پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان توانائی سمیت کئی شعبوں میں قریبی تعاون ہے، نگران وفاقی وزیر توانائی، بجلی اور پٹرولیم محمد علی

113
نگران وفاقی وزیر توانائی، بجلی اور پٹرولیم محمد علی

اسلام آباد۔25اکتوبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر توانائی، بجلی اور پٹرولیم محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات سفارت کاری تک محدود نہیں ہیں، دونوں ممالک کے درمیان توانائی سمیت کئی شعبوں میں قریبی تعاون ہے، کوریا کی کمپنیوں کے لئے پاکستان میں قابل تجدید اور پن بجلی سمیت توانائی کے مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے امکانات موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد اور جمہوریہ کوریا کے سفارت خانے کے زیر اہتمام ”پاکستان اور کوریا کے درمیان دوستی کے 40 سالہ ماضی، حال اور مستقبل“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

افتتاحی تقریب سے نگران وفاقی وزیر توانائی، بجلی اور پٹرولیم محمد علی کے علاوہ جمہوریہ کوریا کے سفیر پارک کیجون، سابق سیکرٹری خارجہ اور انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ، جنوبی کوریا میں پاکستان کے سفیر نبیل منیر اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ جنوبی کوریا کی کمپنیاں پاکستان میں کئی شعبوں میں پہلے ہی کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوریا اور پاکستان کو اپنے 40 سالہ سفارتی تعلقات کے بعد توانائی کے شعبے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بڑی تعداد میں پاکستانی جنوبی کوریا کی ترقی میں اپنا کردار کررہے ہیں جبکہ کوریا کی کمپنیاں پاکستان میں انرجی اور دیگر شعبوں میں کام کررہی ہیں۔ قبل ازیں افتتاحی سیشن میں مقررین نے پاکستان۔

کوریا سفارتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے اقتصادی، تعلیمی، ثقافتی تعاون اور ‘گندھارا کنکشن’ سمیت مختلف شعبوں میں مضبوط شراکت داری کے متعدد پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر طلعت شبیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان چار دہائیوں سے پروان چڑھنے والی پائیدار دوستی اور تعاون نے دو طرفہ تعلقات میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ کوریا کے سفیر پارک کیجون نے اپنے خطاب میں دونوں ممالک کے درمیان موجود مضبوط اور دوستانہ تعلقات کا خاص طور پر ذکر کیا اور متنوع شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کے وسیع امکانات کو اجاگر کیا۔

سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان دیرینہ تعلقات قائم ہیں، دونوں ممالک کا کثیر الجہتی فورمز پر مختلف معاملات پر یکساں موقف رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن کے لئے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان اور جمہوریہ کوریا کا اہم کردار رہا ہے۔ سابق سیکرٹری نے کہا کہ پاکستان اور کوریا کے سفارتی تعلقات کی چار دہائیوں کی تکمیل اہم ہے۔ انہوں نے دو طرفہ تعلقات کی انتہائی دوستانہ اور خوشگوار نوعیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا میں دلچسپی رکھتے ہیں اور انہوں نے کثیرالجہتی فورمز میں تعاون کیا ہے۔

سہیل محمود نے کہا کہ ایک مضبوط اقتصادی شراکت داری کے لیے ایک وژن تیار کرنا ضروری ہے جو بنیادی طور پر بہتر تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور سبز منتقلی پر مرکوز ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے پاکستان اور کوریا کے تاریخی تعلقات کا ذکر کیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں کوریا کے امن دستوں کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ ایشیا پیسیفک میں امن کو فروغ دینے والے مفاہمت میں حصہ ڈالنے کے لیے مل کر کام کرسکتے ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد مختلف شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریہ کوریا آئندہ سال جبکہ پاکستان 2025 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت حاصل کرے گا۔ دوسرے ورکنگ سیشن کے مقررین میں پاکستان میں کوریا کے سابق سفیر ڈاکٹر سونگ جونگ ہوان، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ، ڈاکٹر مختار احمد، یونیورسٹی آف پشاور کے شعبہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالصمد، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ڈاکٹر اقرار احمد خان اور سابق سفیر طارق عثمان حیدر شامل تھے۔

اپنے اختتامی کلمات میں چیئرمین آئی ایس ایس آئی سفیر خالد محمود نے کہا کہ کوریا اور پاکستان کے درمیان مستقبل میں تعاون کے وسیع امکانات کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ دیگر مقررین نے پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان دوستی کے تاریخی تعلقات کے بارے میں اظہار خیال کیا جبکہ دونوں ممالک کے ماہرین نے شرکاءکو جنوبی کوریا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے بارے میں آگاہی دی۔ 1983 میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد پاکستان اور جمہوریہ کوریا نے ایک مضبوط شراکت داری قائم کی ہے جس میں اسٹریٹجک و اقتصادی تعاون اور ثقافتی تبادلے شامل ہیں، اس دوران دونوں ممالک نے باہمی ترقی اور خطے میں امن پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات میں مسلسل توسیع کی ہے۔

جنوبی کوریا نے پاکستان میں انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں خاص طور پر سرمایہ کاری کی ہے جو پاکستان کی اقتصادی ترقی اور جدت میں بہت زیادہ معاون ہے۔ پاکستان اور کوریا کے مابین تعلقات مشترکہ اقدار اور خواہشات پر قائم ہیں، پاکستان جنوبی کوریا کو اقتصادی ترقی اور تکنیکی ترقی کی تلاش میں ایک قابل قدر اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے جبکہ جنوبی کوریا پاکستان کو خطے میں ایک اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔

دونوں ممالک نے اقوام متحدہ سمیت مختلف بین الاقوامی فورمز پر قریبی تعاون کرکے عالمی امن اور سلامتی کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے، دونوں ممالک نہ صرف عالمی سطح بلکہ ایشیا کے استحکام اور خوشحالی میں بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ پاکستان اور جنوبی کوریا کی شراکت داری دنیا بھر کے ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کرنے میں سفارت کاری، تجارت اور ثقافتی تبادلوں کی طاقت کا ثبوت ہے۔ تقریب میں دونوں ممالک کے سفارت کاروں، ماہرین تعلیم اور دیگر شعبوں کے ماہرین بھی شریک ہوئے۔