اسلام آباد۔25اپریل (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بیک ڈور فارمل مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ بات چیت کو آگے بڑھانا چاہا لیکن بھارت راہ فرار اختیار کرتا رہا، دو ایٹمی طاقتیں جنگ کی خود کشی نہیں کر سکتیں، ہمارے تمام مسائل کا واحد حل بات چیت اور مذاکرات سے ہے، آج نہیں تو کل بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا ہی پڑے گا، بھارت سے جب بھی باقاعدہ مذاکرات ہوں گے تو یقیناً قوم کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اتوار کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی سرکار کی کشمیر پالیسی الٹ پڑ گئی ہے اور آج بھارت کے اندر رہنے والے دانشور اور دیگر طبقے کے لوگ اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں، بھارت نے جو اقدامات کئے اس پر اسے پذیرائی نہیں ملی، کشمیریوں اور پاکستان نے بھارت کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کیا، مودی کا خیال تھا کہ اس اقدام سے بھارت میں بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی لیکن اس کی معیشت برباد ہو گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے آرٹیکل 370 کو کبھی اہیت نہیں دی، ہماری دلچسپی آرٹیکل 35 اے میں ہے، بھارت کو اپنے اقدامات پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوں گے تو پاکستان اپنا موقف پیش کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کوئی فارمل بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، سابق جنرل (ر) پرویز مشرف اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں بیک چینل بنایا گیا تھا اور اس کیلئے لوگ نامزد کئے گئے تھے انہوں نے بھارت کے ساتھ کئی نشتستیں بھی کی تھیں، ہمارے دور میں اس قسم کا کوئی چینل نہیں ہے، جب بھی بھارت کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں گے تو دفتر خارجہ کے پلیٹ فارم سے ہی ہوں گے، وہی مناسب فورم ہے۔
متحدہ عرب کے کردار سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یو اے ای کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا تاثر درست نہیں ہے، حالیہ دورہ یو اے ای کے دوران میری یو اے ای وزیر خارجہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی انہوں نے بھی اس تاثر کو رد کیا۔