لاہور۔28اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ابھی بھی کورونا کیخلاف بڑی جنگ لڑ رہا ہے‘ مشکل وقت میں کام کرنے پر قوم کو ڈاکٹرز‘ نرسزاور پیرا میڈیکل سٹاف پر فخر ہے‘ خدشہ ہے کہ کورونا کی دوسری لہر آ سکتی ہے‘ آنے والے دو مہینوں میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے‘ ریفارمز کے ذریعے ہسپتالوں میں بہتری لا رہے ہیں تاکہ غریب اور امیر کا یکساں علاج ہو سکے‘ شوکت خانم ہسپتال میں 75 فیصد مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے‘ نیا ہسپتال 3 سالوں میں بن جاتا ہے لیکن پرانے ہسپتالوں کو ٹھیک کرنا مشکل کام ہے‘ پہلی دفعہ ملک میں میرٹ پر احتساب ہو رہا ہے جبکہ چھوٹے چھوٹے مافیا تبدیلی آنے نہیں دے رہے‘ بہت جلد خیبرپختونخوا کی طرز پر پنجاب کے ہر شہری کو صحت انصاف کارڈ فراہم کر دیں گے‘ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں ترامیم کرکے فارما انڈسٹری کی مدد کرنے جارہے ہیں تاکہ ادویات کی قیمتیں کم ہو سکیں‘ معمولی کھانسی پر لندن جانیوالوں کو کیا خبر کہ پاکستان کے ہسپتالوں کا کیا حال ہے‘ تمام جیب کترے ایک سٹیج پر کھڑے ہو کر شور مچا رہے ہیں‘ تمام چوروں کا احتساب ہو گا اب ان سے کسی صورت بلیک میل نہیں ہونگے‘ 30 سال سے باریاں لینے والے ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے اب جیلوں میں جانا ہے‘ نیا پاکستان ایک سوچ ہے جس کیلئے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں‘ جو نوجوان کامیاب زندگی کیلئے بل گیٹس کی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ قرآن مجید کا مطالعہ کریں۔ وہ بدھ کے روز ایوان اقبال لاہور میں انصاف ڈاکٹر فورم کے زیر اہتمام منعقدہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان‘ وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار‘ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور‘ وفاقی وزیر حماد اظہر‘ اعجاز چوہدری‘ ڈاکٹر یاسمین راشد‘ ابرار الحق‘ صدر انصاف ڈاکٹر فورم ڈاکٹر مدیر خان‘ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور ڈاکٹرز کی کثیر تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ابھی بھی کورونا کیخلاف بڑی جنگ لڑ رہا ہے، ایک وقت تھا کہ ہسپتالوں میں ہجوم تھااور ہر طرف خوف کی فضا تھی‘ اس مشکل وقت میں ڈاکٹرز‘ نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے جو خدمات سرانجام دیں قوم کو اس پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ دوسری لہر آ سکتی ہے ،جن شہروں میں سموگ زیادہ ہے وہاں بیماری کے زیادہ امکانات ہیں۔ لاہور‘ کراچی، گوجرانوالہ‘ فیصل آباد اور پشاور میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے اپیل کی کہ آئندہ دو ماہ بہت احتیاط کی ضرورت ہے اور تمام لوگ ماسک استعمال کر نے کے ساتھ ساتھ حکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ریفارمز کی بہت ضرورت ہے تاکہ ان کا معیار بہتر ہو سکے‘ جب والدہ کو کینسر ہوا تو اندازہ ہوا کہ ہسپتالوں کا معیار کتنا گر رہا ہے‘ اگر کام کرنیوالا اور کام نہ کرنیوالا دونوں برابر ہوں تو ادارے تباہی کی طرف جانا شروع ہو جاتے ہیں‘ پرائیویٹ ہسپتال بننے سے امیر لوگوں نے وہاں سے علاج کرانا شروع کر دیا جبکہ غریب کی رسائی صرف سرکاری ہسپتالوں تک تھی جس کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں میں مزید مسائل پیدا ہوئے‘ ملکی فیصلے کرنیوالے معمولی کھانسی پر لندن چلے جائیں تو ہسپتالوں کے مسائل کا کیسے علم ہو گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تبدیلی کسی سوئچ کا نام نہیں بلکہ اصل زندگی میں محنت کا نام ہے‘ نیا پاکستان ایک سوچ ہے جس کیلئے مسلسل جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ ہمارے نبی ﷺنے مدینہ کو ماڈل ریاست بنایا تھا جب غزوہ خندق اور احد ہوئی تو اس وقت مشکل حالات تھے پھر اسی قوم نے صدیوں تک دنیا کی امامت کی۔ انہوں نے کہا کہ پشاور شوکت خانم تین سال میں مکمل کرلیا مگر پرانے ہسپتالوں کو ٹھیک کرنا ایک چیلنج ہے‘ پہلی دفعہ ملک میں میرٹ پر احتساب ہو رہا ہے جبکہ چھوٹے چھوٹے مافیا تبدیلی آنے میں رکاوٹ ہیں ، جب بھی ٹھیک کرنے کی بات کرتے ہیں تو عدالت سے سٹے آرڈر لے لیا جاتا ہے‘ ہسپتالوں میں ریفارمز اس لئے مشکل ہے کہ مافیا کام کرنے نہیں دے رہا جن کے مفادات ہیں وہ عدالتوں سے سٹے لے آتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تمام جیب کترے ایک سٹیج پر کھڑے ہو کر شور مچا رہے ہیں‘ تمام چوروں کا احتساب ہو گا اور اب ان سے کسی صورت بلیک میل نہیں ہونگے‘ 30 سال سے باریاں لینے والے ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے اب جیلوں میں جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ کے پی کے میں 3 سال بعد لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ تبدیلی کدھر ہے تاہم 5 سال بعد رزلٹ آیا تو کے پی کے کی تاریخ میں پہلی بار کوئی حکومت دوسری بار برسر اقتدار آئی اور دو تہائی اکثریت حاصل کی‘ اتنے زیادہ ووٹ ہمیں کرپشن ختم کرنے‘ پولیس کے نظام میں اصلاحات متعارف کروانے اور انصاف صحت کارڈ فراہم کرنے پر ملے کیونکہ غریب عوام کا سب سے بڑا مسئلہ علاج معالجہ کی سہولیات نہ ہونا تھااور آج وہاں جو سہولتیں کسی امیر آدمی کو مل رہی ہیں وہی غریب کو مل رہی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آج اجلاس کے دوران صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد سے ہیلتھ کارڈ کے بارے میں بات کی تو یہ بہت گھبرائی ہوئی تھیں‘ تاہم ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بہت جلد پنجاب کے ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ فراہم کریں گے تاکہ وہ کسی بھی ہسپتال سے مفت علاج کروا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے شہروں اور دیہی علاقوں میں مزید پرائیویٹ ہسپتال بنیں گے اور حکومت ان ہسپتالوں کی حوصلہ افزائی بھی کریگی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف اور متروکہ وقف املاک کی زمینیں سستے داموں فروخت کریں گے تاکہ ان پر ہسپتال بنائے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 40 ارب ڈالر کی ادویات ایکسپورٹ کر رہا ہے جبکہ پاکستان میں نہ ہونے کے برابر ہے‘ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں بہت سے مسائل ہیں جنہیں دور کیا جارہا ہے اور فارما انڈسٹری کی مدد کرینگے تاکہ ادویات کی قیمتیں کم ہو سکیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں ڈاکٹروں کا اہم کردار ہوتا ہے اس لئے ڈاکٹرز باہر کے ملکوں میں جانے کی بجائے پاکستان میں رہ کر عوام کی خدمت کریں اور اسے ایک عظیم ملک بنائیں۔قبل ازیں وزیر اعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان‘ پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری اور ڈاکٹر مدیر خان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر کورونا کیخلاف جنگ میں شہید ہونیوالے ڈاکٹرز کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اور دعائے مغفرت بھی کی گئی۔