کے شعبہ کی ترقی اور بہتری پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی، زراعت کا شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، چینی اسٹڈی گروپ کے ساتھ مل کر زرعی تحقیق پر کام کر رہے ہیں، چینی کمپنیاں کارپوریٹ فارمنگ میں دلچسپی لے رہی ہیں، ہمارے بزنس ہاوسز اور چائنیز کمپنیاں مل کر کام کر رہی ہیں۔حکومتِ پاکستان سی پیک کے تحت زراعت کے شعبے کو جدید رجحانات سے روشناس کرانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے،کاشتکاروں کی معیارِ زندگی کو بہتر بنانی اور قومی معیشت میں اس کے مثبت اثرات کو بڑھانے کے لئے خاص توجہ دے رہی ہے کیونکہ زراعت قومی معیشت پر اثرانداز ہونے والاسب سے بڑا شعبہ ہے۔ زراعت میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے تکنیکی ترقی بہت ضروری ہے۔ چین نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی پر اتفاقِ رائے کیا ہے۔ سی پیک کے تحت دوطرفہ زرعی تعاون سے کپاس کی پیداوار سے متعلق امور کو حل کیا جائے گا اور پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔