پاکستان باکو میں آئندہ عالمی موسمیاتی مذاکرات میں موسمیاتی مالیات میں مزید روانی لانے پر زور دے گا، موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم کا ”پری کاپ 29 ڈائیلاگ:دبئی سے باکو تک“سے خطاب

131
وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم کا کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لئے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ

اسلام آباد۔28اکتوبر (اے پی پی):موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ پاکستان دیگر کمزور ممالک کے ساتھ مل کر آلودگی پھیلانے والے ترقی یافتہ ممالک پر زور دے گا کہ وہ موسمیاتی مالیات کی فرا ہمی کا احترام کریں تاکہ ترقی پذیر ممالک کو موافقت اور تخفیف کی حکمت عملی کے ذریعے مستقبل کے بڑھتے ہوئے موسمیاتی اثرات اور کم کاربن کی منتقلی سے نمٹنے میں مدد ملے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ”پری کاپ 29 ڈائیلاگ:دبئی سے باکو تک“سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی زیرقیادت عالمی موسمیاتی مذاکرات کے دوران مضبوط ملک کی پوزیشن کو آگے بڑھا رہے ہیں جو کئی اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرے گا جو ہماری ترجیحات اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق چیلنجز کی یعنی موسمیاتی مالیات، موافقت اور ریزیلینس ، لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ اور تخفیف کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ 11 نومبر سے شروع ہونے والے دو ہفتے طویل عالمی موسمیاتی مذاکرات شروع ہونے والے ہیں جن کے دوران پاکستان موافقت اور تخفیف کی کوششوں میں مدد کے لئے ترقی یافتہ ممالک سے خاطر خواہ مالی امداد کی فراہمی کی اہم ضرورت کا اعادہ بھی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات اور ان سے نمٹنے کے لئے میکانزم کی ضرورت کے بارے میں آواز اٹھا رہا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لئے جو عالمی اخراج میں کم سے کم حصہ ڈالنے کے باوجود غیر متناسب طور پر متاثر ہیں۔ سی او پی 29 میں پاکستانی وفد اس بات کو یقینی بنانے کے لئے پیشگی وعدوں کی تکمیل کا بھی مطالبہ کرے گا کہ کمزور قومیں موسمیاتی تبدیلی سے موثر طریقے سے نمٹ سکیں۔

رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ گلوبل وارمنگ کے ذمہ دار امیر ممالک سے ایک واضح اور قابل عمل فریم ورک کا مطالبہ کرتا رہا ہے تاکہ مجموعی طور پر عالمی کاربن کے اخراج میں معمولی حصہ کے باوجود موسمیاتی اثرات ہمارے جیسے وسائل سے محروم ممالک میں موسمیاتی بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جاسکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے پاکستان عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایسا قابل عمل حل نکالنے کے لئے تیار ہے جس سے عالمی برادری، عوامی بنیادی ڈھانچے اور معیشتوں کو درپیش موسمیاتی بحران سے نمٹ سکے۔ وزیر اعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ کسی بھی سطح پر موسمیاتی کارروائی کو پائیدار ترقی اور کم کاربن کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہئے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کی سیکرٹری عائشہ حمیرا موریانی نے کہا کہ ملک کئی دیگر کمزور ممالک کی طرح ابھرتی ہوئی تباہی کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں پاکستان ایک سپر سیلاب کی زد میں آیا جس سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے۔ قبل ازیں اپنے استقبالیہ کلمات میں سول سوسائٹی کولیشن فار کلائمیٹ چینج کی چیف ایگزیکٹو عائشہ خان نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ امیر ممالک موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک کے لئے اپنے موسمیاتی مالیاتی وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں، اس نے صرف غریب ممالک کی کمزوری کو بڑھا دیا ہے جن میں سے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات والے زیادہ تر ایشیائی ممالک میں سے ہیں۔