اسلام آباد۔29ستمبر (اے پی پی):پاکستان میں ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا ہے پاکستان سے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں، ایران پاکستان کے ساتھ سیاحت کے شعبہ میں تعاون کو بڑھانا چاہتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان فضائی رابطہ اور پروازیں بڑھانے کی ضرورت ہے، ایران اور سعودی عرب کے درمیان عراق میں بات چیت کے 5 دور ہوچکے ہیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں، ایران نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کی امداد جاری رکھی ہوئی ہے۔
ایرانی سفیر نے ”اے پی پی ” کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ایران اور پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں جس کی ایران کو حال ہی میں رکنیت دی گئی ہے، یمن کے مسئلہ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیرخرم دستگیر کے ایران کے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورہ تہران کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان حوصلہ افزاء بات چیت ہوئی، ایران اور پاکستان کے مشترکہ کمیشن کا 21 واں اجلاس گذشتہ ماہ 5 سال بعد ہوا جو ایک بڑا قدم ہے، اجلاس میں اقتصادی و تجارتی شعبہ میں مفید بات چیت ہوئی جبکہ اجلاس میں ایران اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی ہوئے۔
سید محمد علی حسینی نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ سیاحت کے شعبہ میں تعاون کو بڑھانا چاہتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان ہوائی رابطہ اور پروازیں بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ عوامی رابطہ بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی ترقی اور صنعت کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے قومی مفادات کا تحفظ ہو، ایران پاکستان کو 100 میگاواٹ بجلی فراہم کررہا ہے اور ایران نے مزید500 میگاواٹ بجلی کی فراہمی پر آمادگی کا اظہارکیا ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اس سطح پر نہیں ہیں جس پر ہونے چاہئیں، گیس پائپ لائن منصوبہ قابل عمل ہے اور دونوں ممالک میں اس معاملے پر سنجیدگی موجود ہے، ایران سے گیس کی درآمد کے بدلے پاکستان چاول، گوشت ، میوہ جات اور زرعی اجناس ایران کو برآمد کرسکتا ہے۔ سید محمد علی حسینی نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ایران پر بے جا پابندیاں لگائی گئی ہیں، ایران دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتا ہے، پاکستان سے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک ایران تجارتی تعلقات بڑھانے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ حاصل ہوگا۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ گذشتہ 70 سال میں ایران اورپاکستان کے درمیان صرف ایک کراسنگ پوائنٹ تھا اب مزید2 کراسنگ پوائنٹس کا افتتاح ہوا ہے، دونوں ملکوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ 6 بارڈر مارکیٹس بنائی جائیں ان میں سے ایک بارڈر مارکیٹ مکمل ہوئی ہے جس کا آئندہ ماہ افتتاح ہوگا، ان تجارتی مراکز کے ذریعے پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم بڑھے گا، سمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی اور علاقائی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا ہونگے جو علاقے میں سکیورٹی کو بہتر بنانے کا بھی باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ باہمی تعلقات کو بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کو نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، پاکستانی سرمایہ کاروں کی ایران میں سرمایہ کاری خاص طور پر چاہ بہارفری ٹریڈ زون میں پاکستانی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کریں گے جہاں خصوصی سہولیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ماہ اسلام آباد میں ایرانی مصنوعات کی خصوصی نمائش منعقد کی گئی جو دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہوگی، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا کہ اسرائیل کو بعض طاقتوں کی آشیرباد حاصل ہے، اسرائیل اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے کئی اسلامی ملکوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے، اسلامی ممالک کی وحدت سے اسرائیل اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل نہیں کرسکتا۔
ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کے اس معاملہ پر مذاکرات چل رہے ہیں، ایران پابندیوں کا خاتمہ چاہتا ہے، اس معاہدہ کے کئی فریق ہیں، ایران نے معاہدے پر عمل کیا جبکہ بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے بھی کہا ہے کہ ایران معاہدہ کی پابندی کررہا ہے اس کے برعکس امریکہ نے معاہدہ کی پاسداری نہیں کی۔ سید محمد علی حسینی نے کہا کہ ایران کے اس معاہدہ سے اقتصادی مفادات سے وابستہ ہیں اور توقع ہے کہ آئی اے ای اے سے مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ ہم معاہدہ کی طرف واپس آئیں گے۔ ایران میں حالیہ دنوں میں ہونے والے مظاہروں کے بارے میں ایرانی سفیر نے کہا کہ ایک واقعہ کی آڑ میں مختلف ممالک نے ذرائع ابلاغ کے ذریعہ ایران کے خلاف مہم چلائیاور ایرانی نوجوانوں کو شورش کی طرف ترغیب دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی طالبان حکومت نے جو وعدے کئے ہیں انہیں وہ پورا کرے، افغانستان میں ایسی حکومت تشکیل دی جائے جس میں تمام اقوام کے لوگ شامل ہوں، اس سے افغانستان میں پائیدار بنیادوں پر امن و استحکام قائم ہوگا، یہ ایران اورپاکستان سمیت تمام ممالک کا مشترکہ موقف ہے، ایران نہ صرف افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے بلکہ اس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کی امداد جاری رکھی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا علاقائی سطح پرکسی بھی ایسے حل جو امن وامان کو فروغ دے اس کی حمایت کریں گے۔ ایران کے سفیر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیری عوام کو سیاسی اور دیگرحقوق حاصل ہونے چاہئیں، بھارت اور پاکستان تمام مسائل کو سفارتی اور پرامن طریقے سے حل کریں، دونوں ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں اورکسی بھی تصادم کی صورت میںہونے والے نقصان کا ازالہ نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان عراق میں بات چیت کے 5 دور ہوچکے ہیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں، عراق کی جانب سے آمادگی کی صورت میں مذاکرات کا چھٹا دور بھی جلد ہوگا اور اس کے نتیجہ میں ریاض اور تہران کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔