اسلام آباد۔13دسمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ اقتصادی تعاون اور عوامی سطح پر رابطے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے جسے بروئے کار لانا چاہئے۔
انڈونیشیا کے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان مشترکہ وزارتی کمیشن کے قیام کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور دوطرفہ تعلقات میں مزید امکانات ہیں جن کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اقتصادی تعاون اور عوام سے عوام کے رابطوں کو بڑھانے کے بہت خواہش مند ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک پہلے ہی او آئی سی، آسیان، اقوام متحدہ، جی 77 اور دیگر عالمی اداروں کے پلیٹ فارمز پر تعاون کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کا تجربہ حاصل ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نفرت، تقسیم، انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسے مسائل جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر اسلامو فوبیا کے رحجان کو بھی جنم دیا ہے ان پر انڈونیشیا اور پاکستان کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ افغانستان سے متعلق ایک سوال پر وزیر خارجہ بلاول نے کہا کہ وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے حال ہی میں ایک وفد کے ساتھ افغانستان کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے دہشت گردی سمیت بہت سے اہم مسئلے پر افغان عبوری حکومت کے حکام کے ساتھ نتیجہ خیز اور بامعنی ملاقاتیں کیں۔
وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سب ایک پرامن، خوشحال اور ترقی یافتہ افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں، کوئی بھی نہیں چاہتا کہ افغانستان خطے میں یا کسی اور جگہ دہشت گردوں کے حملوں کا لانچنگ پیڈ بنے۔ ہمیں امید ہے کہ ایک سالہ افغان عبوری حکومت نہ صرف دہشت گردی کے مسئلے پر توجہ دے گی بلکہ سیکورٹی بھی فراہم کرے گی کیونکہ یہ امن اور خوشحالی کی بنیادی شرط ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن ہونا پاکستان کے مفاد میں ہے، اس سے افغانوں اور پاکستانی عوام کے لیے بھی اقتصادی مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو افغان عوام کے ساتھ بامعنی انداز میں بات چیت کرنی چاہیے، افغانستان کو عالمی تعاون اور شمولیت کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کی تقدیر اور مستقبل افغانستان کے عوام کے ہاتھ میں ہے۔
وزیر خارجہ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان کے عوام سیاسی اور معاشی چیلنجز پر قابو پا کر جمہوری نظام کو مضبوط کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خواتین کو بااختیار بنانے اور تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس مقصد کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پہلا مسلم ملک ہے جہاں ایک خاتون نے بطور وزیر اعظم خدمات انجام دیں۔