اسلام آباد۔9مارچ (اے پی پی):معیشت اورتوانائی کے بارے میں وزیراعظم کے رابطہ کار بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان چند روز میں سٹاف کی سطح پرمعاہدہ طے پاجائے گا جس سے دیگر کثیرجہتی مالیاتی اداروں کی طرف سے مالی امداد کی فراہمی کی راہ ہموار ہوگی، مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے فنڈ میں اضافہ کیا،
انہوں نے کہاکہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کیلئے بڑے رمضان پیکج کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ریڈیوپاکستان کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔بلال اظہر کیانی نے کہاکہ موجودہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے قلیل مدتی اقدامات کے حصے کے طور پر حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرنے اوربرآمدات کے علاوہ زرمبادلہ کے ذخائر کو 18 ارب ڈالر کی سطح تک بڑھانے کیلئے مکمل طورپر پرعزم ہے،لوگوں پر بوجھ کم کرنا ایک اوراہم ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے فنڈ میں اضافہ کیا،
انہوں نے کہاکہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کیلئے بڑے رمضان پیکج کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ قلیل مدتی لائحہ عمل کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی، انہوں نے اس اعتماد کااظہار کیا کہ قلیل مدتی اہداف آئندہ عام انتخابات سے قبل حاصل کرلیے جائیں گے ۔ ٹیکس اورمحصولات کی وصولی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے رابطہ کار نے کہاکہ حکومت محصولات کے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔وسط مدتی لائحہ عمل کے حوالے سے بلال اظہرکیانی نے غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافے پر زوردیا۔ انہوں نے تیار مصنوعات اور برآمدات میں تنوع کی ضرورت پر بھی زوردیا جس میں نوجوانوں کو نئے کاروبار کے شروع کرنے اور زرعی پیداوار میں اضافے پر خصوصی توجہ دی جائے۔
طویل مدتی اقدامات تجویز کرتے ہوئے بلال اظہرکیانی نے کہاکہ سکول نہ جانے والے بچوں کو سکولوں میں داخل کئے، تعلیم کا معیار بہتر بنائے اور صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے بغیر پاکستان کی ترقی ایک خواب رہے گی، طویل مدتی لائحہ عمل کی ایک اور اہم خصوصیت خواتین کو بااختیار بناناہے۔جاری کفایت شعاری مہم کے متوقع نتائج کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی قیادت میں اتحادی حکومت معاشی استحکام لانے کیلئے اخراجات میں کمی سمیت تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے۔موجودہ مشکل اقتصادی صورتحال کا پس منظر بتاتے ہوئے بلال اظہرکیانی نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی مسلسل غلطیوں، اس کی نااہل معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی موجودہ اقتصادی بحران کی وجہ بنیں۔
انہوں نے کہاکہ فروری 2022 میں جب پاکستان تحریک انصاف کو اپنا خاتمہ نظر آیا تو اس نے پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں بلاجواز کمی کی اورانھیں منجمد کردیا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران سرکاری قرضے میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ 25 ہزار ارب سے بڑھ کر 44 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ مواز نہ کرتے ہوئے بلال اظہر کیانی نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں 2013 سے 2018 کے دوران مہنگائی کم تھی اورمالی خسارہ قابو میں تھا۔
ریڈیوپاکستان کے سٹوڈیوز کی جدید ترین سہولیات کی فراہمی کے ساتھ اپ گریڈیشن کے بارے میں ایک سوال پر وزیراعظم کے رابطہ کار نے کہا قومی نشریاتی ادارے کا نیا چہرہ دیکھ کر انھیں خوشگوار حیرت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ریڈیوپاکستان ایک قومی ادارہ ہے اوراس کی ترقی اور استحکام قومی بیانیہ بنانے اور اسے فروغ دینے کیلئے بہت اہم ہیں ۔ انہوں نے تجویز دی کہ ریڈیوپاکستان سرکاری ونجی شراکت داری کے تحت مختلف اقدامات کے ذریعے آمدن حاصل کرسکتا ہے۔