پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم جمہوریت منایا گیا، ملک بھر میں سیاسی، سماجی اور عوامی تنظیموں کا تقاریب کا انعقاد،جمہوریت کے استحکام کے لئے کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کیا گیا

161

رپورٹ) ساجد فاروق)

اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم جمہوریت بدھ کو منایا گیا۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں سیاسی، سماجی اور عوامی تنظیموں نے مختلف تقاریب کا انعقاد کیا۔ اسلام آباد میں یوم جمہوریت کے سلسلہ میں پاک چائنہ فرینڈشپ سنٹر میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے شرکت کی۔

اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور دیگر مقررین نے کہا کہ موجودہ حکومت جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے اداروں کو مستحکم کر رہی ہے، جھوٹی خبروں کو روکنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں ۔پاکستان میں جمہوری اداروں کی بہتری کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے، جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

یوم جمہوریت کے موقع پر اپنے پیغام میں چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آزادی اظہار رائے، احتسابی عمل اور انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنا نے کیلئے جمہوری نظام ہی واحد راستہ ہے، جمہوری نظام کے تحت تمام سیاسی جماعتیں ترقی و خوشحالی اور عوامی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں جو کسی بھی ملک کیلئے پائیدار امن اور ترقی کا پیش خیمہ بنتا ہے، جمہوریت قانون کی حکمرانی اور بنیادی انسانی حقوق کا محور ہے۔

یوم جمہوریت دنیا بھرمیں جمہوریت کی صورتحال پر غور اور اس کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتاہے۔ عالمی یوم جمہوریت کے سلسلہ میں منعقدہ تقاریب میں ملک میں جمہوریت کے استحکام، فروغ اور انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت اور اس سلسلہ میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کو اجاگر کیا گیا۔

یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ جمہوریت عالمی برادری ، قومی برادری ، قومی اداروں ، سول سوسائٹی اور افراد کی بھرپورشمولیت اور حمایت کے ذریعے اپنے اہداف اور مقاصد حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور مثالی جمہوریت میں ہر شخص ہر مقام پر اس کے ثمرات سے مستفید ہوتا ہے۔ آزادی کی اقدار ، انسانی حقوق کا احترام اور منصفانہ و شفاف انتخاب جمہوریت کے بنیادی جزوہیں اور جمہوری نظام انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لئے فطری ماحول فراہم کرتا ہے۔

عالمی یوم جمہوریت کو منانے کی ابتدا 2008ء میں ہوئی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2007ء میں اپنے 62 ویں سیشن میں ہر سال یہ دن منانے کی قرارداد منظور کی۔ اس دن کو منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر جمہوریتوں کی حمایت کرنا اور ملکوں میں حکومتی سطح پر جمہوریت کے فروغ کے اقدامات کرنا ہیں۔یوم جمہوریت کے موقع پر پاکستان میں جمہوریت کے استحکام اور وزیراعظم عمران خان کے وژن اور پاکستان تحریک انصاف کے منشور کے مطابق جمہوریت کو مستحکم بنانے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا گیا۔

موجودہ حکومت ۚجمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام اورفروغ کے لئے ہر شعبے میں بہتری اور اصلاحات متعارف کرانے کے لئے خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ جمہوریت کے فروغ میں دیگر کے علاوہ ذرائع ابلاغ کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ملک میں میڈیا کے شعبے میں میڈیا لٹریسی اور ڈیجیٹل سیفٹی کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ معاشرے میں امن ، ہم آہنگی اور مفاہمت کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے غلط خبروں کے اجرا، تشہیراور نفرت انگیز تقاریر اور مواد کا پھیلائو روکنے کے لئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

صحافت کا شعبہ عوامی مسائل کو اجاگرکرنے اور ان کے حل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس سلسلہ میں جرنلسٹ پروٹیکشن بل کےذریعے صحافیوں کے تحفظ کے لئے ایک قانونی طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں خواتین جو ہمارے معاشرے کا کم و بیش 50 فیصد حصہ ہیں، وہ قومی ترقی اور زندگی کے ہر شعبہ میں سرگرم کردار اد اکررہی ہیں۔ انہیں مساوی مواقع فراہم کرنے اور انہیں بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ صنفی مساوات اور صنف کی بنیاد پر تشدد اور ناروا سلوک سے محفوظ رکھنے کے لئے حکومت کوشاں ہے۔ انتخابی نظام کسی بھی ملک میں جمہوریت کے استحکام کا بنیادی جزو ہے اور صاف شفاف اور منصفانہ انتخابات کےبغیر جمہوریت کو مستحکم نہیں بنایا جا سکتا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق عوام کے حقیقی نمائندوں کے انتخاب کے لئے انتخابی نظام کا نقائص اور خامیوں سے پاک ہونا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لئے ماضی کے تجربات کو سامنے رکھ کر موجودہ حکومت انتخابی نظام کو شفاف بنانے کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو متعارف کرانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کئے جا رہے ہیں تاکہ انتخابات اور انتخابی نظام پرکوئی انگلی نہ اٹھا سکے اورانتخابی نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کیاجائے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی معاشرہ اور ملک ترقی کی منازل پر گامزن نہیں ہو سکتا۔

جمہوریت کے استحکام کے لئے قانون کی حکمرانی کے فروغ ، بدعنوانی و رشوت ستانی کا خاتمہ ،تمام اداروں میں احتساب کے شفاف نظام کا ادراک از حد ضروری ہے۔ ماضی میں اس عمل کو نظرانداز کیا جاتا رہا ۔ موجودہ حکومت نے احتساب کے نظام کو شفاف بنانے اور بدعنوان عناصرکے خلاف کارروائی کا عملی آغاز کیا ہے اور پچھلے 3 سال کےدوران بدعنوان عناصر سے اربوں روپے وصول کئے گئے ہیں۔

جمہوری نظام میں عوامی نمائندگی اور عوامی نمائندوں کو بااختیاربنانا اور انہیں ترقیاتی و مالی اختیارات فراہم کرنا بھی اہمیت رکھتا ہے۔ اس سلسلہ میں موجودہ حکومت مختلف اقدامات کررہی ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لئے پسماندہ اور ماضی میں نظرانداز کئے گئے علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لئے پچھلے تین سال کے دوران عملی کوششیں کی گئیں اور اسی سلسلہ میں سابق فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضما م عمل میں آیا اور بلوچستان سمیت پسماندہ علاقوں کے لئے فنڈز کی دستیابی اور بروقت اجرا کو یقینی بنایا گیا ہے۔