پاکستان سے باہر جانے والے ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ ،عطائیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

93
پی ایم ڈی سی

پشاور۔ 05 ستمبر (اے پی پی):پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ویب سائٹ پر موجود دستاویز کے مطابق ہرسال خیبرپختونخوا میں 10 سرکاری اور 11 نجی میڈیکل کالجز سے تقریبا 2 ہزار 635 طلبا تعلیم مکمل کرنے کے بعد ڈاکٹر بنتے ہیں، جبکہ 5 سرکاری اور 6 نجی ڈینٹل کالجز سے تقریباً 644 ڈینٹل سرجن بنتے ہیں۔

بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ سے حاصل کردہ دستاویز کے مطابق پاکستان سے ہر سال باہر جانے والے ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔دستاویز کے مطابق سال 2020 میں 1 ہزار 223، سال 2021 میں 1 ہزار 691، سال 2022 میں 2 ہزار 464 اور رواں سال اب تک 2 ہزار ڈاکٹرز ملک چھوڑ چکے ہیں، جبکہ 1971 سے اب تک مجموعی طور پر 33 ہزار 343 ڈاکٹرز پاکستان سے باہر جاچکے ہیں

۔جرنل آف کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود نازلی حسین، نصرت شاہ، طاہرہ شاہ اور سدرہ لطیف کی جانب سے ڈاکٹروں کی نقل مکانی: پاکستانی میڈیکل طلبا کے تاثرات کے موضوع پر تحقیق میں بھی معلوم ہوا ہے کہ 53 فیصد میڈیکل کے طلبا ملک چھوڑنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں نہ صرف روزگار کے مواقع اور تنخواہیں انتہائی کم ہے بلکہ نظام صحت بھی انتہائی کمزور ہے ، ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر امیر تاج نے عطائیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ عطائیوں کے باعث مستند ڈاکٹروں کی بدنامی ہوتی ہے جبکہ مریضوں کو انتہائی خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے

۔ڈاکٹر امیر تاج نے بتایا کہ گزشتہ 10 سالوں میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مشکل سے 500 ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر سال ہزاروں طلبا میڈیکل اور ڈینٹل کالجز سے فارغ ہوتے ہیں تاہم ڈاکٹروں کیلئے روزگار کے مواقع نہیں ہیں، کیونکہ حکومت کے پاس موجودہ طبی عملے کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں، اس لئے گزشتہ چند سالوں میں خیبرپختونخوا سے تقریبا 15 ہزار میڈیکل کے طلبا کالجز سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد بیرون ممالک جاچکے ہیں۔