اسلام آباد۔9اپریل (اے پی پی):پاکستان اسلامی مسائل اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سعودی۔ پاکستان کوششوں پر بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا، یہ پیغام اسلام بین الاقوامی کانفرنس پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں (آج) پیر 10 اپریل 2023 کو شروع ہوگی جس کا عنوان”سعودی پاک تعلقات: اسلام اور مسلمانوں کی خدمت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مشترکہ کاوشیں ” رکھا گیا ہے۔
یونین آف او آئی سی نیوز ایجنسیز (یو این اے۔او آئی سی) کی طرف سے اتوار کو جاری اعلامیہ کے مطابق یہ کانفرنس صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی زیر سرپرستی منعقد ہو گی جس میں چیئرمین سینیٹ آف پاکستان اور اعلی حکام، علمائے کرام اور مفکرین شرکت کریں گے۔ کانفرنس کے سیشن کی صدارت پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کریں گے جبکہ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی شرکت کریں گے۔ 10 مختلف موضوعات کے ذریعے کانفرنس میں نمایاں اسلامی مسائل، خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت سعودی عرب کی سلامتی، استحکام اور عالمی امن کو فروغ دینے کی کوششوں اور اس سلسلے میں مملکت کے کردار کا جائزہ لیا جائے گا ۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ کانفرنس میں سعودی پاکستان کے تاریخی تعلقات ، اسلام اور مسلمانوں کے تشخص کو مستحکم کرنے، سلامتی اور استحکام کے حصول اور علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے کردار کا جائزہ لیا جائے گا، اس کے علاوہ امن اور مسلمانوں اور دیگر عقائد کے درمیان محبت، تعاون، ہمدردی اور رواداری کی اقدار کو فروغ دینے کی کوششوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ کانفرنس میں مملکت کی جانب سے مقدس مساجد اور زائرین کی خدمت اور پاکستان، عرب اور اسلامی دنیا اور مسلم اقلیتوں کو مدد اور تعاون فراہم کرنے کی کوششوں پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا، "کانفرنس میں دونوں ممالک کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے پر امن، منصفانہ حل کے حصول کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا جائے گا۔ اس کانفرنس میں عالم اسلام کی سلامتی اور استحکام کو بڑھانے اور نوجوانوں کو انتہا پسندی، تشدد اور دہشت گردی سے بچانے کے لیے علما، میڈیا ، مفکرین، دانشوروں، اسلامی اور انسانی حقوق کے اداروں اور تنظیموں کے کردار پر بھی زور دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں، کانفرنس دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مسلم ورلڈ لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کی کوششوں کی حمایت کی اہمیت کو بھی اجاگر کرے گی۔